Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دوحہ ایئرپورٹ پر خواتین کی 'نامناسب تلاشی ناقابل قبول'

آسٹریلیا نے کہا تھا کہ دوحہ ایئرپورٹ سے 10 پروازوں کی مسافر خواتین کونامناسب سلوک کا سامنا کرنا پڑا (فوٹو: شٹر سٹاک)
نیوزی لینڈ نے کہا ہے کہ دوحہ ایئرپورٹ پر جن خواتین کی زیرجامہ تلاشی لی گئی ان میں نیوزی لینڈ کی ایک خاتون بھی شامل تھیں۔
نیوزی لینڈ نے ایئرپورٹ حکام کی کارروائی کو ’مکمل طور پر ناقابل قبول‘ قرار دیا ہے۔
نیوزی لینڈ کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ’یہ کاروائی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ ہم قطری حکام کو اپنے نقطہ نظر سے آگاہ کر رہے ہیں اور جو ہوا اس سے متعلق مکمل رپورٹ کے خواہاں ہیں۔‘
اس سے قبل دوحہ ایئرپورٹ پر خواتین کی زیرجامہ تلاشی کے معاملے پر برطانوی حکام نے بھی باقاعدہ طور پر قطری حکام کے ساتھ اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
حمد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ایک نومولود کی موجودگی کے بعد مسافر خواتین کا جبری طبی معائنہ کیا گیا تھا۔
نومولود بچے کی موجودگی کی وجہ سے حکام نے فوری طور پر خواتین کی زیر جامہ تلاشی کا فیصلہ کیا تھا۔
برطانوی خواتین بھی اس گروپ کا حصہ تھیں جن کو طیارے سے اترنے پر مجبور کیا گیا تاکہ ان کا معائنہ کیا جاسکے۔
یہ شکایت برطانیہ کے وزارت خارجہ اور دولت مشترکہ نے درج کرائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’ہم دوحہ میں ہوئے ایک واقعے کے بعد دو برطانوی خواتین کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ ہم نے باقاعدہ طور پر قطری حکام اور قطر ایئرویز کے ساتھ اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اس بات کی یقین دہانی چاہتے ہیں کہ ایسا ناقابل قبول واقعہ دوبارہ نہیں ہوگا۔‘
آسٹریلوی حکام کا کہنا ہے کہ دو اکتوبر کو دوحہ ایئرپورٹ سے 10 پروازوں کی مسافر خواتین کو اس ناخوشگوار تجربے کا سامنا کرنا پڑا۔
آسٹریلوی وزیرخارجہ میرس پین نے کہا تھا کہ دیگر غیر ملکی خواتین کے علاوہ 18 آسٹریلوی خواتین اس واقعے سے متاثر ہوئیں۔
آسٹریلیا کی حکومت نے دوحہ ائیر پورٹ پر بے لباس تلاشی سکینڈل پر باضابطہ شدید تشویش کا اظہار کیا تھا اور دوحہ کو اپنا احتجاج بھی ریکارڈ کروایا تھا۔
واقعے سے واقف ذرائع نے کہا ہے کہ نومولود زندہ ہے اور اس کی دیکھ بھال ہو رہی ہے۔ بچے کی ماں کی شناخت ابھی تک نہیں ہو سکی ہے۔

شیئر: