Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حادثات کا شکار تارکین وطن کو دو ارب سے زائد انشورنس رقوم کی ادائیگی

بیورو آف امیگریشن کے مطابق پانچ سال کے دوران تین ہزار 472 وفات پانے والوں کے کلیمز داخل ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان بیوو آف امیگریشن کی جانب سے گذشتہ پانچ سال میں بیرون ملک کسی حادثے کے نتیجے میں وفات پا جانے والے تین ہزار 472 جبکہ 686 معذور ورکرز کو دو ارب 12 کروڑ سے زائد کی رقم بطور انشورنس ادا کی گئی ہے۔
کروڑوں روپے کے کلیم اب بھی واجب الادا ہیں جبکہ روزانہ کی بنیاد پر نئے کلیم بھی فائل ہوتے رہتے ہیں۔
بیورو آف امیگریشن کی جانب سے اردو نیوز کو فراہم کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں میں بیورو کو مجموعی طور پر تین ہزار 9 سو 50 کلیم موصول ہوئے جبکہ اس سے گذشتہ سالوں کے کلیم ملا کر 2016 سے 2020 کے دوران چار ہزار ایک سو 58 کلیمز کی ادائیگی کی گئی۔

 

موصول ہونے والے کلیمز میں 3147 اموت جبکہ 803 معذوری کے تھے جبکہ 3472 وفات پانے والے وکرز کے اہل خانہ جبکہ 686 معذور ہو جانے والوں کو ادائیگیاں کی گئی ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ ادائیگیاں 2017 میں گئی ہیں۔ 2017 میں 891 اموات جبکہ 207 معذوری کے کلیم دائر کیے گئے۔ بیورو کی جانب سے اس سال 1265 اموات جبکہ معذوری کے 220 کلیم نمٹائے گئے۔
2017 میں وفات پانے والے ورکرز کے لواحقین کو 82 کروڑ 42 لاکھ اور اسی سال معذور ہونے والے کارکنوں کو چھ کروڑ روپے سے زائد انشورنس ادا کی گئی۔
دوسرے نمبر پر 2016 میں ادائیگیاں کی گئیں۔ 2016 میں 874 اموات جبکہ 181 معذوری کے کلیم داخل ہوئے، جبکہ 830 اموات اور 117 معذوروں کے کلیم نمٹائے گئے۔ اس مد میں ہلاک ورکرز کو تقریباً 71 کروڑ روپے جبکہ معذور ہونے والوں کو چار کروڑ 25 لاکھ، 20 ہزار روپے بطور انشورنس ادائیگیاں کی گئیں۔
سال 2018 میں ہلاک اور معذور ہونے والے 653 افراد کو مجموعی طور پر 43 کروڑ ، 80 لاکھ روپے اور سال 2019 میں 623 افراد میں 38 کروڑ، 90 لاکھ ، 80 ہزار روپے بطور انشورنس ادا کیے گئے۔

گزشتہ پانچ سالوں میں امیگریشن بیورو کو مجموعی طور پر 3 ہزار 9 سو 50 کلیم موصول ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

سال 2020 میں سب سے کم کلیم دائر کیے گئے جبکہ ادائیگیوں کی شرح بھی گزشتہ سالوں کی نسبت کم رہی۔ سال 2020 میں اموات کے 392 کیلم دائر کیے گئے جن میں سے 350 کو 28 کروڑ سے زائد کی ادائیگی کی گئی۔ اسی طرح معذوری کی 122 میں سے 100 کلیم ہی نمٹائے جا سکے جن کو دو کروڑ 42 لاکھ روپے ادا کیے گئے۔
اعداد و شمار کے مطابق اس وقت اموات کے 70 کلیم التوا میں ہیں جن کو سات کروڑ روپے جبکہ 177 معذوری کے کلیم بھی زیر التوا ہیں جن کی مجموعی رقم کا تعین ہونا ابھی باقی ہے۔
ڈی جی بیورو آف امیگریشن کاشف احمد نور کا کہنا ہے کہ 'انشورنس کی یہ رقم پروٹیکٹوریٹ جاری کرتے وقت لیے 2500 روپے بطور پریمئیم کی مد میں ادا کی جاتی ہے۔ اس انشورنس کی مدت پانچ سال ہوتی ہے۔ پریمیئم کی ادائیگی کے بعد اس کی تجدید بھی کرائی جا سکتی ہے۔‘  
ان کے مطابق 'ماضی میں یہ انشورنس سکیم صرف ان ورکرز کے لیے تھی جو پروٹیکٹوریٹ میں رجسٹریشن کے بعد جایا کرتے تھے ان کے لیے مخصوص تھی تاہم اب قانونی ویزہ رکھنے اور پاکستانی سفارت خانوں میں رجسٹرڈ ورکر بھی اس سے مستفید ہوسکتے ہیں۔‘
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ 'کلیم فائل ہونے کے بعد بیورو آف امیگریشن سٹیٹ لائف کے ساتھ رابطوں کے ذریعے جلد از جلد ادائیگی کو یقینی بنانے کی کوشش کرتا ہے۔

کاغذی کارروائی اور دستاویزات کی عدم دستیابی کی وجہ سے ادائیگیوں میں بعض اوقات تاخیر ہو جاتی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

 تاہم کاغذی کارروائی اور دستاویزات کی عدم دستیابی کی وجہ سے ادائیگیوں میں بعض اوقات تاخیر ہو جاتی ہے۔ اس وقت جتنے بھی کلیم التوا میں ہیں ان سے مختلف قسم کی دستاویزات ہی کا مطالبہ کیا گیا ہے، جو فراہم کیے جانے کے بعد ادائیگیاں کر دی جائیں گی۔
وزارت سمندر پار پاکستانیز کے حکام کے مطابق سٹیٹ لائف انشورنس کے علاوہ اوورسیز پاکستانیز فاونڈیشن کے ورکرز ویلفئیر فنڈ سے بھی ہلاک یا معذور ہونے والے ورکرز کی مالی امداد کی جاتی ہے۔

شیئر: