Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لوگ بولڈ کہانیاں ہضم نہیں کر سکتے: منشا پاشا

اداکارہ منشا پاشا کے مطابق ان کی ترجیحات میں کامیڈی کردار ہیں لیکن لوگوں کو شاید ان کی سنجیدہ اداکاری پسند ہے(فوٹو: منشا پاشا فیس بک پیج)
اداکارہ منشا پاشا کہتی ہیں کہ ڈرامے میں پیسوں کے زور پر اپنی محبت کو پایا ضرور لیکن ذاتی زندگی میں ان کا ایمان ہے کہ جو چیز نصیب میں ہو پھر وہ چاہے محبت ہی کیوں نہ ہو مل کر ہی رہتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’جیون ساتھی تو اللہ کا تحفہ ہوتا ہے اس کو پانے کے لیے غلط کام کرنے کی ضرورت نہیں۔‘
منشا پاشا نے اردو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’میرا منگیتر میرے لیے سب کچھ ہے، میں ان سے ہر بات ڈسکس کر لیتی ہوں کبھی اگر کسی معاملے میں مشورہ چاہیے ہو تو لیتی ہوں، شوہر سے کوئی بات چھپانے پر یقین نہیں رکھتی، تعلق وہی ہوتا ہے جس میں کھل کر ہر بات کی جا سکے۔‘
منشا پاشا نے کہا کہ ’ڈرامہ سیریل ’محبت تجھے الوداع‘ میں میرے کردار کا گیٹ اپ، ہیئر سٹائل، بولنے کا انداز میں نے ڈائریکٹر کی رضا مندی سے خود کیا، یہ کردار پڑھنے کے بعد میرے ذہن میں جو تاثر ابھرا اسی تاثر کو سکرین پر لے کر آئی۔‘
وہ کہتی ہیں کہ ’مجھے اس ڈرامے کا سوشل میڈیا پر بہت اچھا رسپانس ملا ہے، ہر قسط میں کچھ نہ کچھ نیا ہونے کی وجہ سے لوگوں کی دلچسپی برقرار رہی۔‘
’سونیا کا کردار پاور فل تھا یا میرا میں نے اس بارے میں نہیں سوچا۔ میں سمجھتی ہوں کہ دونوں کرداروں کی اپنی اہمیت تھی۔ کبھی ایک کردار دوسرے پر حاوی ہو جاتا تھا تو کبھی دوسرا کردار پہلے پر۔‘

’لوگوں کے اس اعتراض پر مجھے اعتراض ہے کہ کہانیاں طلاق اور غیر اذدواجی تعلقات سے باہرنہیں نکل رہیں۔۔۔' فوٹو: منشا پاشا فیس بک پیج

ایک سوال کے جواب میں منشا پاشا نے کہا کہ ’لوگوں کے اس اعتراض پر مجھے اعتراض ہے کہ کہانیاں طلاق اور غیر اذدواجی تعلقات سے باہرنہیں نکل رہیں، کیسے نکلیں؟ لوگ جب مختلف چیز دیکھنے کو تیار نہیں ہیں تو کیسے کوئی پرڈیوسر رسک لے؟‘
’روٹین سے ہٹ کر کوئی کہانی ہو تو لوگوں کی تنقید کو دیکھتے ہوئے ڈرامہ ہی بین کر نا پڑ جاتا ہے۔ سرمد کھوسٹ کی ہی فلم کی مثال لے لیں ان کی فلم پچھلے سال ریلیز ہی نہیں ہونے دی گئی وہ بھی تو مختلف موضوع ہی تھا، مختلف موضوعات کو دیکھنے کے لیے سب سے پہلے لوگ خود میں برداشت پیدا کریں اس کے بعد تنقید کریں تو کچھ سمجھ بھی آتی ہے۔‘
منشا پاشا نے بتایا کہ ’ہماری انڈسٹری کے حالات کافی حد تک ملک کے سیاسی حالات سے جڑے ہوتے ہیں، اب جیسے پرویز مشرف کے دور میں انڈسٹری پھلی پھولی اور ضیاالحق کے دور میں انڈسٹری کو پابندیوں کا سامنا رہا، شوبز انڈسٹری کے حالات ملکی حالات سے وابستہ نہیں ہونے چاہیں۔‘

منشا پاشا کا کہنا ہے کہ انڈسٹری کے حالات کافی حد تک ملک کے سیاسی حالات سے جڑے ہوتے ہیں۔ (فوٹو: منشا پاشا فیس بک پیج)

منشا کا ماننا ہے کہ پہلے لوگ اداکاروں کے کام کو عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھتے تھے لیکن اب ان کے رویے میں کافی تبدیلی آ چکی ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ ’ہم کہیں شوٹنگ کر رہے ہوں تو لوگ آکر نہ صرف شوق اور عزت سے ملتے ہیں بلکہ ہم کسی مشکل میں ہوں تو ہماری مدد بھی کرتے ہیں۔ اس رویے کو لوگوں میں پیدا ہوتے ہوتے کئی سال لگے ہیں۔ اسی طرح سے مختلف قسم کے موضوعات کو دیکھنے کا حوصلہ اور برداشت آنے میں بھی وقت لگے گا ایک دم سے شاید لوگ بولڈ کہانیاں ہضم نہیں کر سکتے۔‘
ایک سوال کے جواب میں منشا پاشا نے کہا کہ کورونا نے کام کو متاثر ضرور کیا لیکن جو لوگ کام کر سکتے تھے انہوں نے کیا، جو نہیں کر سکتے تھے انہوں نے نہیں کیا۔ میں نے پچھلے سال ڈراموں کی شوٹنگ نہیں کی چند ایک ٹیلی فلمز کیں اور ڈیجیٹل مہم کیں۔
ان کا ماننا ہے انڈسٹری میں ہر آرٹسٹ اچھا کام کر رہا ہے، لیکن عمران اشرف، سجل علی اور بشریٰ انصاری و دیگر بہت ہی اچھا کام کر رہے ہیں۔ ’میرے حساب سے میری آن سکرین جوڑی عمران اشرف، زاہد احمد اور سمیع خان کے ساتھ لوگوں کو کافی اچھی لگتی ہے۔‘
وہ کہتی ہیں کہ ’میری ترجیحات میں کامیڈی کردار ہیں لیکن لوگوں کو شاید میری سنجیدہ اداکاری زیادہ اچھی لگتی ہے۔‘

منشا پاشا کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے کام متاثر ہوا ہے (فوٹو: منشا پاشا فیس بک پیج)

منشا پاشا کہتی ہیں کہ ’ہمارے ہاں ایسے کردار تخلیق ہوتے ہی نہیں کہ جن کے لیے کوئی تاریخی قسم کی ریسرچ کرنی پڑے اور نہ ہی ہمارا میک اپ ڈیپارٹمنٹ اتنا مضبوط ہے کہ وہ کرداروں کے مطابق چہرے کو میک اپ سے چینج کر سکے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میں جب کوئی کردار پڑھتی ہوں تو خود ہی ذہن بنا لیتی ہوں کہ اس کا میک اپ کیسا ہونا چاہیے، اس کردار کی شخصیت کیسی ہونی چاہیے، میں نے بہت سارے کردار ایسے نبھائے ہیں جن کی انسپریشن اردگرد کے لوگوں کے رویے، ان کی بول چال، ان کے طرز زندگی سے لی۔‘
منشا بتاتی ہیں کہ ان کی فلم ’کہے دل جدھر‘، جس میں جنید خان ان کے مد مقابل ہیں، تیار ہے۔ ’بس کورونا کے حالات بہتر ہوتے ہی ریلیز ہوگی۔‘

منشا نے بتایا کہ وہ سوشل میڈیا کا استعمال اس حد تک کرتی ہیں کہ اپنے کام کو پرموٹ کر سکیں۔ فوٹو: منشا پاشا فیس بک پیج

وہ کہتی ہیں کہ یہ فلم رومینٹک، کامیڈی اور کمرشل ہے اور باقاعدہ دیکھنے والوں کے لیے ایک پیغام بھی ہے۔
منشا نے بتایا کہ وہ سوشل میڈیا کا استعمال اس حد تک کرتی ہیں کہ اپنے کام کو پرموٹ کر سکیں اس کے علاوہ وہ اپنی ذاتی زندگی کی تشہیرسوشل میڈیا پر نہیں کرتیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’ایک آدھ بار صرف اپنے منگیتر کے ساتھ کوئی تصویر لگائی ہو گی۔‘
شادی کب کر رہی ہیں؟ اس سوال کے جواب میں اداکارہ نے کہا کہ کورونا سے جان چھٹے گی تو شادی کریں گی۔ ان کی فیملی کے زیادہ تر افراد بیرون ملک رہتے ہیں ان کی شرکت کے لیے ضروری ہے کہ کورونا کے معاملات بہتر ہوں تاکہ سب شادی میں شامل ہو سکیں۔

شیئر: