Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’فواد کے حلقے میں قیمتیں کم ہوئیں؟‘

وفاقی وزیر نے بہتر معیشت کے اشاریے بتائے لیکن یہ لوگوں کو کچھ زیادہ بھائے نہیں (فوٹو: سوشل میڈیا)
پاکستان میں حکومتی و سیاسی شخصیات کی جانب سے سوشل میڈیا کا فعال استعمال کوئی نئی بات نہیں رہا البتہ ان پلیٹ فارمز پر مختلف اعلانات کرنے والی شخصیات کو فورا حقائق یا دوسرے نکتہ ہائے نظر کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔
کچھ ایسا ہی معاملہ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کے ساتھ اس وقت ہوا جب انہوں نے ملک کی معاشی صورتحال بہتر بتاتی ہوئی ایک ٹویٹ کی۔
فواد چوہدری نے اپنی ٹویٹ میں معیشت کے میدان کا ذکر کیا تو لکھا ’پاکستان کی بیرون ملک ترسیلات مسلسل پانچویں ماہ دو ارب ڈالر سے اوپر ہیں، برآمدات اور صنعت بھی ترقی کی طرف گامزن ہیں، ٹیکسٹائل اور تعمیرات میں لاکھوں لوگ نوکریوں پر لگے ہیں، آٹے اور چینی کی قیمت میں مسلسل کمی آ رہی ہے،معیشت کی بحالی بہت بڑی کامیابی ہو گی‘۔
 

وزیرسائنس و ٹیکنالوجی کی ٹویٹ پر جواب دینے والوں میں جہاں حکومتی جماعت کے حامیوں نے اس بات کو سراہا وہیں ایسے بھی تھے جو ان کے خیالات سے متفق دکھائی نہیں دیے۔ حتی کہ خود کو سوشل میڈیا پر تحریک انصاف کا حامی ظاہر کرنے والے ٹوئٹر ہینڈلز بھی حقائق اور ٹویٹ کے فرق کی نشاندہی کرتے رہے۔

ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے مہنگائی سے متعلق صورتحال کی نشاندہی کی تو قیمتوں کی اصل حقیقت بھی بیان کی۔
فرقان علی نامی صارف نے لکھا کہ ’کراچی میں ابھی تک کوئی کمی نہیں آئی ہے آٹے اور چینی کی قیمت میں‘۔ انہوں نے ایک قدم آگے بڑھ کر معاملات کی بہتری کے لیے تجویز دی تو لکھا ’متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کام نہیں کرتا، بوجھ ہے بجٹ پر اسے بند کر کے دیگر آن لائن نظام متعارف کرایا جانا چاہیے‘۔

ایسے صارف بھی گفتگو کا حصہ بنے جو فواد چوہدری کے دعوے سے مطمئن نہیں تھے۔ کچھ خلاف حقائق صورتحال بیان کیے جانے پر اس کے پس پردہ وجہ تلاش کرنے لگے تو لکھا لگتا ہے ابھی ابھی نیند سے جاگے ہیں۔

حکومتی حامی سوشل میڈیا یوزرز فواد چوہدری کی ٹویٹ کے مندرجات سے متفق دکھائی دیے تو مستقبل کا نقشہ بھی کھینچ ڈالا۔ حنان حیدر نامی صارف نے لکھا ’یہ ملک وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی کی قیادت کے نیچے ترقی کرے گا۔ ابھی گلگت میں سروے کے بعد یہ ثابت ہوتا ہے کہ عوام جاگ گئی ہے پی ٹی آئی گلگت سے تو جیتے گی اس کے ساتھ اگلا 2023 کا الیکشن بھی جیتے گی اور دوبارہ اقتدار میں آۓ گی‘۔
 

مہنگائی اور قیمتوں کے فرق سے متعلق گفتگو کے کچھ شرکا نے براہ راست فواد چوہدری کے پیش کردہ دعوے کو چیلنج کیا تو انہیں متوقع نتائج سے متعلق خبردار بھی کرتے گئے۔

متعدد سوشل میڈیا صارفین نے وزیر سائنس و ٹیکنالوجی کی بات کی تصدیق کی یا اس کی حمایت میں گفتگو کی تو کچھ براہ راست فواد چوہدری کے بجائے ان کی حمایت کرنے والوں پر افسوس کرتے دکھائی دیے۔
ندا یاسر نامی ٹویپ نے لکھا ’جو لوگ اس ٹویٹ سے متفق دکھائی دہے رہے ہیں مہنگائی کی بقا میں ان کا بھی کردار ہے۔ کوئی بتا سکتا ھے وزیرموصوف کے حلقے جہلم کے کس سٹور پر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کم ہوئیں‘۔

محمد افضل مانیکا نے بیرون ملک سے آنے والی رقوم پر توجہ دی تو اپنے تئیں اس کی ایک وجہ کا ذکر کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی بیروزگاری کے اعدادوشمار بتائے جائیں۔

فواد چوہدری کی حالیہ ٹویٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی تھی جب ایک روز قبل ہی ملک کے مرکزی بینک نے مسلسل پانچویں ماہ ترسیلات زر دو ارب ڈالر سے زائد رہنے کی خبر دی تھی۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق اکتوبر میں وصول ہونے والی ترسیلات زر گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے میں زیادہ رہی تھیں۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: