Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کون سے کھانے معدے کی جلن کا سبب؟

تیزابیت سے بچنے کے لیے سنترے کا رس اور لیموں سے تیار مشروبات کا استعمال بھی کم کرنا چاہیے (تصویر : ان سپلش)
 معدے اور سینے کی جلن محسوس کرنا ایک عجیب و غریب کیفیت ہے جس کا تجربہ بہت سے لوگ اکثر کرتے ہیں۔ چند کھانے پینے کی چیزوں جیسے چربی والی خوراک اور شراب سے پرہیز جلن کی علامات سے چھٹکارا حا صل کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔
معدے اور سینے کے جلنے کی تکلیف اس وقت ہوتی ہے جب تیزابیت واپس غذائی نالی یا فوڈ پائپ میں داخل ہونے لگے کچھ لوگ اس کیفیت کے دوران چھاتی کی ہڈی سے گلے اور گردن تک بڑھتا ہوا تناؤ محسوس کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ  ساتھ گلے میں تلخ ذائقے اور دباؤ کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔

 

یہ تمام علامات کئی گھنٹوں کے لیے بھی موجود رہ سکتی ہیں اور کچھ کھانے پینے کے بعد مزید بدتر صورت بھی اختیار کرسکتی ہیں وہ کھانے اور مشروبات جو عام طور جلن کا باعث بنتے ہیں ان کی تفصیل درج ذیل ہے:
مصالحے دار کھانے 
مصالحے دار کھانوں کے زیادہ استعمال سے پیٹ بھی خراب ہوسکتا ہے اور یہ جلن کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ مرچوں میں کیپسیسن ہوتی ہے  جس کی وجہ سے گیسٹرک کی شکایت ہو سکتی ہے۔
اکثر ریستورانوں کے مصالحے دار کھانوں میں پیاز اور چربی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو جلن اور تیزابیت کو بڑھا سکتی ہے۔

 گھر میں تیار ہونے والے  کھانوں میں بھی ہلکے پھلکے مصالحوں کا استعمال کریں (تصویر: ان سپلش)

اس لیے گھر میں زیادہ مرچ مصالحے والے پکوان اور سالن بنانے کے بجائے ہلکے پھلکے مصالحے اور زیادہ بوٹیوں کا استعمال کریں۔ بہت سے لوگ سالن کی تیاری کے دوران اسے کم مصالحے دار رکھنے کے لیے ناریل کے تیل کا بھی استعمال کرتے ہیں۔
تلے ہوئے کھانے
ماہرین کے مطابق فیٹی اور تلی چیزیں عام کھانوں کی نسبت ہضم ہونے میں زیادہ وقت لگاتی ہیں جس سے غذائی نالی میں موجود اسفنکٹر  “sphincterپر دباؤ بڑھ جاتا ہے اور تیزابیت گلے میں اتر جاتی ہے۔ چپس، برگرز، فاسٹ فوڈ، چکن، پیسٹریز، ڈونٹس، کیکس، ڈیری فوڈ اور جیسے کھانوں کا کم استعمال کرنا چاہیے۔
تیزابی کھانے
امریکن کالج آف گیسٹرواینٹریولوجی (اے سے جی) کے مطابق تیزابیت والے کھانے جیسے ٹماٹر اور سٹرس والے پھل غذائی نالی کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں۔

 فاسٹ فوڈ جیسے برگر، چپس، ونگز کا زیادہ استعمال تیزابیت میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔ (تصویر : اے ایف پی)

 ایسی صورتحال سے بچنے کے لیے لوگوں کو چاہیے کہ مالٹے، لیموں، انگور، سنترے جیسے ترش پھلوں سے پرہیز کریں اور بیر، خربوزے، سٹابیری، جیسے پھلوں کو کھٹے پھلوں پر فوقیت دیں۔ سنترے کا رس اور لیموں سے تیار مشروبات کا استعمال بھی کم کرنا چاہیے۔
کاربونیٹیڈ مشروبات
ایسے مشروبات میں موجود ’سوڈاس‘ ایسی گیس کو کہتے ہیں کو نچلی غذائی نالی کو بری طرح متاثر کر کے کسی بھی شخص  کے گلے میں پھنس سکتی ہے جس سے سانس بھی رک سکتا ہے۔ سوڈاس میں موجود چینی بیٹ میں پھول کر زیادہ گیس اور اپھارہ کر سکتی ہے۔
اس لیے کاربونیٹیڈ اور شکر دار مشروبات سے پرہیز کرنا چاہیے۔ اور اس کی جگہ پانی جلدی ہضم ہونے والے مشروبات جیسے ہلکے پھلکے جوسز اور سکوائش کا استعمال کرنا چاہیے۔

کاربونیٹیڈ اور شکر دار مشروبات سے پرہیز کرنا چاہیے۔ (تصویر : ان سپلش)

گوشت
2018 کی پائلٹ سٹڈی میں حصہ لینے والے وہ افراد جنہوں نے سزیوں کا پروٹین کھایا تھا، انہوں نے گوشت کھانے والوں کے مقابلے میں ایک گھنٹے بعد تیزابیت میں کمی محسوس کی۔
اس تحقیق کے مطابق چربی اور جانوروں کے پروٹین ہاضمے اور ہارمونز کو منفی طور پہر متاثر کوسکتی ہے۔
چاکلیٹ اور کافی
معدے اور سینے کی جلن کے مسئلے سے دو چار افراد کے لیے چاکلیٹ کا زیادہ استعمال مزید مشکلات کھڑی کر سکتا ہے۔ ایسی صورتحال میں مندرجہ ذیل چیزوں سے اجتناب ضروری ہے: چاکلیٹ بارز ، چاکلیٹ کینڈیز، چاکلیٹ مشروبات جیسے موکا اور ہاٹ کافی وغیرہ۔
2015 کے جائزے کی مصنفین نے مشورہ دیا ہے کہ کچھ عوامل، جیسے ایک شخص کسی بھی قسم کا کافی کا زیادہ استعمال کرتا ہے چاہے وہ خالی پیٹ کافی کا پی رہا ہو یہ تب بھی معدے کے لیے نقصان دہ ہے۔ اس لیے لوگوں کو چاہیے کہ ان علامات کی نگرانی کریں تاکہ وہ یہ فیصلہ کرسکیں کہ آیا وہ کیفین برداشت کر سکتے ہیں یا نہیں۔

شیئر: