Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جوانی بحال کرنے والی‘ پروٹینز کا محلول، مثبت اثرات پر محقق ’پرجوش‘

سائنسدانوں نے ’جوانی بحال کرنے والی‘ پروٹینز پر مشتمل محلول کے اثرات جانچنے کے لیے اسے ایک نابینا چوہیا کی آنکھ میں ڈالا۔ فوٹو: گیٹی
سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ایک ’سنگ میل‘ کی حیثیت رکھنے والے علاج کے ذریعے ایک چوہے کی بینائی واپس لے آئے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس ٹریٹمنٹ سے جسم کے خلیات بالکل اسی حالت میں بدل جاتے ہیں جیسے کہ نوجوانی میں یہ دکھتے تھے۔’یہ ٹریٹمنٹ آنکھ میں کالے موتیے اور عمر بڑھنے کی وجہ سے لاحق ہونے والی دیگر بیماریوں کے علاج میں معاون ہو سکتا ہے۔‘
یہ عمل خلیات کو اس قابل بناتا ہے کہ وہ کسی زخم، بیماری کی وجہ سے پہنچنے والے نقصان یا بڑھتی عمر کی وجہ سے پڑنے والے اثرات کو ختم کر سکیں
اس تحقیق کے سینیئر محقق ڈیویڈ سینکلیئر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’میں ڈھلتی عمر یا کسی بیماری کی وجہ سے ناکارہ ہو جانے والے اعضا کو دوبارہ پہلے جیسی (جوان) حالت میں لانے کے قابل ہو جانے پر بہت پُرجوش ہوں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم اس کے ذریعے کالے موتیے کے مریضوں کا علاج کرنے کی بھی امید کر رہے ہیں۔
یہ ٹریٹمنٹ ان خصوصیات پر مشتمل ہے جو خلیات میں اس وقت موجود ہوتی ہیں جب جسم بطور ایمبریو نشوونما پا رہا ہوتا ہے۔ اس وقت خلیات دوبارہ اپنی اصل شکل میں واپس آتے اور دوبارہ بنتے رہتے ہیں تاہم عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ یہ صلاحیت ختم ہوتی جاتی ہے۔
سائنسدانوں نے ’جوانی بحال کرنے والی‘ پروٹینز پر مشتمل محلول کے اثرات جانچنے کے لیے اسے ایک ایسی چوہیا کی آنکھ میں ڈالا جس کی بینائی آپٹک نرو کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے متاثر تھی۔
او ایس کے ٹریٹمنٹ کے بعد اس چوہیا کی بینائی میں بہتری دیکھی گئی۔ سائنسدانوں نے عمر میں کچھ بڑی چوہیا کے ساتھ بھی یہی عمل دہرایا جس کی بینائی عمر کی وجہ سے متاثر ہو گئی تھی۔
اس ٹریٹمنٹ کے بعد اس کی بینائی واپس آگئی اور اس کے آپٹک نرو سیلز نے بالکل اسی طرح کام شروع کر دیا جیسے کہ چھوٹی عمر کی چوہیا میں یہ خلیات فعال ہوتے ہیں۔
ابھی اس ٹریٹمنٹ کوجانوروں پر آزمانا باقی ہے جس کے بعد ہی یہ معلوم ہو سکے گا کہ انسانوں کے لیے کتنا مفید ہوگا تاہم نیورو سائنسدان انڈریو ہوبرمین کا کہنا ہے کہ یہ پھر بھی ایک سنگ میل ہے۔

شیئر: