Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

تلوار جیسے دانتوں والے چیتے کے ساڑھے تین کروڑ سال قدیم ڈھانچے کی نیلامی

120 سینٹی میٹر لمبے اس ڈھانچے کی 8 دسمبر کو 60 ہزار اور 80 ہزار سوئس فرینکس میں نیلامی متوقع ہے (فوٹو:اے ایف پی)
ساڑھے تین کروڑ سال پرانے چیتے کے ڈھانچے کو سوئٹرزلینڈ کے شہر جنیوا میں آئندہ ہفتے نیلامی کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق تلوار کی شکل کے دانت رکھنے والے چیتے کا ڈھانچہ ایک سال قبل دریافت ہوا تھا۔
120 سینٹی میٹر لمبے اس ڈھانچے کی 8 دسمبر کو 60 ہزار اور 80 ہزار سوئس فرینکس میں نیلامی متوقع ہے۔
پیگوئیٹ نیلام گھر کے ڈائریکٹر برنارڈ پیگوئیٹ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’یہ دریافت غیرمعمولی ہے، یہ 3.7 کروڑ سال قدیم ہے اور یہ 90 فیصد مکمل حالت میں ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’کچھ گم شدہ ہڈیوں کو تھری ڈی پرنٹر سے دوبارہ بنایا گیا ہے۔
پیگوئیٹ کا کہنا ہے کہ وہ انتہائی قدیم چیز کے جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ امتزاج سے بہت متاثر ہوئے ہیں۔
یان کوئینن نامی سوئس کلیکٹر نے بتایا کہ ’یہ (ڈھانچہ) امریکی ریاست جنوب ڈکوٹا میں گذشتہ سال 2019 میں کھدائی کے دوران دریافت ہوا تھا۔‘
ستمبر 2019 میں چھ کروڑ 60 لاکھ سال پرانے ڈائناسار کا ڈھانچہ دریافت ہوا تھا جو تین میٹر لمبا تھا۔ اس ڈھانچے کو سوئس شہری نے 225،000 فرینکس میں خریدا تھا۔

پیگوئیٹ کا کہنا ہے کہ وہ انتہائی قدیم چیز کے جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ امتزاج سے بہت متاثر ہوئے ہیں (فوٹو:اے ایف پی)

قدیم جانوروں کے بارے میں معلومات رکھنے والے کچھ ماہرین سمجھتے ہیں کہ جانور یا پودے نمائشی اشیا نہیں ہیں بلکہ یہ وہ جاندار ہیں جنہوں نے زمین پر زندگی کے ارتقا کو دیکھا ہے اور اس لیے ان پر تحقیق کے بعد انہیں عوام کے لیے میوزیم میں رکھنا چاہیے۔
لیکن کوئینن کا کہنا ہے کہ ’اگر ہم مثال کے طور پر تلوار جیسے دانت رکھنے والے اس چیتے کی بات کریں تو یہ سائنسی دلچسپی کا حامل ڈھانچہ نہیں ہے کیونکہ یہ سائنس کے لیے کچھ نیا نہیں ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم اسی قسم کے درجنوں ڈھانچے پہلے بھی دریافت کر چکے ہیں۔‘
کوئینن نے مزید کہا کہ ’زمین سے برآمد ہونے والا ڈھانچہ صرف سائنسی چیز نہیں ہوتی بلکہ اس کی جمالیاتی اہمیت بھی ہوتی ہے۔‘

شیئر: