Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران نے بحری فوجی مشق کے دوران کروز میزائل فائر کئے ہیں

بحری سرحد کی خلاف ورزی کو کروز میزائل کا سامنا کرنا ہو گا۔(فوٹو عرب نیوز)
ایران نے خلیج عمان میں جمعرات کو بحری فوجی مشقوں کے دوران دو مختلف مقامات سے کروز میزائل  فائر کرنے کا بھی تجربہ کیا ہے۔
عرب نیوز میں اے پی ایجنسی کے حوالے سے چھپنے والی خبر کے مطابق سرکاری میڈیا کی جانب سے ایرانی بحری فوجی مشقوں کی یہ خبر دی گئی ہے۔
سرکاری ٹی وی  کی جانب سے کروزمیزائلوں کی فوٹیج   بھی جاری کی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک میزائل ساحل سے جب کہ  دوسرا بحری جہاز پر سے لانچ کیا گیا ہے ۔ ان دونوں  میزائلوں کا ہدف یا دیگر تفصیلات  جاری  نہیں کی گئی ہیں۔

 امریکہ ایران کشیدگی میں اضافے نے انہیں جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

واضح رہے کہ ایران کی جانب سے جولائی میں بھی بتایا گیا تھا کہ  تقریبا 280 کلومیٹر فاصلے تک مارکرنے والے کروز میزائل کا تجربہ کیا گیا ہے۔
جنگی مشقوں کے ترجمان حمزہ علی کاویانی نے  بتایا ہے کہ ہمارے دشمنوں کو معلوم ہونا چاہئے کہ ایران کی بحری سرحدوں پر کسی بھی طرح کی خلاف ورزی اور حملے کو ساحل سے یا  سمندر میں سے  کروز میزائل کا نشانہ بنایا جائے گا۔

بحری مشقوں میں ایران  نے سب سے بڑے فوجی جہاز کا افتتاح بھی کیا۔(فوٹو عرب نیوز)

یہ دو روزہ بحری فوجی مشقیں بدھ کو اس وقت شروع ہوئیں جب ایران کی بحریہ نے اپنے سب سے بڑے فوجی جہاز کا افتتاح کیا۔
ایران کے جوہری پروگرام اور اسلامی جمہوریہ کے خلاف امریکی دباؤ  کی مہم پر سخت کشیدگی کے باعث یہ مشقیں کی جا رہی ہیں۔
حالیہ ہفتوں میں ایران نے اپنی فوجی مشقوں میں  بتدریج اضافہ کیا ہے۔ ہفتے کے روز نیم فوجی انقلابی گارڈ زنے خلیج عرب میں بحری پریڈ کا انعقاد کیا تھا اور ایک ہفتہ قبل ہی ایران  نے  ملک کے تقریبا آدھے خطے  میں ایک بڑے پیمانے پر ڈرون  کا تجربہ بھی کیا تھا ۔
واضح رہے کہ 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر ایران کے جوہری معاہدے سے امریکہ کو دستبردار کردیا تھا۔
جس میں تہران نے اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کے بدلے اپنی یورینیم کی افزودگی کو محدود کرنے پر اتفاق بھی کر لیا تھا۔ صدر ٹرمپ نے اس وقت انخلا کے معاملات میں ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام کا بھی ذکر کیا تھا۔
امریکہ کی جانب سے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کے بعد تہران نے آہستہ آہستہ اور عوامی سطح پر اپنی جوہری ترقی سے متعلق معاہدے کی حدود کو ترک کردیا کیونکہ بڑھتے ہوئے واقعات کے سلسلےکے بعد رواں سال کے آغاز میں دونوں ممالک میں کشیدگی کے اضافے نے انہیں جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔
 

شیئر: