Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیدرلینڈز میں کرفیو کے خلاف مظاہرے لوٹ مار میں تبدیل

رات نو بجے سے صبح ساڑھے چار تک کرفیو کی خلاف ورزیاں کرنے والوں کو 95 یورو جرمانہ ہو گا (فوٹو: اے ایف پی)
نیدرلینڈز میں کورونا پابندیوں کے خلاف مظاہرے پولیس کے ساتھ جھڑپوں اور لوٹ مار میں میں تبدیل ہو گئے ہیں۔
فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ اتوار کو پورے ملک کے شہروں میں لوٹ مار کی گئی ہے۔
ایمسٹرڈیم میں کرفیو کے خلاف سینکڑوں لوگوں نے احتجاج کیا، جنہیں منتشر کرنے کے لیے پولیس نے واٹر کینن کا استعمال کیا۔
خیال رہے کہ نیدرلینڈز میں دوسری عالمی جنگ کے بعد پہلی بار کرفیو نافذ کیا گیا ہے، جو 10 فروری تک جاری رہے گا۔
جنوبی شہر آئندو ون میں پولیس نے کئی سو لوگوں کے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا اور 30 افراد کو گرفتار کر لیا۔ جبکہ خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق ملک بھر میں 240 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق نہ صرف کئی گاڑیوں کو آگ لگائی گئی بلکہ آئندو ون سنٹرل سٹیشن پر موجود کاروبار بھی لوٹ لیے گئے۔
صورتحال کو دیکھتے ہوئے ڈچ ریل کمپنی این ایس نے مسافروں سے کہا ہے کہ وہ آئندو ون سنٹرل سٹیشن کی طرف نہ جائیں۔
جب کہ آئندو ون کے میئر جان جورٹسما نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا اگر ملک اسی راستے پر چلتا رہا تو میرا خیال ہے کہ ہم خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔‘
دی ہیگ، بریڈا، ارنہم، ٹلبرگ اور وینلو سمیت اور بھی کہی شہروں میں ایسے واقعات ہوئے ہیں۔ شمال کے گاؤں یرک میں بھی ایک کورونا ٹیسٹنگ سنٹر کو بھی نذر آتش کر دیا گیا۔
دوسری جانب رات نو بجے سے صبح ساڑھے چار تک کرفیو کی خلاف ورزیاں کرنے والوں کو 95 یورو جرمانہ ہو گا۔
تاہم جنازوں اور کام سے واپس آنے والوں کو اس حوالے سے چھوٹ مل سکتی ہے بشرطیکہ وہ سرٹیفکیٹ پیش کریں۔

ملک بھر میں 240 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

جب کہ وزیراعظم مارک روٹے کا کہنا ہے کہ کورونا متاثرین کی تعداد میں کمی کے لیے یہ ضروری ہے۔
روٹے نے گذشتہ ہفتے میں برطانیہ، جنوبی افریقہ اور جنوبی امریکہ سے آنے والی پروازوں پر بھی پابندی کا اعلان کیا تھا۔
نیدرلینڈز میں اب تک کورونا کے نو لاکھ 48 ہزار نو سو 33 کیسز سامنے آ چکے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 13 ہزار پانچ سو 40 ہے۔

شیئر: