Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آصفہ میں بے نظیر کی جھلک: ’یہ ہم پہلے بھی دیکھ چکے ہیں‘

آصفہ بھٹو زرداری میں ان کی والدہ بے نظیربھٹو کی شباہت تلاش کی جاتی رہی (فوٹو: ٹوئٹر)
احتجاج، گرفتاریوں، مبینہ رکاوٹوں اور جوابی اعلانات کے بعد بڑی اپوزیشن جماعتوں پر مشتمل اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) ملتان میں جلسہ کر رہا ہے۔
ایسے میں پی ڈی ایم رہنماؤں کی جلسے کے مقام تک آمد اور راستے میں ان کے قافلوں کی سرگرمیاں مرکزی میڈیا سے زیادہ سوشل میڈیا پر زیربحث ہیں۔
اتحاد میں شامل تقریبا ہر جماعت کی قیادت اور کارکنان حصہ بقدر جثہ کے مصداق اپنی اپنی ترجیحات کے مطابق مطالبات کو ہائی لائٹ اور حکومتی اقدامات کی مذمت کر رہے ہیں۔ جلسے سے کچھ دیر قبل سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے گرفتار بیٹے کی رہائی اور دیگر اپ ڈیٹس بھی ٹائم لائنز پر نمایاں ہیں۔

آصفہ بھٹو زرداری سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے تین بچوں میں سب سے چھوٹی ہیں (فوٹو: ٹوئٹر)

ایسے میں اہم سیاسی خانوادے سے تعلق رکھنے والی ایک جواں سال خاتون کی مختلف تصاویر بھی کثرت سے شیئر کی جاتی رہیں۔ معاملہ یہیں نہیں رکا بلکہ ان کے جلسے سے خطاب سے قبل اور بعد میں صارفین ان میں ان کی والدہ کا عکس ڈھونڈتے رہے۔

سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو اور سابق صدر آصف علی زرداری کی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری کی جو نئی اور پرانی تصاویر سوشل میڈیا پر زیرگردش رہیں وہ ان میں کہیں محو سفر ہیں، کہیں خطاب کر رہی ہیں تو کہیں پارٹی رہنماؤں و کارکنوں کے جلو میں نمایاں ہیں۔
پاکستانی سیاست سے دلچسپی رکھنے والے افراد اپنی سوشل میڈیا والز پر آصفہ بھٹو زرداری کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے ان کی والدہ کو یاد کرتے رہے۔

کچھ صارفین نے سیاسی سرگرمیوں کے دوران آصفہ بھٹو زرداری کو دیکھا تو وہ ان میں سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی شباہت محسوس کرتے رہے۔

ٹیلی ویژن میزبان ارشد شریف نے اپنی ٹویٹ میں ان کا ذکر کیا تو میدان سیاست میں آصفہ بھٹو زرداری کی آمد کو ’رکاوٹیں توڑنے‘ سے تعبیر کیا۔

آصفہ اور ان کی والدہ سے متعلق یکساں پہلو زیربحث آئے تو کچھ صارفین نے ان کا لباس اور انداز ایک جیسا ہونے کا ذکر کیا تو کچھ مختصر لفظوں میں یہ کہہ کر اظہار مدعا کر گئے کہ ہم نے ’ایسا پہلے بھی دیکھا ہے‘۔

ٹیلی ویژن میزبان اجمل جامی نے ملتان جلسے آصفہ بھٹو زرداری کے خطاب اور ان میں سابق وزیراعظم کی جھلک کا ذکر کیا تو جہاں سیاسی شخصیات کو ’دلیل کی کسوٹی‘ پر نہ پرکھا جانے والا رومانس کہا وہیں کسے پرانے جیالے سے یہ پوچھنے کا مشورہ بھی دیا کہ ’اسے آصفہ کی تقریر سن کر کیسا لگا‘۔

ملتان جلسے سے قبل حکومت و انتظامیہ کی جانب سے کبھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور کبھی دیگر وجوہات کی بنا پر پاور شو کی اجازت نہ دینے اور پی ڈی ایم کے بہرصورت ایسا کرنے کے اعلانات کے بعد بالآخر جلسے کی اجازت دیا جانا بھی گفتگو کا حصہ بنا۔ ٹیلی ویژن مبصر اور سینئر کالم نگار مظہر عباس نے اسی پہلو کو اپنی ٹویٹ کی بنیاد بنایا تو لکھا ’پی ڈی ایم کو آج کے جلسے کو نمایاں کرنے پر وزیراعلی پنجاب اور ان کی انتظامیہ کا شکرگزار ہونا چاہیے‘۔

پاکستان تحریک انصاف کے ٹکٹ ہولڈر اور پارٹی کے رہنما جہانگیر ترین کے صاحبزادے علی ترین بھی سیاسی مخالفت نظرانداز کر کے آصفہ بھٹو زرداری کی تعریف کرتے دکھائی دیے۔

بہت سے صارفین کو آصفہ میں ان کی والدہ دکھائی دیں تو کچھ ایسے بھی تھے جو معاملے کے دیگر پہلوؤں پر بات کرتے رہے۔ اپنی پروفائل کے مطابق پی ٹی آئی کے سینئر میڈیا کنسلٹنٹ غلام اکبر، آصفہ بھٹو کی سیاست میں انٹری کو مریم نواز کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے سامنے آئے تو سوال کیا ’جو کچھ ہوا ہے اسی لیے تو نہیں ہوا؟‘

دو سابق وزرائے اعظم کی بیٹیوں سے متعلق ٹیلی ویژن میزبان حامد میر کا ایک ویڈیو کلپ بھی سوشل ٹائم لائنز پر زیرگردش رہا۔ ان سے منسوب جملوں کے مطابق مریم نواز اور آصفہ بھٹو زرداری میں خاصی دوستی ہے۔
تین بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی آصفہ بھٹو زرداری کی ملتان جلسے میں شرکت اور خطاب کی اطلاع سب سے پہلے چند روز قبل اس وقت سامنے آئی تھی جب پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے پیغام میں بتایا تھا کہ ان کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا ہے۔
کورونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد بلاول بھٹو زرداری چونکہ قرنطینہ میں ہیں اس لیے آج آصفہ کی ملتان جلسے میں شرکت صرف بھائی کی نمائندگی تک ہی محدود نہیں رہی بلکہ سوشل میڈیا کو ان میں اپنی والدہ کا عکس دکھا تو دونوں کی مشترکہ عادات، انداز اور لباس تک زیر بحث رہا۔

شیئر: