Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہم ہر وقت اُکتاہٹ اور تھکن کیوں محسوس کرتے ہیں؟

تھکاوٹ کی ایک عام وجہ یہ ہے کہ انسان خون کی کمی کا شکار ہوتا ہے (فوٹو: فری پک)
ہر وقت تھکاوٹ محسوس کرنے کی عام وجوہات میں دباؤ، افسردگی اور پانی کی کمی شامل ہیں۔
کچھ لوگ جب بیدار ہوتے ہیں توان کے جسم میں بستر سے باہر نکلنے کے لیے توانائی نہیں ہوتی، دوسری طرف کچھ لوگ انتہائی تھکن کی حالت میں کام سے گھر لوٹتے ہیں، یا بعض اوقات کام کے دوران یا کسی اہم میٹنگ میں تھکاوٹ کی وجہ سے اپنی توجہ کھو دیتے ہیں کیونکہ وہ بہت تھک چکے ہوتے ہیں۔
میڈیکل ویب سائٹ بولڈسکائی نے ان عوارض کے متعلق رپورٹ شائع کی ہے اور ان حالات کا عمومی جائزہ لیا ہے، جن پر قابو پایا جاسکتا ہے جیسے نیند کی کمی، تناؤ اور ادویات میں احتیاط وغیرہ۔

خون کی کمی

تھکاوٹ کی ایک عام وجہ یہ ہے کہ انسان اینیمیا کا شکار ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں خون کے سرخ خلیوں کی کمی ہوتی ہے جو جسم کے مختلف حصوں میں آکسیجن لے جاتے ہیں۔
اگر ہر وقت تھکاوٹ محسوس ہونے کے ساتھ ساتھ سر درد، توجہ  دینے میں دشواری، دل کی دھڑکن میں تیزی اور سونے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو ضروری ٹیسٹ اور معائنے کے لیے ڈاکٹر سے رجوع  کرنا چاہیے۔

تائیرایڈ کے مسائل

اس حالت میں تھکاوٹ کے ساتھ بال اور جلد خشک ہو جاتی ہے۔ ناخن ٹوٹنے لگتے ہیں، آنکھوں کے گرد نشانات، آواز پھٹنے لگتی ہے، دل کی دھڑکن میں تیزی اور موڈ میں خرابی پیدا ہوجاتی ہے۔ تائیراڈ گلٹی ہارمونز کو روک دیتی ہے جو جسم کے بنیادی کاموں کو کنٹرول کرتے ہیں۔

جسم میں وٹامن بی 12 کی کمی تھکاوٹ اور ذہنی الجھن کا سبب بنتی ہے (فوٹو: فری پک)

ذیابیطس

اگر طاقت میں کمی کے علاوہ کوئی شخص سستی باربار پیشاب کی حاجت، دھندلا پن،  وزن میں کمی، چڑچڑاپن اور غصہ محسوس کرتا ہے اور اگر ضرورت سے زیادہ محسوس کر رہا ہے تو اسے خون میں گلوکوز کی سطح کی جانچ کرنے کی ضرورت ہے۔
تھکاوٹ ذیابیطس کی علامت ہوسکتی ہے، کیونکہ میٹابولک ڈس آرڈر انسولین کی پیداوار کو محدود کردیتا ہے، جس کے نتیجے میں تھکاوٹ اور کمزوری سمیت متعدد بیماریاں پیدا ہوجاتی ہیں۔

وٹامن بی 12 کی کمی

وٹامن بی 12 ایک ضروری وٹامن ہے جس کی جسم کو توانائی کی سطح کو برقرار رکھنے کے لیے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ جسم میں اس وٹامن کی کمی تھکاوٹ اور ذہنی الجھن کا سبب بنتی ہے۔ اسے اضافی غذا کے طور پر لیا جاسکتا ہے یا پھر قدرتی ذرائع جیسے انڈے، مرغی اور مچھلی کھانے سے بھی حاصل کی جاسکتی ہے۔

ایک غیر فعال طرز زندگی

غیر فعال طرز زندگی کمزوری اور تھکاوٹ ہونے میں معاون ہوتی ہے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ غیر فعال طرز زندگی کا دائمی تھکاوٹ سنڈروم (سی ایف ایس) سے  جوڑ ہوتا ہے، جس کی بنیادی علامت یہ ہے کہ انتہائی تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے۔ سست طرز زندگی کی بجائے فعال زندگی گزارنے سے تھکاوٹ کو کم کرنے اور توانائی کی سطح کو بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے۔

دماغ کو مناسب طریقے سے چلنے اور متحرک رہنے کے لیے کم از کم چھ گھنٹے کی نیند کی ضرورت ہوتی ہے (فوٹو: فری پک)

نیند کی کمی

صحت مند طرز زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے مناسب نیند اتنی ہی ضروری ہے جتنے صحت بخش کھانے ضروری ہیں۔ غیر فعال  طرز زندگی پر عمل پیرا ہونے کے نتیجے میں ایک شخص نیند کی کمی اور بے خوابی کا شکار ہوسکتا ہے جس میں بری عادات، دیر سے کھانے اور ورزش کی کمی ہوتی ہے، اس کی وجہ سے وہ بہت سی بیماریوں سے انفیکشن کا شکار ہوجاتا ہے۔ دماغ کو مناسب طریقے سے چلنے اور جسمانی تندرستی اور متحرک رہنے کے لیے ہر شخص  کو کم از کم چھ گھنٹے کی نیند لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔

کھانے کی اقسام

کچھ کھانوں سے آپ کو ہر وقت تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔ ایسی حالت کی وجہ کھانے کی اشیا میں گلوٹین، دودھ، انڈے، سویا اور مکئی شامل ہیں۔ اور یہ کھانے کی الرجی کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔

تناؤ

انسانی جسم میں توانائی کی سطح کو متاثر کرنے میں دائمی دباؤ اہم وجہ ہوتا ہے۔ اگرچہ تناؤ سے بچنا کبھی کبھار ناممکن ہوتا ہے، لیکن یوگا یا مراقبہ کی حکمت عملی اپنانے سے ایک حل تلاش کیا جاسکتا ہے۔

کچھ کھانوں سے بھی ہر وقت تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے (فوٹو: فری پک)

افسردگی

اکتاہٹ اور تھکاوٹ محسوس کرنے کی وجہ سے توجہ دینےاور بات چیت کرنے میں مشکل ہو، ہر وقت منفی اور ناامیدی محسوس ہونے لگے تو جلد از جلد کسی ماہر نفسیات سے مشورہ کرنا چاہیے۔

خشکی

پانی کی کمی اس وقت ہوتی ہے جب انسانی جسم میں پانی ختم ہو جائے۔ اس کی کمی سے جسم کے معمول کے کام میں خلل پڑتا ہے، جس سے اکتاہٹ اور انتہائی تھکن کا احساس ہوتا ہے۔

عام وجوہات

دیگر عام وجوہات میں جو آپ کے لیے ہر وقت اکتاہٹ اور تھکاوٹ کا باعث بن سکتے ہیں، کھانے کی خراب یا مضر عادات ہیں، جیسے انرجی مشروبات ضرورت سے زیادہ پینا، پروٹین کی مقدار میں کمی، کم کیلوریز کی کھپت اور بہتر کاربوہائیڈریٹ کا زیادہ استعمال۔

شیئر: