Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نوجوان غذا کے ذریعے اپنا وزن کیسے کم کریں؟

کیلوریز پر توجہ دینے کی بجائے، غذائی اجزاء کی کثافت پر مبنی کھانوں کا انتخاب کریں۔ فوٹو: ان سپلیش
کچھ نوجوان جوانی کی ابتدا میں ہی موٹاپے یا وزن کی زیادتی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اس کی عمومی وجہ ایسی غذاؤں کا استعمال ہے جو فائدے سے زیادہ صحت کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
اس کے باوجود نوجوان اگر اپنی صحت کے لیے غذا میں کچھ ترمیم کرلیں یا اس کا طریقہ کار بدل لیں تو اپنی صحت کو بہتر کرسکتے ہیں۔
ہیلتھ لائن کے مطابق اگر کوئی ان تجاویز پر عمل کرے تو اپنا وزن کم کرسکتا ہے۔

1-اپنی صحت کےلیے اہداف مقرر کیجیے:

جسمانی زائد چربی سے محروم ہونا اچھی صحت سے لطف اندوز ہونے کا ایک بہترین طریقہ ہے، لیکن وزن کم کرنے کے بعد حقیقت پسندانہ وزن اور جسمانی شکل کے اہداف حاصل کرنا ضروری ہے۔
اگرچہ زیادہ وزن رکھنے والے نوعمروں کے لیے جسمانی اضافی چربی کم کرنے کی کوشش کرنا ضروری ہے، زیادہ توجہ ہمیشہ جسمانی وزن کے بجائے صحت کو بہتر بنانے پر رکھنی چاہیے۔
حقیقت پسندانہ وزن کا ہدف کچھ نوجوانوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے، لیکن غذا کو بہتر بنانا اور جسمانی سرگرمیوں میں اضافہ مجموعی طور پر زیادہ موثر ثابت ہوسکتا ہے۔
گھر، سکول اور دوستوں کی مدد سے وزن میں کمی ممکن ہے اور اس کے بعد زندگی میں مثبت تبدیلیوں کو فروغ دینے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔

چربی کی مقدار کو کم کرنے کے بجائے غیر صحتمند اشیاء سے صحت مند اشیاء تبدیل کرنے پر توجہ دیں۔ فوٹو: ان سپلیش

2- میٹھے مشروبات سے پرہیز کریں:

اضافی وزن کم کرنے کا ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ میٹھے مشروبات جیسے سوڈا، انرجی ڈرنکس، اور پھلوں کے مشروبات کا استعمال کم کردیں کیونکہ ان کے اجزا ترکیبی وزن بڑھانے کا ذریعہ بنتے ہیں۔
ریسرچ کے مطابق ان مشروبات میں شامل چینی کی زیادہ کھپت نوعمرجوانوں کے وزن میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے، اور اس سے صحت کے مسائل کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے، جیسے ٹائپ 2 ذیابیطس، جگر کی بیماری اور مہاسے وغیرہ۔

3-جسمانی سرگرمیوں میں اضافہ:

کھیلوں کی ٹیم میں شامل ہونا یا جم جانا ضروری نہیں ہے، لیکن کم وقت کے لیے بیٹھنا اور زیادہ حرکت کرنا ممکن ہے۔ کیونکہ جسمانی چربی سے نجات حاصل کرنے کا یہ ایک بہترین طریقہ ہے۔
عام طور پر آپ کی روزمرہ کی سرگرمیوں میں اضافہ پٹھوں کی زیادہ حرکت کاباعث بنتا ہے۔ یہ آپ کے جسم کی کیلوریز کو زیادہ موثر انداز میں جلانے میں مدد کرتا ہے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ ہر ہفتے ایک نئے کھیل یا سرگرمی میں حصہ لیا جائےاور اس میں خوب طبع آزمائی کی جائے، جیسے  پیدل چلنے، سائیکل چلانے، دوڑنے، فٹ بال، یوگا، تیراکی اور رقص وغیرہ۔
اپنے مزاج کو بہتر بنانے کا ایک طریقہ نقل و حرکت سے مشغول ہونا یا ورزش کرنا ہے۔ اس کے ذریعے نو عمر افراد میں افسردگی کی علامات کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

بچوں اور نوعمر جوانوں کو بڑوں سے زیادہ چربی کی ضرورت ہوتی ہے۔ فوٹو: ان سپلیش

4-جسمانی غذائیں:

کیلوریز پر توجہ دینے کی بجائے، غذائی اجزاء کی کثافت پر مبنی کھانوں کا انتخاب کریں جن پر کھانا مشتمل ہوتا ہے ان میں وٹامنز، معدنیات اور فائبر وغیرہ شامل ہیں۔
چونکہ نوعمر بچے ترقی کے مرحلے میں ہوتے ہیں اس لیے بالغوں کی نسبت ان کو کچھ غذائی اجزاء جیسے فاسفورس اور کیلشیم کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے۔
سبزیاں، پھل، اناج، اچھی  چربی اور صحت مند پروٹین نہ صرف غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں بلکہ وزن کم کرنے میں بھی ان کا کردار ہوتا ہے۔
مثال کے طور پر سبزیوں میں ریشہ، اناج اور پھلوں کے ساتھ ساتھ انڈوں، مرغی، پھلیاں اور گری دار میوے جیسے ذرائع میں پروٹین ہوتی ہے۔ ان کے استعمال سے آپ زیادہ کھانے اور اضافی چربی سے بچ سکتے ہیں۔

چینی کی زیادہ کھپت نوعمرجوانوں کے وزن میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔ فوٹو: ان سپلیش

5- چربی کے اضافے سے مت گھبرائیں:

بچوں اور نوعمر جوانوں کو بڑوں سے زیادہ چربی کی ضرورت ہوتی ہے، اس لیے کہ ان کا جسم  نشوونما کے مرحلے میں ہوتا ہے۔ اگر اس دوران وزن کم کرنے کی کوشش کی جائے یا ادویات کا استعمال کیا جائے تو وہ نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ چربی کم کرنے کی صورت میں دماغ کی نشوونما پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔

گھر، اسکول  اور دوستوں کی مدد سے وزن میں کمی ممکن ہے۔ فوٹو: ان سپلیش

چربی کی مقدار کو کم کرنے کے بجائے غیر صحتمند اشیاء سے صحت مند اشیاء تبدیل کرنے پر توجہ دیں جیسے تلے ہوئے کھانوں اور شوگر بیکڈ سامان سے پرہیز کریں، اور اس کے بجائے گری دار میوے، بیج، ایوکاڈوس، زیتون کا تیل اور فیٹی مچھلی وغیرہ کھائیں۔

6- اضافی شوگر پر کنٹرول کریں:

نوعمر جوان عموماً ایسی اشیاء کی جانب زیادہ مائل ہوتے ہیں جن میں شوگر زیادہ ہوتی ہے، جیسے ٹافیاں، بسکٹ، میٹھی اشیاء غیرہ ایسی اشیاء سے حد ممکن اجتناب کرنا چاہیے۔
ایسی اشیاء کا سب سے  بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ انسانی بھوک کے نظام کو متاثر کرتی ہیں۔ بچے کا جب یہ نظام متاثر ہوجاتا ہے تو وہ کبھی ضرورت سے زیادہ کھاتا ہے اور کبھی اسے بالکل بھوک نہیں لگتی۔

شیئر: