Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیلجیئم میں انفیکشنز کا ’سونامی‘

بلجیئم میں وزیر صحت نے نئے کیسز کو ’انفیکشنز کا سونامی‘ قرار دیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
یورپ میں حکومتیں کورونا وائرس کی نئی لہر سے ہسپتالوں پر ایک بار پھر بوجھ پڑنے کا خطرہ محسوس کر رہی ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق رواں برس مارچ اور اپریل کے مہینوں میں غیر معمولی لاک ڈاؤن کر کے وائرس کے پھیلاؤ کو قابو میں لانے والے ملکوں میں کورونا کیسز ایک بار پھر بڑھ رہے ہیں اور پولینڈ سے پرتگال تک حکام صحت کے نظام پر بوجھ پڑنے کے حوالے سے خدشات کا اظہار کر رہے ہیں۔
بلجیئم میں وزیر صحت نے نئے کیسز کو ’انفیکشنز کا سونامی‘ قرار دیا ہے اور ملک میں ایمرجنسی کے علاوہ دیگر تمام طبی سہولیات کو معطل کر دیا گیا ہے تاکہ کورونا سے متاثرہ افراد کے علاج کو ترجیح دی جا سکے۔

 

روئٹرز کے مطابق یورپ کے دیگر ملکوں میں بھی کورونا کیسز کی تیزی سے بڑھتی تعداد کے باعث ہسپتالوں میں بلجیئم جیسی صورت حال ہے۔
سپین کے شہر بارسلونا کے ڈلمر ہسپتال کے میڈیکل ڈائریکٹر جولیو پاسکل نے کہا ہے کہ جس رفتار سے گذشتہ ہفتے کے دوران نئے کیسز آئے ہیں اگر یہ برقرار رہی تو ہسپتالوں میں ایسے مریضوں کے علاج کی سہولیات معطل کرنا پڑیں گی جو فوری اور ترجیحی نہ ہوں۔
یورپین سنٹر فار ڈیزیز پریونشن اینڈ کنٹرول کے مطابق یورپ میں وبا کے 50 لاکھ سے زائد کیسز رجسٹر کیے جا چکے ہیں جبکہ وائرس سے مرنے والے افراد کی تعداد دو لاکھ سے زائد ہے۔
سینٹر کی گذشتہ ہفتے کی رپورٹ کے مطابق 20 ملکوں میں وائرس کے نئے کیسز بڑھ رہے ہیں اور ہسپتالوں میں کورونا کے مریضوں کی تعداد میں ایک بار پھر اضافہ ہو رہا ہے۔
روئٹرز کے مطابق صورت حال اس لیے بھی زیادہ پیچیدہ ہے کہ اب وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور ہسپتالوں پر بوجھ پڑنے سے بچنے کے لیے پہلے جیسا لاک ڈاؤن بھی نہیں کیا جا سکتا جس کے معاشی اثرات کے باعث عام لوگ اس کی حمایت نہیں کرتے۔
کاروبارِ زندگی کو بند نہ کرنے والی حکومتیں اب وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور معاشی پہیے کو چلائے رکھنے کے درمیان توازن پیدا کرنے کے لیے عوامی مقامات پر ہجوم کو کم کرنے جیسے اقدامات کر رہی ہیں۔

شیئر: