Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قاہرہ کا اسلامک آرٹ میوزیم، اسلامی دنیا کا سب سے بڑا عجائب گھر

میوزیم میں ایک لاکھ سے زائد نوادرات و شاہکار رکھے ہوئے ہیں۔ فوٹو: بریٹنیکا
مصر میں قائم میوزیم آف اسلامک آرٹ کو دنیا میں فنون اسلامی کے بڑے عجائب گھروں میں سے شمار کیا جاتا ہے۔
 اسلامک آرٹ کے میوزیم میں ایک لاکھ سے زائد نوادرات و شاہکار رکھے ہوئے ہیں جو اسلامی تاریخ کی 12 صدیوں پر محیط  ہیں۔
یہ میوزیم قاہرہ کے سب سے مشہور الخلق سکوائر میں واقع ہے۔ 
میوزیم کو پہلی بار سال 1903 میں کھولا گیا تھا۔ اس کے قیام کا مقصد دنیا کے مختلف حصوں جیسے مصر، شمالی افریقہ، ہندوستان، چین، ایران، جزیرہ عربیہ اور اندلس سے اسلامی نوادرات اور دستاویزات لا کر ایک جگہ پر ان کی نمائش کرنا تھا۔
یہ میوزیم سائنس، انجینئرنگ اور فلکیات سے متعلقہ نوادرات اور مختلف شعبوں میں اسلامی تہذیب وثقافت کی معلومات کی وجہ سے ممتاز ہے۔
میوزیم میں کئی قدیم مخطوطے فلکیاتی آلات جیسے آسٹرو لیبز، طبی وحراحی آلات، زیورات، اسلحہ، قالین اور دیگر ضروریات  زندگی کی اشیاء وغیرہ، اس  میوزیم کی تعمیر  کے ساتھ ہی بادشاہوں اور  دنیا کے سرکردہ لوگوں کی اس کی طرف توجہ ہوگئی تھی۔
14 اگست 2010 کو مرحوم صدر حسنی مبارک نے میوزیم کی ترقی اور بحالی کے عمل کی تکمیل کے بعد میوزیم آف اسلامک آرٹ کا افتتاح کیا۔ اس کی مرمت اور تزئین و آرائش کا سلسلہ سال 2002 میں شروع ہوا تھا جو آٹھ سال بعد 2010 میں مکمل ہوا۔ میوزیم کی بحالی میں فرانس کے ماہرین سے مدد لی گئی تھی۔ 

میوزیم میں موجود نوادرات اسلامی تاریخ کی 12 صدیوں پر محیط  ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

میوزیم کی بالائی منزل پر ایک لائبریری بھی ہے جس میں قدیم مشرقی زبانوں مثلاً فارسی اور ترکی زبان میں لکھی گئی نایاب کتابیں اور مخطوطات کا ایک مجموعہ موجود ہے۔ جدید یورپی زبانوں انگریزی، فرانسیسی، جرمن اور اطالوی زبانوں میں بھی مخطوطات کا مجموعہ ہے۔
اس کے علاوہ اسلامی اور تاریخی نوادرات پر بھی مخطوطات کا مجموعہ موجود ہے۔ اس لائبریری میں 13 ہزار سے زیادہ کتابوں کا ذخیرہ ہے۔ 
اسلامی میوزیم میں موجود نوادرات کو اموی، عباسی، ایوبیوں، مملوک اور عثمانی ادوار کے مطابق تقسیم کیا گیا ہے۔  
میوزیم میں نایاب مخطوطات کی تعداد ایک ہزار 170 ہے جن کا تعلق ایران، مصر، مراکش، ہندوستان، سپین اور دیگر ممالک سے ہے۔
قدیم ترین قرآن کا نسخہ بھی موجود ہے جو ہرن کی کھال پر لکھا گیا تھا. اس کے علاوہ بھی منفرد قرآنی نسخے میوزیم میں موجود ہیں۔
میوزیم میں موجود نادر نسخوں میں الغفیقی کا لکھا ہوا مسودہ ’جڑی بوٹیوں کے فوائد‘ بھی موجود ہے۔  

اسلامک آرٹ میوزیم پہلی مرتبہ سال 1903 میں کھولا گیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

میوزیم آف اسلامک آرٹ نے بنو امیہ کی لکڑی کے الگ الگ ذخیرے کو محفوظ کیا ہے جسے مصریوں نے چمڑے کی پٹیوں اور نقاشیوں سے سجایا تھا۔
میوزیم میں تانبے سے بنی ہوئے کعبہ کی کنجی ہے جس پر سونے اور چاندی کا پانی چڑھایا گیا تھا۔
اس میوزیم میں سب سے قدیم اسلامی دینار بھی موجود ہے جو 77 ہجری دور کا ہے اور اموی اور عباسی دور کے آغاز کی نمائندگی کرتا ہے۔
میوزیم میں ایسے شیشے بھی موجود ہیں جو بالخصوص مملوک اور ایوبیوں کے زمانے میں مصر اور شام میں پھیلے ہوئے تھے۔ فن کے اس میدان میں یہ شیشے مسلمان آرٹسٹس کی تخلیقی صلاحیتوں کی عکاسی کرتے ہیں۔
میوزیم میں اون اور ریشمی قالینوں کے قیمتی ذخیرے بھی شامل ہیں جو قرون وسطی کے زمانے میں سیلجوک، مغل، صفویڈ اور منگول ریاستوں میں زییر استعمال تھے۔
میوزیم میں ایسے آلات کا ایک مجموعہ بھی رکھا گیا ہے جو طب میں مسلمانوں کی ترقی کی عکاسی کرتا ہے۔ ان میں ناک کا علاج کرنے کے اوزار، سرجری اور زخموں کی سلائی کے آلات کے علاوہ دوا سازی اور طب  کے رسالے وغیرہ شامل ہیں۔

شیئر: