Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا کے شدید بیمار مریضوں کے لیے ممکنہ علاج دریافت

طبی ماہرین کورونا کے علاج کی دواؤں کے معاملے پر اختلاف کا شکار ہیں (فوٹو: روئٹرز)
ایک نئی تحقیق کے مطابق انتہائی نگہداشت میں کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج کے لیے جوڑوں کے درد کی دوا موثر ثابت ہو سکتی ہے۔
لندن کے ایمپیریل کالج کی ایک تحقیق کے ابتدائی نتائج کے مطابق جوڑوں کے درد کی دوا ٹوکلیزوماب جو قوت مدافعت کو بڑھاتی ہے اور سوجن کو کم کرتی ہے، کورونا وائرس کے شدید بیمار مریضوں کے علاج میں موثر ثابت ہو سکتی ہے۔
برطانوی حکومت نے اسے ایک اچھی خبر قرار دیا ہے تاہم اس تحقیق کے نتائج ابھی تک شائع نہیں ہوئے ہیں اور ماہرین کے ذریعے اس کی مزید جانچ ابھی باقی ہے۔
ایمپیریل میں انیستھیزیا اور انتہائی نگہداشت کے چیئرمین پروفیسر انتھونی گوڈن کہتے ہیں کہ یہ ابتدائی نتائج بتاتے ہیں کہ یہ دوا انتہائی نگہداشت کے مراکز میں داخل کورونا کے شدید بیمار مریضوں کے لیے مفید ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جب ہمیں تمام شرکا سے نتائج مل جائیں گے تو توقع ہے کہ ہمارے حاصل کردہ نتائج کورونا کے زیادہ بیمار مریضوں کے علاج کے لیے بہتر رہنمائی فراہم کر سکیں گے۔

علاج کے لیے دواؤں پر اختلاف

دنیا بھر میں صحت کے حکام کورونا وائرس کے علاج کے لیے دواؤں کے استعمال پر اختلاف کا شکار ہیں جس کی وجہ سے مریضوں کے لیے ان کے علاقے کے حساب سے علاج کے طریقے سامنے آرہے ہیں۔
جمعے کو عالمی ادارہ صحت کے ایک پینل نے ہسپتال میں زیر علاج مریضوں کے لیے اینٹی وائرل ریمڈیسی ویر کے استعمال سے منع کیا۔

کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج مختلف دوائیوں سے ہو رہا ہے (فوٹو: اے اپی)

پینل کا کہنا تھا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ ریمڈیسی ویر کا استعمال مریض کی طبیعت میں بہتری لاتا ہے یا سانس لینے کی مشینوں کے استعمال کو ترک کرنے میں مدد دیتا ہے۔
تاہم امریکہ اور دیگر ممالک میں ریمڈیسی ویر اس وقت سے مریضوں کے علاج کے لیے استعمال کی جا رہی ہے جب سے حکومت کی ایک تحقیق سامنے آئی تھی جس میں یہ کہا گیا تھا کہ ریمڈیسی ویر کا استعمال ہسپتال میں داخل مریضوں کے صحت یاب ہونے کے دورانیے میں پانچ دنوں کی کمی لاتا ہے۔ اگر کوئی مریض پندرہ دنوں میں ٹھیک ہوتا ہے تو تحقیق کے مطابق وہ دس روز میں صحت یاب ہو جاتا ہے۔
امریکہ کے وفاقی گائیڈ لائنز کے پینل اور کچھ معروف طبی گروپوں نے علاج کے دوسرے طریقوں کی منظوری نہیں دی جبکہ ان طریقوں کی منظوری امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے ہنگامی استعمال کے لیے دے دی ہے۔
وفاقی گائیڈ لائنز پینل اور مذکورہ طبی گروپوں کا کہنا ہے کہ علاج کے ان دو طریقوں کے حق اور مخالفت میں زیادہ ثبوت موجود نہیں۔

کورونا وائرس سے دنیا بھر میں کروڑوں افراد متاثر ہوئے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

ڈاکٹرز اس معاملے میں اب تک غیر یقینی کا شکار ہیں کہ کورونا مریضوں کی بہتری کے لیے استعمال کی جا سکنے والی دواؤں ڈیکسامیتھاسون یا ملتے جلتے سٹیرائڈز کو کس وقت استعمال کیا جائے اور کب استعمال نہ کیا جائے۔
جمعرات کی خبروں سے معاملات مزید ابہام کا شکار ہوئے کہ اینٹی انفلیمیٹری دوا ٹوکلیزوماب سے زیادہ فائندہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔
اس دوا سے متعلق ابھی تک ابتدائی نتائج شائع نہیں ہوئے اور نہ ہی سائنس دانوں نے اس کا جائزہ لیا ہے۔ اس بارے میں ڈاکٹرز خود بھی زیادہ یقین سے کچھ نہیں کہہ رہے کہ کیا کرنا ہے۔
پیٹرزبرگ یونیورسٹی کے ڈاکٹر دیرک آنگس جو ان مختلف دوائیوں کے ذریعے علاج کا جائزہ لے رہے ہیں، کا کہنا ہے کہ یہ ایک مشکل صورت حال ہے۔
میساچوسٹس جنرل ہسپتال کے متعدی امراض کی سربراہ ڈاکٹر روشیل ویلنسکی بھی اس سے اتفاق کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے یہ مشکل کام ہے کہ پریس ریلیز کے ذریعے دوائیں استعمال کی جائیں۔
ایک اور پیش رفت میں ایف ڈی اے نے جمعرات کو اینٹی انفلیمیٹری دوا باری سائٹنب کے ریمڈیسی ویر کے ساتھ ہنگامی استعمال کی منظوری دی ہے۔

شیئر: