Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل نے فلسطین کو ایک ارب ڈالر کے واجبات ادا کر دیے

'سیکورٹی کیبنٹ نے فلسطینی اتھارٹی کو رقم کی منتقلی کی منظوری دی ہے۔' فائل فوٹو: اے ایف پی
اسرائیل نے فلسطینی اتھارٹی کو ایک ارب ڈالر کے روکے گئے واجبات ادا کر دیے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے فلسطینی وزیر حسین الشیخ کے‘ حوالے سے بدھ کو بتایا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان روابط کی بحالی کے چند ہفتوں بعد یہ پیش رفت ہوئی ہے۔ 
فلسطین کے وزیر حسین الشیخ نے ایک ٹویٹ میں بتایا کہ ’اسرائیلی حکومت نے تمام مالی واجبات فلسطینی اتھارٹی کے اکاؤنٹ میں جمع کرا دیے ہیں اور یہ رقم اسرائیلی کرنسی میں 76 کروڑ 80 لاکھ شیکل بنتی ہے۔ ‘
واجبات میں وہ رقم شامل ہے جو اسرائیل  ٹیکسز اور کسٹمز ڈیوٹیوں کی مد میں فلسطینی اتھارٹی کے لیے جمع کرتا ہے۔
واضح رہے کہ مئی میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اسرائیل کے ساتھ  یہ رابوط منقطع کر دیے تھے۔ انھوں نے کہا تھا کہ یہ فیصلہ اسرائیل کی جانب سے معربی کنارے کے کچھ علاقوں پر قبضے کے منصوبے کے ردعمل میں کیا ہے۔ 
اسرائیل نے اگست میں متحدہ عرب امارات کے ساتھ امن معاہدے کے بعد ان علاقوں پر قبضے کا منصوبہ ترک کر دیا تھا۔ 
The #Israeli government transfers all financial dues of the clearance to the account of the #Palestinian Authority, amounting to three billion and 768 million shekels. https://t.co/TK9vueVzRW
اسرائیل کے ساتھ روابط منقطع کرنے کے بعد فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل سے  ٹیکس کی مد میں حاصل ہونے والی آمدن بھی لینا بھی بند کر دی تھی۔
رواں ہفتے کے شروع میں ایک اسرائیلی افسر نے اے ایف پی کو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ، 'سیکورٹی کابینہ نے فلسطینی اتھارٹی کو رقم کی منتقلی کی منظوری دی ہے۔'تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا  تھا کہ کتنی رقم ادا کی جائے گی۔ 
 فلسطینی وزیراعظم محمد اشتيہ نے پیر کو کہا تھا کہ فلسطینیوں کا ان فنڈز پر حق ہے اور ان سے موجودہ بجٹ کے بحران میں دباؤ میں کمی لائی جا سکتی۔

اسرائیل فلسطین کے لیے ٹیکس اکھٹا کرتا آیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

ان کا مزید کہنا تھا کہ افسران 'وہ سب لیں گے جو انہیں ملنا چاہیے۔ وہ مہینوں سے صبر کیے ہوئے ہیں اور اب کچھ اور وقت کی بات ہے کہ سب واضح ہو جائے گا۔'
مذکورہ ٹیکسس نہ ملنے کی وجہ سے فلسطینی اتھارٹی کو سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کرنا پڑی تھی۔ یہ ایک ایسے وقت کیا گیا تھا کہ جب فلسطینی کی معیشت کورونا وائرس کی وجہ سے دباؤ میں تھی۔ 

شیئر: