’غصہ تو بہت ہے، جنرل باجوہ نہ ہوتے تو بڑا ری ایکشن آنا تھا‘
’غصہ تو بہت ہے، جنرل باجوہ نہ ہوتے تو بڑا ری ایکشن آنا تھا‘
جمعہ 18 دسمبر 2020 20:30
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگر وہ لانگ مارچ کر دیں تو پتا چل جائے گا کہ یہ استعفیٰ دیں گے یا میں دوں گا (فوٹو: اے ایف پی)
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کے جلسے میں فوج کی قیادت کا نام لینے پر غصہ تو بہت ہے لیکن جنرل باجوہ کے اندر ٹھہراؤ ہے اس لیے برداشت کر رہے ہیں ان کے علاوہ کوئی اور ہوتا تو بڑا ری ایکشن آنا تھا۔
نجی ٹی وی چینل سما کے پروگرام نیوز بیٹ میں گفتگو کے دوران پی ڈی ایم کے جلسے میں جنرل باجوہ اور آئی ایس آئی کے سربراہ کا نام لینے اور فوج میں ردعمل سے متعلق ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ ’جنرل باجوہ ایک سلجھے ہوئے آدمی ہیں۔ ان کے اندر ٹھہراؤ ہے اس لیے برداشت کر رہے ہیں۔ کوئی اور فوج میں ہوتا تو بڑا ری ایکشن آنا تھا۔۔۔غصہ تو بہت ہے اندر اس وقت ۔۔۔ کیونکہ مجھے پتا ہے کہ وہ برداشت کر رہے ہیں کیونکہ وہ جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں۔‘
وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن والے فوج پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ جمہوری حکومت کو ہٹا دو، یہ ہے جمہوری تحریک۔ پاکستان کی فوج میرے اوپر نہیں بیٹھی ہوئی وہ میرے نیچے ہے۔
اپوزیشن کے لانگ مارچ کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن والے لانگ مارچ کر لیں، پتا چل جائے گا کہ استعفیٰ ان کو دینا پڑے گا یا مجھے۔ میں ان کو چیلنج کرتا ہوں، یہ ہفتہ گزار لیں میں پھر استعفے کے بارے میں سوچوں گا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں لانگ مارچ کا سپیشلسٹ ہوں، اگر وہ لانگ مارچ کر دیں تو پتا چل جائے کہ یہ استعفیٰ دیں گے یا میں دوں گا۔ ان کے پاس لوگ چل کر نہیں آئیں گے ہمارے پاس عوام تھے اس لیے 126 دن گزارے۔
لاہور میں پی ڈی ایم کے جلسے سے متعلق عمران خان نے کہا کہ یہ ایک فلاپ شو تھا، ورچول جلسہ تھا۔ قیمے والے نان دے کر مینار پاکستان نہیں بھرا جاسکتا۔
’میں جلسوں کا سپیشلسٹ ہوں، میں نے مینارِ پاکستان کو چار بار بھرا ہے۔‘
سینیٹ کے آئندہ انتخابات کے حوالے سے ایک سوال پر وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ گنجائش ہے سینیٹ الیکشنز ایک ماہ پہلے کرا سکتے ہیں۔
’حکومت جب چاہے الیکشن کرا سکتے ہیں، اوپن بیلٹ سے متعلق ہم آئینی تشریح کے لیے سپریم کورٹ جا رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ 30 سال سے سینیٹ کے الیکشنز میں پیسہ چل رہا ہے، ہم نے اپنے 20 ارکان صوبائی اسمبلی کو پارٹی سے نکالا کیونکہ ہمیں پتا چلا تھا کہ انہوں نے پیسے لیے اور سب کو پتا ہے کہ ان انتخابات میں پیسہ چلتا ہے۔
اپوزیشن کے استعفوں کے حوالے سے سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ میں تو انتظار کر رہا ہوں اور دعا کر رہا ہوں کہ یہ استعفے دیں، اس میں پاکستان کی بہتری ہوگی۔
اسرائیل کو تسلیم کرنے کے سوال پر پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’قائداعظم محمد علی جناح کی پالیسی پر چل رہا ہوں، کبھی اسرائیل کو تسلیم نہیں کر سکتے جب تک فلسطینیوں کو ان کے حقوق نہ ملے، ساری قوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ حکومت کا کوئی نمائندہ اسرائیل نہیں گیا یہ جھوٹی خبر ہے۔
ٹوئٹر پر لوگوں کو ان فالو کرنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پہلے وہ ایک عام سیاست دان تھے۔ اب وزیراعظم ہیں، اس لیے لوگوں کو ان فالو کردیا۔