Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مصنوعی ذہانت کی حکمت عملی اور ٹیک معاہدوں پر دستخط

چینی ٹیک جائنٹ ہواوے کے ساتھ دو سٹریٹجک منصوبے شامل ہیں(فوٹو عرب نیوز)
 سعودی عرب نے ریاض میں 21 اور 22 اکتوبر کو ہونے والی بین الاقوامی مصنوعی ذہانت سمٹ میں نئی پالیسی کا آغاز اور ٹیک معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
یاد رہے کہ سعودی عرب نے کانفرنس میں ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے بارے میں اپنی قومی حکمت عملی کا اعلان کیا ہے۔ اس کے تحت سعودی عرب کو 2030 تک مصنوعی ذہانت کے میدان میں دنیا کے پندرہ سرفہرست ممالک میں شامل کرنے کے لیےاقدامات کیے جائیں گے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی عرب نے ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت کے لیے قومی حکمت عملی کے آغاز کے ساتھ ڈیجیٹل سنگ میل کی نشاندہی کے ساتھ  کئی معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔

سمارٹ سٹی پراجیکٹ کے لیے چینی کمپنی علی بابا کے ساتھ معاہدہ ہوا ہے۔( فوٹو عرب نیوز)

انفراسٹرکچر، تعلیم اور فائیوجی میں بھاری سرمایہ کاری جبکہ مصنوعی ذہانت ( اے آئی) اور کلاوڈ سٹوریج میں ورلڈ لیڈروں کے ساتھ سمجھوتوں سے سعودی عرب اس صف میں شامل ہونے جا رہا ہے جسے ورلڈ اکنامک فورم نے چوتھے صنعتی انقلاب کا نام دیا ہے۔
ریاض ورچوئل سمٹ کے دوسرے دن دو معاہدوں پر دستخط ہوئے ان میں چینی ٹیک جائنٹ ہواوے کے ساتھ دو سٹریٹجک منصوبے شامل ہیں ۔ان میں ایک عربی زبان اور حروف کی پہچان پر مشتمل ہے۔
سعودی ڈیٹا اور مصنوعی ذہانت اتھارٹی میں مصنوعی ذہانت کے قومی مرکز کے جنرل سپروائزر ڈاکٹر ماجد التجویری کا کہنا ہے کہ’ یہ بہت اہم ہے کیوںکہ سعودی عرب، عالم عرب کے رہنما کی حیثیت سے عربی زبان میں مہارت رکھنے والی مصنوعی ذاہنت ٹیکنالوجی کے ساتھ تمام عرب شہریوں کی مدد کرنا چا ہتا ہے‘۔

ہیلتھ کیئرمیں مصنوعی ذہانت کے استعمال کے حوالے سے  بھی معاہدہ ہوا ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

سمارٹ سٹی پراجیکٹ کے لیے ایک اور معاہدے پر چینی کمپنی علی بابا کے ساتھ دستخط ہوئے ہیں۔
تیسرا معاہدہ امریکی جائنٹ آئی بی ایم کے ساتھ  ہیلتھ کیئر اور انرجی سیکٹرز میں تبدیلی کے لیے مصنوعی ذہانت کی جدید ایجادات کے استعمال کے حوالے سے ہوا ہے۔
ماجد التجویری نے کہا کہ ’ہمارے ٹاپ لیول کے افراد امریکی کمپنی آئی بی ایم کےمحققین کے ساتھ مل کر کام کریں گے تاکہ دنیا اور انسانیت کی بڑے پیمانے پر مدد کر سکیں‘۔

شیئر: