Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’کورونا کی دوسری لہر سے بچیں‘

پاکستان میں حالیہ عرصے کے دوران کورونا کیسز میں خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں گزشتہ کچھ ہفتوں کے دوران کورونا وائرس کے کیسز میں مسلسل اضافے اور اس سے ہونے والی اموات نے ایک بار پھر حکومتی و انتظامی حلقوں کے ساتھ دیگر افراد کو بھی اپنی جانب متوجہ کیا ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت لاہور اور دیگر شہروں میں محدود پیمانے کا لاک ڈاؤن اور روزمرہ معمولات کے حوالے سے پابندیوں کے اعلانات کو بھی کورونا کے دوبارہ پھیلاؤ پر قابو پانے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے بھی کورونا وائرس کے کیسز میں حالیہ اضافے کے بعد احتیاط کو اپنانے اور ایسا کرنے میں ناکامی کے نتائج کو اپنی گفتگو کا موضوع بنایا ہے۔ سوشل ٹائم لائنز پر نمایاں ہے کہ یوزرز نے احتیاط نہ کرنے یا وبا کو سنجیدہ نہ لینے والے رویوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ فوری اصلاح نہ کی گئی تو نتائج افسوسناک ہو سکتے ہیں۔
سابق پاکستانی کرکٹر وسیم اکرم کی اہلیہ شنیرا اکرم نے اپنی ایک حالیہ ٹویٹ میں ’کورونا وائرس کی دوسری لہر‘ اور پاکستان میں اس کی موجودگی کا ذکر کیا تو لکھا کہ ’یہ ہمارے اوپر ہے کہ اسے کم رکھتے ہیں یا بلندی پر لے جاتے ہیں‘۔
 

شنیرا اکرم کی تنبیہہ بھری ٹویٹ نے دیگر سوشل میڈیا صارفین کو گفتگو پر آمادہ کیا تو ٹوئٹر یوزرز وبا سے متعلق عوامی رجحانات سے ناخوش دکھائی دیے۔
سلمان محمد الیاس نامی صارف نے وبائی صورتحال میں ماسک نہ پہننے والوں پر جرمانے کی کم مقدار کو موضوع بنایا تو تجویز دی کہ جرمانا بڑھا کر عام مزدور کی ایک سے تین دن کی اجرت جتنا کیا جائے۔
 

رافیہ بخاری نامی صارف نے وبا سے متعلق موجود معاشرتی رویوں کی نشاندہی کی تو لکھا ’بدقسمتی سے لوگ اب بھی اس (وائرس) کی موجودگی اور نقصانات کو تسلیم نہیں کر رہے ہیں‘۔
 

پاکستان کے نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) کے ڈیٹا بیس کے مطابق ملک میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کے 1708 نئے کیسز سامنے آئے ہیں، جس کے بعد پاکستان میں کورونا کے کل کیسز کی تعداد تین لاکھ 48 ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔
این سی او سی کے اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران 21 اموات رپورٹ ہوئی ہیں جس سے کورونا سے ہونے والی اموات کی تعداد سات ہزار سے بڑھ چکی ہے۔ پاکستان میں اس وقت کورونا کے ایکٹو کیسز کی تعداد 21 ہزار سے زائد ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کیے گئے 31 ہزار 989 ٹیسٹوں کے بعد رپورٹ مثبت آنے کا تناسب پانچ اعشاریہ تین فیصد ہو چکا ہے۔
بدھ کو سامنے آنے والے ایک اور اعلان میں این سی او سی نے وبا کی موجودہ صورتحال میں مزید احتیاطیں اپنانے کی تجاویز دی ہیں۔
وفاقی وزیر اسد عمر کی سربراہی میں این سی او سی کے اجلاس کو بتایا گیا کہ 12 اکتوبر اور تین نومبر کو بڑے اجتماعات پر پابندی اور بیرونی سرگرمیوں پر پابندی کی تجویز دیے جانے کے بعد سے وبا میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔ تاہم اس معاملے پر این سی سی کی جانب سے حتمی فیصلہ کیا جانا باقی ہے۔
اجلاس کو یہ بھی بتایا گیا کہ تعلیمی اداروں میں کیسز مثبت آنے کا تناسب بڑھا ہے اور اس ٹرینڈ کو مانیٹر کیے جانے کی ضرورت ہے۔ نیشنل کمانڈ سینٹر نے طے کیا کہ 16 نومبر کو وفاقی وزیرتعلیم کی سربراہی میں صوبائی وزرائے تعلیم کا خصوصی اجلاس کیا جائے جو تعلیمی اداروں کی صورتحال کا جائزہ لے گا۔ یہ تجویز بھی زیرغور لائی گئی کہ قبل ازوقت یا طویل مدت کے لیے سردیوں کی چھٹیاں کی جائیں۔
این سی او سی نے اپنی سفارشات میں کہا کہ 500 سے زائد افراد کی ہر سرگرمی بشمول سیاسی، ثقافتی، مذہبی، تفریحی اور سماجی پر پابندی عائد کی جائے۔ وفاقی و صوبائی وزرائے تعلیم سے رائے لینے کے بعد وقت سے پہلے سردیوں کی چھٹیاں کی جائیں جو زیادہ عرصے کے لیے ہوں۔ کھانے پینے کے مقامات پر دس بجے تک ٹیک اوے یا آؤٹ ڈور کھانے کی اجازت رہے۔ سینما، تھیٹرز اور مزارات کو فورا بند کر دیا جائے اور تجارتی مراکز کی جلد بندش کو یقینی بنایا جائے۔

شیئر: