Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حوثیوں کے دہشتگرد تنظیم قرار دیے جانے کا اثر امداد پر نہیں ہوگا: یمنی وزیراعظم

یمنی حکومت کا ماننا تھا کہ امریکہ کے فیصلے سے حوثیوں کے جرائم رُک جائیں گے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
یمن کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ وہ امریکہ کی جانب سے ایران کی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کو دہشتگرد تنظیم قرار دیے جانے کے بعد امداد اور بیرون ملک سے آنے والی رقوم پر پڑنے والے اثرات سے نمٹیں گے۔
عرب نیوز کے مطابق یمن کے وزیر اعظم معین عبدالملک نے بین الاقوامی کمیونٹی پر زور دیا ہے کہ وہ ’حوثیوں کی بلیک میلنگ‘ اور دھمکیوں کے آگے سر نہ جھکائیں۔
ثنا سینٹر فار سٹریٹیجک سٹیدیز کے تعاون سے غیر ملکی صحافیوں کے ساتھ ایک آن لائن انٹرویو میں انہوں نے حوثیوں کو دہشتگرد تنظیم قرار دیے جانے کی اپنی حکومت کی حمایت کا دفاع کیا۔
یمنی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت نے حوثیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں امداد اور بیرون ملک مقیم یمنیوں سے آنی والی رقوم پر اثرات کو مرتب ہونے سے روکنے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی تھی۔
’اس فیصلہ کا یمنیوں پر کسی بھی (منفی) اثر کو روکنے کے لیے ہم پُرعظم ہیں۔ ہم نے اس فیصلے کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی ہے۔‘
جب امریکہ نے گذشتہ ہفتے حوثی مہم کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا فیصلہ کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا تو یمنی حکومت نے فوراً امریکی انتظامیہ پر فیصلہ کرنے کے لیے زور دیا۔
یمنی حکومت کا ماننا تھا کہ امریکہ کے اس اقدام سے حوثیوں کے جرائم اور ان کی طرف سے امداد کی لوٹ مار رُک جائے گی اور امن کے لیے راستے ہموار ہو جائیں گے۔
امریکہ کے اس فیصلے کا یمنی حکومت اور حوثیوں کے مابین ہونے والے امن مذاکرات پر اثر کے بارے میں بات کرتے ہوئے، یمنی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ امن کی کوششوں کو ختم نہیں کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ حوثیوں کو یمنی کے سیاسی اور سماجی دائرے کا حصہ سمجھا جائے گا جب وہ اپنے شدت پسندانہ نظریات کو چھوڑ کر مساوات اور انصاف کا دامن تھام لیں گے۔

شیئر: