Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کا جنوبی افریقہ سے سامنا: کون جیتے گا؟ 

13 سال اور تین ماہ بعد جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم پاکستان پہنچ گئی ہے۔ پاکستان میں کرکٹ کی واپسی کے بعد یہ کسی بھی بڑی ٹیم کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔  
جنوبی افریقہ اور پاکستان کے درمیان دو ٹیسٹ میچز اور تین ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز کھیلے جائیں گے۔ سیریز کا آغاز 26 جنوری سے نیشنل کرکٹ سٹیڈیم کراچی میں پہلے ٹیسٹ میچ سے ہوگا۔  
دورہ نیوزی لینڈ میں ٹیم کی ناقص کاکردگی کے بعد پاکستان کے لیے یہ سیریز ہر لحاظ سے اہمیت اختیار کر چکی ہے۔ نہ صرف کھلاڑیوں بلکہ ٹیم مینجمنٹ کو بھی کرکٹ بورڈ کی جانب سے واضح پیغام دے دیا گیا ہے کہ یہ سیریز ہارنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ 
 
13سال قبل جب جنوبی افریقہ نے پاکستان کا دورہ کیا تھا تو اس وقت بھی پاکستان کو 2007 کے ولڈ کپ میں بد ترین شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا اور اس بار کپتانی کی ذمہ داری اس وقت نوجوان بلے باز شعیب ملک کے کندھوں پر ڈالی گئی تھی جبکہ  مایہ ناز بیٹسمین اور سابق کپتان انضمام الحق نے اپنے کیرئیر کا اختتام بھی اسی دورے کے ساتھ کیا تھا۔  
اس بار بھی پاکستان کرکٹ ٹیم کی کپتانی نوجوان بابر اعظم کے کندھوں پر ہے، یوں تو بابر اعظم دنیائے کرکٹ میں اپنا لوہا منوا چکے ہیں لیکن اس بار انہیں 3 یا 7 گھںٹے نہیں بلکہ 35 گھنٹے میدان میں کپتانی کرنا ہوگی جو کہ یقینی طور پر سٹار بیٹسمین کے لیے 'ٹیسٹ' ہی ثابت ہوگا۔  
پاکستان اور جنوبی افریقہ کے موجودہ کوچ 2007 میں اپنی اپنی ٹیموں کا حصہ تھے، جب کہ اس بار پاکستان کے ہیڈ کوچ مصباح الحق کو ڈریسنگ روم میں بیٹھ کر اپنی کوچنگ کی صلاحیت منوانا ہوں گی اور جنوبی افریقہ کے کوچ مارک باؤچر بھی اس بار میدان سے باہر کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھائیں گے۔  پاکستان کے سابق کپتان  یونس خان بھی اب جنوبی افریقہ کے تیز گیند بازوں کا سامنا کرنے کی بجائے نوجوان بلے بازوں کو ٹپس دیتے نظر آئیں گے۔  
میدان میں جہاں کھلاڑی ایک دوسرے کی صلاحیتوں کو آزمائیں گے وہیں کورونا بھی کھلاڑیوں کی ذہنی آزمائش لے گا اور دونوں ٹیموں کو سیریز کے آغاز سے قبل 9 دفعہ کورونا ٹیسٹس سے گزرنا ہوگا۔ 
جنوبی افریقہ اور پاکستان کا سکواڈ 
پاکستان کو جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم کنڈیشنز کا فائدہ تو حاصل ہے لیکن جنوبی افریقہ نے حال ہی میں سری لنکا کا دورہ کیا جہاں وہ جنوبی ایشیائی کنڈیشنز سے بخوبی واقف ہو چکے ہیں۔

پاکستان کے  20 رکنی اعلان کردہ سکواڈ میں 9 نئے کھلاڑی شامل کیے گئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

دونوں ٹیموں کا موازنہ کریں تو دونوں ٹیموں کی قیادت نوجوان کندھوں پر ہے۔  
جنوبی افریقہ کی ٹیم  کونٹین ڈی کوک کی قیادت میں ٹمبا باویما، ایڈن مارکرم جیسے باصلاحیت نوجوانوں پر مشتمل ہے جبکہ فاف ڈولپسی اور ڈین ایلگر جیسے تجربہ کار کھلاڑی مڈل آرڈر میں ٹیم کو سہارا دینے کے لیے تیار ہیں۔ 
پاکستان کو کاگیسو راباڈا کا بھی سامنا کرنا ہوگا جو کہ انجری سے صحت یاب ہونے کے بعد ٹیم میں شامل ہوچکے ہیں جبکہ لنگی نگیڈی اور تبریز شمسی کی ٹیم میں شمولیت کے ساتھ مہمان ٹیم کی بالنگ لائن بھی مضبوط نظر آرہی ہے۔ 
مہمان ٹیم کے سکواڈ میں ان کے علاوہ ڈیون پریٹوریس، کیشف ماہراج، وین ڈر ڈیسن، انرچ نورٹی، ویان ملڈر، ہینڈریکس، کیل ویرن، سیرل ایروی، کیگن پیٹرسن، جورج لنڈی، ڈپاویلن اور بارٹمین شامل ہیں۔  
دورہ نیوزی لینڈ میں ناکامی کے بعد نئے چیف سیلکٹر محمد وسیم نے تو جیسے پاکستانی سکواڈ پر جھاڑو پھیر دیا ہے اور 20 رکنی اعلان کردہ سکواڈ میں 9 نئے کھلاڑی شامل کیے گئے ہیں۔  
پاکستان ٹیم میں ناتجربہ کاری واضح جھلک رہی ہے اور اس بار چیف سیلکٹر نے نئے کھلاڑیوں کو موقع دینے کا فیصلہ کیا ہے۔  
دورہ نیوزی لینڈ میں ناکامی کے بعد پاکستان سکواڈ سے شان مسعود، حارث سہیل، محمد عباس، ظفر گوہر جبکہ سہیل خان کو بھی بغیر میچ کھلائے سکواڈ سے ڈراپ کر دیا گیا ہے۔  
امام الحق، شاداب خان اور نسیم شاہ انجری کے باعث ٹیم کو دستیاب نہیں ہوں گے۔ 

پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان اب تک 26 ٹیسٹ میچز کھیلے گئے ہیں جن میں 15 میں جنوبی افریقہ اور 4 ٹیسٹ میچز پاکستان کے نام رہے (فوٹو: اے ایف پی)

20 رکنی سکواڈ کی قیادت بابر اعظم کر رہے ہیں جبکہ عمران بٹ، عبد اللہ شفیق اور عابد علی کو بطور اوپنر سکواڈ کا حصہ بنایا گیا یے۔  
قائد اعظم ٹرافی میں سب سے زیادہ رنز کرنے والے بلے باز کامران غلام بھی سیلکٹرز کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے جبکہ سعود شکیل، سلمان علی آغاز نے بھی قائد اعظم ٹرافی میں متاثر کن کارکردگی کی بدولت سکواڈ میں جگہ بنا لی ہے۔  
ان کے علاوہ سابق کپتان اظہر علی اور فواد عالم مڈل آرڈر میں پاکستان ٹیم کو تجربہ فراہم کریں گے۔ 
فہیم اشرف، محمد رضوان اور سرفراز احمد بھی سکواڈ میں شامل ہیں جبکہ آل راؤنڈر محمد نواز اور فاسٹ بالر حسن علی دو سال بعد ٹیسٹ ٹیم کا حصہ بننے جا رہے ہیں۔ فاسٹ بالرز میں حارث رؤف شاہین شاہ آفریدی جبکہ عرصہ دراز سے ڈومیسٹک کرکٹ میں پرفارمنس دینے والے تانش خان کو بھی بلاخر سکواڈ کا حصہ بنا لیا گیا ہے۔  
پاکستان ٹیم میں دو نوجوان سپنرز کی بھی شمولیت کی گئی ہے۔ نعمان علی اور ساجد علی کے ساتھ تجربہ کار یاسر شاہ 20 رکنی سکواڈ کا حصہ ہوں گے۔  
پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان اب تک 26 ٹیسٹ میچز کھیلے گئے ہیں جن میں 15 میں جنوبی افریقہ اور 4 ٹیسٹ میچز پاکستان کے نام رہے جبکہ 7 ٹیسٹ میچز بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوئے ہیں۔  
مجموعی طور ہر دونوں ممالک کے مابین اب تک گیارہ ٹیسٹ سیریز کھیلی گئی یے جس میں جنوبی افریقہ 7 اور پاکستان صرف ایک سیریز جیتنے میں کامیاب ہوا جبکہ تین ٹیسٹ سیریز برابر ہوئی ہیں۔ 

پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ 26 جنوری کو نیشنل کرکٹ سٹیڈیم کراچی میں کھیلا جائے گا (فوٹو: اے ایف پی)

ٹی ٹوئنٹی ریکارڈ پر نظر ڈالیں تو دونوں ٹیموں کے درمیان اب تک 15 میچز کھیلے گئے جس میں بھی جنوبی افریقہ کا پلڑہ بھاری رہا ہے۔ 8 میچز جنوبی افریقہ اور 6 میچز پاکستان نے اپنے نام کیے جبکہ ایک میچ بارش کی نظر ہوا۔  
دونوں ٹیموں کے درمیان مجموعی طور پر 6 ٹی ٹونٹی سیریز کھیلی گئیں جس میں جنوبی افریقہ چار اور ایک پاکستان کے نام رہی، جبکہ ایک سیریز ایک ایک سے برابر رہی ہے۔  

شیڈول 

پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان پہلا ٹیسٹ میچ 26 جنوری کو نیشنل کرکٹ سٹیڈیم کراچی میں کھیلا جائے گا جبکہ ٹیسٹ سیریز کا دوسرا اور آخری ٹیسٹ 4 فروری کو پنڈی کرکٹ سٹیڈیم راولپنڈی میں کھیلا جائے گا۔ 
11 فروری سے قدافی سٹیڈیم لاہور میں ٹی ٹونٹی سیریز کا آغاز ہوگا جبکہ 13 اور 14 فروری کو ٹی ٹونٹی سیریز کے بقیہ میچز لاہور میں ہی کھیلے جائیں گے۔ 

شیئر: