Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اسرائیل ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط کرے‘

سعودی سفیر کا کہنا ہے کہ مشرق وسطی ایٹمی اسلحہ سے پاک علاقہ ہو۔(فوٹو سبق)
اقوام متحدہ میں متعین سعودی سفیر عبداللہ المعلمی نے کہا ہے کہ کسی بھی علاقے میں امن و استحکام بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے اسلحہ جمع کرنے سے نہیں آسکتا۔ دیگر ملکوں کی طرح اسرائیل بھی ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے میں شامل ہو۔ 
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق المعلمی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75 ویں سیشن کی پہلی کمیٹی کے سامنے بیان دیتے ہوئے کہا کہ ایٹمی اسلحے سے نجات حاصل کرنے کی کوشش جاری رکھنا ضروری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امن و امان، باہمی تعاون، مشاورت اور ترقی کے ذریعے حاصل ہوگا۔ بنی نوع انساں کو بڑے پیمانے پر تباہ کرنے والے اسلحہ کا مالک بن کر نہیں۔ 
 المعلمی نے کہا کہ افسوسناک امر یہ ہے کہ مشرق وسطی ایٹمی اسلحہ سے پاک علاقہ بنائے جانے کے لیے بین الاقوامی مشن کی مزاحمت کررہا ہے۔ علاقے کے ممالک چاہتے ہیں کہ مشرق وسطی ایٹمی اسلحہ سے پاک علاقہ ہو۔ بین الاقوامی برادری بھی اس پر متفق ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایٹمی اسلحہ کے عدم پھیلاؤ کےمعاہدے پر نظرثانی کے لیے جتنی کانفرنسیں ہوئی ہیں ان سب میں اسرائیل سے بار بار مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایٹمی اسلحہ کے عدم پھیلاؤ معاہدے میں شامل ہو۔ یہ مشرق وسطی کا واحد ملک ہے جو اب تک اس میں شامل نہیں ہوا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اسرائیل کی تمام ایٹمی تنصیبات کی مکمل نگرانی کے نظام کے تحت لایا جائے۔ 
سعودی سفیر نے کہا کہ سعودی عرب نے ایران اور فائیو پلس کے درمیان ایٹمی معاہدے کی حمایت اس یقین کے ساتھ کی تھی کہ مشرق وسطی سمیت دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو کنٹرول کیا جانا ضروری ہے۔ سعودی عرب کو اس بات پر تشویش ہے کہ ایران ایٹمی معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کی پابندی سے مسلسل گریز کررہا ہے۔ 

شیئر: