Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران ہاشمی اور سنی لیونی کا ’جوان بیٹا‘،’یہ دیکھ کر صدمے میں ہوں'

20 سالہ نوجوان کے یونیورسٹی کے ایڈمٹ کارڈ پر ولدیت کے خانے میں عمران ہاشمی اور سنی لیون کا نام درج ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)
بالی وڈ فنکاروں کے ’ریلیشن شپس‘ اور ’بریک اپ‘ کی خبریں تو سامنے آتی ہی رہتی ہیں جن پر ان کے مداح کبھی حیران تو کبھی پریشان ہو جاتے ہیں لیکن اس بار سوشل میڈیا پر دو بالی وڈ سٹارز کے حوالے سے ایک ایسی خبر زیر گردش ہے جو نہ صرف ان کے پرستاروں بلکہ خود ان کے لیے بھی کسی ’سرپرائز‘ سے کم نہیں۔
انڈیا کے خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق بالی وڈ کی ’بے بی ڈول‘ سنی لیونی اور بولڈ اداکار عمران ہاشمی کا 20 سالہ بیٹا ہے جو اس وقت انڈیا کی شمالی ریاست بہار کے مظفرپور کی بھیم راؤ امبیدکر بہار یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہے۔
20 سالہ نوجوان کے یونیورسٹی کے ایڈمٹ کارڈ پر ولدیت کے خانے میں عمران ہاشمی اور سنی لیون کا نام درج ہے۔
انڈیا کے خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کی اس خبر کو جب آؤٹ لک نے شائع کیا تو عمران ہاشمی نے اس کے جواب میں لکھا 'میں قسمیہ کہتا ہوں کہ وہ میرا نہیں ہے۔'
ان کے اس ٹویٹ کو تقریبا تین ہزار بار لائیک کیا گیا اور صارفین ان کے تبصرے پر چٹکلے چھوڑتے بھی نظر آئے۔

خبررساں ادارے کے مطابق یونیورسٹی کے رجسٹرار نے اس معاملے کی جانچ کا حکم دیا ہے اور یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ ’یہ طالب علم کی سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے اپنی شرارت بھی ہو سکتی ہے۔‘
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق دھن راج مہتو ڈگری کالج کے طالب علم کندن کمار نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ ان کے والدین کی جگہ یہ نام کس طرح شائع ہوئے۔
کندن کمار کا کہنا ہے کہ 'مجھے اس بارے میں کوئی علم نہیں کہ یہ کیسے ہوا اور کس نے میرے ساتھ یہ شرارت کی ہے۔ میں فنکاروں کا نام اپنے والدین کے نام کی جگہ دیکھ کر صدمے میں ہوں۔'
کندن نے مزید کہا کہ ’اس سے بھی خراب بات یہ ہے کہ میرے گھر کا پتہ مظفر پور کے اس علاقے سے بتایا گیا ہے جو ریڈ لائٹ ایریا ہے۔‘

یونیورسٹی کے رجسٹرار نے معاملے کی جانچ کا حکم دیا ہے اور یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ ’یہ طالب علم کی سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے اپنی شرارت بھی ہو سکتی ہے‘ (فوٹو:ٹوئٹر)

خیال رہے کہ ان کے ایڈمٹ کارڈ پر ان کا پتہ چتربھج استھان درج ہے۔
یونیورسٹی کے رجسٹرار رام کرشن ٹھاکر نے کہا ہے کہ اس معاملے میں جانچ کا حکم دے دیا گیا ہے۔ 'یہ شرارت ہے اور سٹوڈنٹ خود بھی اس کا ذمہ دار ہو سکتا ہے۔ جانچ کی رپورٹ کے بعد کارروائی کی جائے گی۔'
بہار یونیورسٹی کے ایگزام  کنٹرولر منوج کمار نے کہا ہے کہ یہ کوئی مسئلہ نہیں ہے کہ کوئی فوٹو شاپ کے ذریعے یہ شرارت کر سکتا ہے۔ 'ہمارے یہاں امتحانات کے فارم کو چیک کرنے کے تین سطحی پروگرام والے سافٹ ویئر ہیں۔ یہ ایک طویل عمل ہے اور ایڈمٹ کارڈ اسی وقت جاری کیا جاتا ہے جب حکام اس کی تصدیق کرتے ہیں۔'
انھوں نے مزید بتایا کہ امتحانات کے لیے فارم بھرنے کی ابتدا چھ دسمبر سے ہوئی جو 16 دسمبر تک جاری رہے گی۔ ٹائمز آف انڈیا کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں جب ایسا ہوا گذشتہ سال بھی سنی لیونی کی نازیبا تصویر بہار یونیورسٹی کے ایک سٹوڈنٹ کے ایڈمٹ کارڈ پر شائع نظر آئی تھی۔

شیئر: