Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل سے امن معاہدے کے بعد دبئی میں کوشر فوڈ

دبئی میں دنیا کے بلند ترین ٹاور برج خلیفہ کے سائے تلے عالیشان ارمانی ہوٹل میں ایک یہودی ربی چولہا جلا رہے ہیں، اس ہوٹل کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ دبئی میں ایسا پہلا ریستوران ہے جو یہودی روایات کے مطابق خوراک فراہم کرتا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حال ہی میں تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ ہوا۔
یو اے ای میں ریستوران اور خوراک مہیا کرنے والوں نے اپنی تیاریاں تیز کر دی ہیں، انہیں امید ہے کہ یہودی سیاح امارات کا رخ کریں گے۔
دبئی نے 2019 میں ایک کروڑ 60 لاکھ سیاحوں کو خوش آمدید کہا تھا۔ اس کے باوجود کہ امارات بھی کورونا وائرس سے متاثر ہوا تھا۔ توقع کی جا رہی ہے کہ رواں برس دو کروڑ سیاح آئیں گے۔
تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے کے تحت متحدہ عرب امارات اور اسرائیل فضائی رابطے کو بحال کریں گے۔ امکان ہے کہ یہ سلسلہ آئندہ برس جنوری سے شروع ہو گا۔
لیکن اس سے پہلے کاروباری افراد کو ایک چیلنج کا سامنا ہے اور وہ ہے ’کوشر خوارک‘ اور متعقلہ عملے کو تربیت دینا۔

الی کریئل کے کچن میں قواعد و ضوابط کا خاص خیال رکھا جاتا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

ارمانی کیف ہوٹل کے شیف فابیئن فایولل کا کہنا ہے کہ ’ہم مہینوں سے اپنے عملے کو تربیت دے رہے ہیں، اس کچن میں ہم عملے کو سکھا رہے ہیں کہ ان کو کیا استعمال کرنا چاہیے اور کیا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس ریستوران کو کھولنے کا خیال اس لیے آیا کہ ہم کوشر خوراک مہیا کر سکیں۔
چولہوں کو جلانے اور ریستوران کے باورچی خانے کے لیے ایک یہودی شخص کی ضرورت ہوتی ہے۔ کوشر فوڈ کے قواعد کے تحت بعض مخصوص جانوروں اور سمندری حیات کے گوشت کا استعمال ممنوع ہے۔ اسی طرح گوشت اور ڈیری کی مصنوعات کو ایک ساتھ ملانا بھی منع ہے۔
ذبیح کے لیے مسلمانوں کی حلال خوراک کی طرح یہودی بھی ایک مقررہ طریقہ کار کے تحت جانور ذبح کرتے ہیں۔
ربی لیوی ڈچمین، جنہوں نے ارمانی کیف ہوٹل کو سرٹیفیکیٹ جاری کیا، نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کو امارات میں کوشر فوڈ کے حوالے سے درجنوں ریستورانوں سے درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔

ایک مقررہ طریقہ کار کے تحت جانور ذبح کرتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

دبئی کے ریستوران میں ایک ربی موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے دور سے چولہا جلا سکتا ہے اور کیمروں کے ذریعے خوراک بنانے کے عمل کی نگرانی کر سکتا ہے۔
الی کریئل نے امارات میں کوشر کیوسین متعارف کرایا تھا۔ آٹھ برس پہلے وہ جنوبی افریقہ سے دبئی منتقل ہوئی تھیں۔
وہ گذشتہ دو برس سے الیز کوشر کچن چلا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلقات معمول پر آنے کے بعد ان کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوشر فوڈ کے لیے چیزیں بہت مشکل سے ملتی ہیں لیکن اب چیزیں درآمد کرنے کا بھی انتظام کیا جا رہا ہے۔

 ’کوشر فوڈ کے لیے چیزیں بہت مشکل سے ملتی ہیں لیکن اب چیزیں درآمد کرنے کا بھی انتظام کیا جا رہا ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے مزید کہا کہ آپ کچن تو بنا لیں گے لیکن اس کے لیے آپ کو ایک ربی کی ضرورت ہوتی ہے اور یہاں پر زیادہ نہیں ہیں، لہٰذا ہمیں اس مخصوص کام کے لیے ایک ربی منگوانا پڑا۔
واشنگٹن میں معاہدے پر دستخط کے بعد ایمریٹس ایئرلائن نے الی کریئل کے شوہر کی کمپنی کے اشتراک سے کوشر فوڈ مہیا کرنے کا اعلان کیا تھا۔

شیئر: