Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بیلجیئم کی عدالت میں ایرانی سفارتکار پر مقدمے کا فیصلہ

سفارتکار اسد اللہ اسدی کو 20 برس قید کی سزا ہو سکتی ہے۔(فوٹو سوشل میڈیا)
بیلجیئم کی عدالت ایرانی سفارتکار اسد اللہ اسدی کے خلاف مقدمے کا فیصلہ 22 جنوری کو سنائے گی۔ جرم ثابت ہونے پر اسد اللہ اسدی کو 20 برس قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہ بات 48 سالہ اسدی کے وکیل نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتائی ہے۔
ایرانی سفارتکار پر جلا وطن اپوزیشن’’ پیپلز مجاہدین آف ایران‘‘ کی جانب سے 30 جون 2018 کو  پیرس کے باہر نکالی گئی ریلی پر بم حملے کا منصوبہ بنانے کے کا الزام ہے۔

اس مقدمے کے باعث ایران اور متعدد یورپی ممالک میں کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔(فوٹو ٹوئٹر)

سماعت کے دوسرے اور آخری روزاسدی اور اسی مقدمے میں گرفتار اس کے 3 میں سے 2 مبینہ ساتھیوں نسیمہ خاتون  اور عامر سعدونی نے خود کو معصوم ظاہرکیا جب کہ ان کی کار سے بم برآمد ہوا تھا۔
ان کے وکلا نے دعویٰ کیا  ہے کہ کار سے جو دھماکہ خیز مواد برآمد کیا گیا وہ اتنا  طاقتور نہیں تھا جس سے لوگوں کو ہلاک کیا جا سکتا۔

 حملے کا ہدف پیرس کے باہر ہونے والا  این سی آر آئی کا اجلاس تھا۔(فوٹو عرب نیوز)

اسدی کے تیسرے مبینہ ساتھی مہرداد عارفانی کو  وکیل استغاثہ نے ملزم ایرانی سفارتکار کا  رشتہ دار بتایا تاہم عارفانی نے کسی جرم  میں ملوث ہونے سے انکار کیا اور عدالت سے اپنی بریت کی درخواست کی ہے۔
وکلائے استغاثہ اس مقدمے میں گرفتار جوڑے نسیمہ اور عامر کو 18سال اور عارفانی کو 15سال قید کی سزا دلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اسد اللہ اسدی نے اپنے وکیل دیمتری ڈی بیکو کے ذریعے ایک مرتبہ پھر احتجاج  کیا اور کہا  ہے کہ اسے حاصل سفارتی استثنی سے محروم نہیں کیا جانا چاہئے۔
واضح رہے کہ بم حملے کے منصوبے کا ہدف پیرس کے باہر ہونے والا جلا وطن ایرانی اپوزیشن تحریک ’’نیشنل کونسل آف رزسٹینس آف ایران‘‘، این سی آر آئی کا ایک اجلاس تھا۔
اس اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متعدد اتحادیوں نے شرکت کرنی تھی جن میں نیویارک کے سابق میئر روڈی گیولیانی بھی شامل تھے۔
اس مقدمے کے باعث ایران اور متعدد یورپی ممالک کے مابین کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔ اکتوبر 2018 میں فرانس نے ایرانی وزارت انٹیلی جنس پر مبینہ بم حملے کی پشت پناہی کا الزام عائد کیا  تھا مگر ایران نے اس الزام کو سختی سے مسترد کر دیا تھا۔
 

شیئر: