Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران کی نیوکلیئر انسپکٹرز کو ملک سے باہر نکالنے کی ’دھمکی‘

ایران نے یورینیم کی افزودگی 20 فیصد تک بڑھانی شروع کر دی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر 21 فروری تک اس پرعائد پابندیاں نہ اٹھائی گئیں تو وہ اقوام متحدہ کے نیوکلیئر انسپکٹرز کو ملک سے باہر نکال دے گا۔
عرب نیوز کے مطابق ایران نے سنیچر کو دی جانے والی اس دھمکی سے نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن کو دہرا چیلنج دیا ہے۔
اس کے علاوہ پاسداران انقلاب کی جانب سے خلیج عرب میں ایک بحری شو کا بھی انعقاد کیا گیا ہے جس میں انہوں نے اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا۔
رکن پارلیمنٹ احمد امیرآبادی فراھانی کا کہنا ہے کہ ’قانون کے مطابق، اگر امریکی 21 فروری تک مالیاتی، بنکنگ اور تیل کی پابندیاں نہیں اٹھاتے، تو ہم لازمی طور پر بین الاقوامی اٹامک انرجی کے انسپکٹرز کو ملک سے نکال دیں گے۔‘
ایرانی پارلیمنٹ نے گذشتہ سال نومبر میں ایک قانون پاس کیا تھا جس میں حکومت کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ بین الاقوامی اٹامک انرجی ایجنسی کو نیوکلیئر سائٹس کے معائنے سے روکے۔
قانون میں مزید کہا گیا تھا کہ اگر پابندیوں میں نرمی نہیں آتی تو حکومت یورینیم افزودگی کو 2015 کے نیوکلیئر معاہدے کی حد سے بڑھا دے۔
ایران کی رہبر شوری نے دو دسمبر 2020 میں اس قانون کی منظوری دے دی تھی اور حکومت نے کہا تھا کہ وہ اس پر عمل کرے گی۔
ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 2018 میں نیوکلیئر معاہدے سے نکلنے اور دوبارہ سے امریکی پابندیوں کے نفاذ کے بعد، 2019 میں اس معاہدے کی خلاف ورزیوں کا آغاز کیا تھا۔
ایران نے گذشتہ ہفتے معاہدے کی مزید خلاف ورزی کرتے ہوئے تسلیم کیا تھا کہ اس نے فردو میں واقع زیر زمین جوہری تنصیب پر یورینیم کی افزودگی 20 فیصد تک بڑھانی شروع کر دی ہے۔ ایران کے اس اقدام نے بائیڈن کی نیوکلیئر معاہدے میں دوبارہ شمولیت کی کوششوں کو پچیدہ بنا دیا ہے۔
خیال رہے کہ سنیچر کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا تھا کہ ان کے ملک کو 2015 کے ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی دوبارہ شرکت کے حوالے سے کوئی جلدی نہیں تاہم انہوں نے اس بات پر روز دیا تھا  کہ ایران پرعائد پابندیاں فوری طور پر ہٹائی جانی چاہییں۔ 
 

شیئر: