Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں ویکسین ٹرائلز میں پیشرفت

پاکستان کے مختلف ہسپتالوں میں ویکسین کے ٹرائلز ہو رہے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں چین کی تیار کردہ ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز کا تیسرا مرحلہ اگست سے جاری ہے۔ 
چینی کمپنی کے اشتراک سے کورونا وائرس کی ویکسین کے تیسرے مرحلے کے کلینیکل ٹرائلز آغا خان میڈیکل یونیورسٹی کراچی، انڈس ہسپتال کراچی، شوکت خانم لاہور، یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اور شفا انٹرنیشنل اسلام آباد کے تحقیقی مراکز میں کیے جا رہے ہیں۔
 ان کلینیکل ٹرائلز پر ہونے والی پیش رفت پر یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے  وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرام نے اردو نیوز کو بتایا کہ اب تک کے کلینکل ٹرائلز میں کافی مثبت پیش رفت دیکھی گئی ہے۔
’اس سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ اب تک کے نتائج کے مطابق یہ ویکسین 85 فیصد موثر ہے تاہم کلینیکل  ٹرائلز کا تیسرا مرحلہ مکمل ہونے میں ابھی تین ماہ تک کا مزید وقت لگ سکتا ہے۔‘ 
انہوں نے مزید کہا کہ ’اس ویکسین کا تجربہ مختلف عمر اور مختلف امراض میں مبتلا افراد پر کیا جا رہا ہے اور اب تک یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ شوگر اور بلڈ پریشر کے مریضوں پر ویکیسن کے اثر میں وقت لگتا ہے۔‘
پاکستان میں چینی کمپنی کے اشتراک سے تیار کردہ ویکسین کے ٹرائلز کا پہلے ساڑھے سات ہزار ہدف رکھا گیا تھا جو کہ اب بڑھا کر 10 ہزار کر دیا گیا ہے۔ 

ویکسین کی عدم دستیابی کی وجہ کروڑوں افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوئے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

اسلام آباد کے شفا انٹرنینشل ہسپتال کے کلینیکل ریسرچ ایسوسی ایٹ ڈاکٹر محسن علی کے مطابق ہر ہسپتال کے نتائج مختلف سامنے آرہے ہیں جبکہ شفا انٹرنیشنل میں اب تک 1700 افراد پر تجربہ کیا جا چکا ہے لیکن ان کے نتائج آنے کے بعد بھی 12 ماہ تک ان اثرات کو دیکھنا ہوگا۔ 
کسی بھی ویکسین کی تیاری کے حوالے سے پاکستان میں کلینیکل ٹرائلز کا یہ پہلا تجربہ کیا جارہا ہے جس کی نگرانی قومی ادارہ برائے صحت کر رہا ہے جبکہ رضاکاروں کی سیفٹی کے لیے بھی ایک کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں ڈرگ ریگولیٹری کے عہدیداران اور ماہرین شامل ہیں۔
تاہم قومی ادارہ برائے صحت کے ترجمان نے کلینیکل ٹرائلز پر ہونے والی پیش رفت پر بات کرنے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ’ٹرائلز کا مرحلہ کب مکمل ہوگا اور اس کے اب تک نتائج کیا ہیں ابھی تک اس حوالے سے کچھ نہیں کیا جاسکتا۔‘ 
کراچی کے انڈس ہسپتال کے ڈاکٹر عبدالباری پاکستان میں ہونے والے کلینیکل ٹرائلز میں خود بھی بطور رضا کار حصہ لے رہے ہیں۔ 
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انڈس ہاسپٹل میں اب بھی رضا کاروں کو ویکسین دی جارہی ہے ’ ابھی تک سات سو کے قریب افراد پر پر ہم تجربہ کر چکے ہیں لیکن اس کے نتائج اس وقت تک واضح ہوں گے جب تمام پانچ سینٹرز میں رضا کاروں کے اہداف حاصل کر لیں گے اور ان پر ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا جائے گا، اس تمام مرحلے کو مکمل ہونے میں مزید تین ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔‘ 

پروفیسر ڈاکٹر جاوید اکرام نے کے مطابق کلینکل ٹرائلز میں کافی مثبت پیش رفت دیکھی گئی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ویکسین کی دستیابی میں کتنا وقت درکار ہے؟

کلینیکل ٹرائلز کا تیسرا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد چوتھا مرحلہ ویکسین کی منظوری کا ہے جو کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی تمام نتائج کا جائزہ لینے کے بعد دے گی۔ 
ڈرگ ریگلولیٹری اتھارٹی کے ایک اعلی عہدیدار نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’عمومی طور پر ویکسین کو اپرول دینے کا مرحلہ طویل ہوتا ہے لیکن عالمی ایمرجنسی کے باعث اس کی مدت کو کم کیا جاسکتا ہے جس کا دارومدار اس بات پر ہے کہ جن لوگوں پر ویکیسن استعمال کی گئی ہے اس پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ اس ویکسین کی تیاری میں یہ دیکھنا ہوگا کہ اینٹی باڈیز کس حد تک تیار ہوتے ہیں اور کب تک موجود رہتے ہیں، انسانی جسم پر دیگر کیا اثرات مرتب ہو رہے ہیں’ ان تمام چیزوں کا جائزہ لینے کے لیے بھی ٹرائلز کا تیسرا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد بھی کم از کم تین ماہ کا وقت لگ سکتا ہے۔‘ 

شیئر: