Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پینسلوینیا میں ٹرمپ کو ایک اور دھچکا

تصدیق کے بعد الیکٹورل کالج کی چار دسمبر کو باقاعدہ طور ووٹنگ ہو گی (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی ریاست پینسلوینیا کی ایک عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کے الیکشن میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے دعوے کو رد کر دیا ہے جو کہ ٹرمپ کے لیے ایک نیا دھچکہ ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق عدالت کے فیصلے کے بعد نو منتخب صدر جو بائیڈن کی پینسلوینیا میں جیت کی رہ ہموار ہوئی ہے جس کی تصدیق پیر کو گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو اقتدار جو بائیڈن کو منتقل کرنا ہے اور ایسے میں ان کی ٹیم اہم ریاستوں میں الیکشن حکام کی جانب سے نتائج کی تصدیق کو روکنا چاہتی ہے لیکن ان کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

 

جج میتھیو بران نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ ٹرمپ کی ٹیم نے پینسلیوینیا میں ڈاک کے ذریعے کاسٹ ہونے والے ووٹوں کے بارے میں ’جو قانونی نکات پیش کیے ہیں وہ میرٹ کے بغیر اور افواہوں پر مبنی ہیں۔‘
 اے ایف پی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے 232 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے ہیں جبکہ جو بائیڈن نے واضح برتری حاصل کرتے ہوئے 306 ووٹس لیے ہیں۔
تصدیق کے بعد الیکٹورل کالج کی چار دسمبر کو باقاعدہ طور ووٹنگ ہو گی۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ہار ماننے سے انکار کی وجہ سے یہ معاملہ بگڑ سکتا ہے اور خدشہ ہے کہ  امریکی ووٹروں کا ووٹنگ سسٹم پر سے اعتماد اٹھ سکتا ہے۔
پینسلوینیا کے حوالے سے فیصلہ آنے سے قبل رپبلکنز نے ایک خط کے ذریعے دوسری ریاست مشی گن میں بھی ووٹوں کی تصدیق دو ہفتوں کے بعد کرنے کی درخواست دی ہے جس میں بائیڈن نے ایک لاکھ 55 ہزار ووٹوں سے جیت حاصل کی ہے۔

’دنیا کو جمہوریت کے بارے میں بہت برا پیغام پہنچایا جا رہا ہے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

جو بائیڈن نے ابھی تک ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات پر زیادہ تنقید نہیں کی ہے لیکن انہوں نے یہ ضرور کہا ہے کہ ’دنیا کو جمہوریت کے بارے میں بہت برا پیغام پہنچایا جا رہا ہے۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ یہ آدمی کیسے سوچتا ہے۔‘
ٹرمپ الیکشن نتائج کے بعد بہت کم لوگوں کے سامنے آئے ہیں لیکن انہوں نے ٹوئٹر پر اپنی مہم جاری رکھی ہوئی ہے۔

شیئر: