Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

براڈ شیٹ: عظمت سعید کی نامزدگی پر تحفظات

21 جنوری کو وزیر اطلاعات شلبی فراز نے جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید کو کمیٹی کا سربراہ بنائے جانے کا اعلان کیا تھا (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے براڈ شیٹ کیس کی انکوائری کے لیے جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید کی نامزدگی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
جمعرات کو وکلا کی ملک گیر تنظیموں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ 'سپریم کورٹ کے سابق جسٹس عظمت سعید پانامہ کیس کا فیصلہ دینے والے عدالتی بینچ کے رکن تھے جبکہ وہ پرویز مشرف کے دور میں نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر تھے اس لیے ان کے لیے ممکن نہیں ہوگا کہ غیرجانب داری کو برقرار رکھ سکیں۔'
وکلا تنظیموں نے جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید سے کہا ہے کہ 'بہتر ہوگا وہ خود ہی اس نامزدگی کو قبول کرنے سے انکار کر دیں۔'
خیال رہے کہ رواں ماہ 18 جنوری کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں براڈ شیٹ کیس کی تحقیقات کے لیے کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کے بارے میں وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے ٹویٹ کے ذریعے اطلاع دی تھی۔
انہوں نے بتایا تھا کہ ’وزیراعظم نے عمران خان نے براڈ شیٹ کے معاملے پر کابینہ کی تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔‘ ٹویٹ کے مطابق ’شبلی فراز کمیٹی کے کنوینر بنائے گئے تھے جبکہ شیریں مزاری اور فواد چوہدریبطور ارکان  کمیٹی میں شامل تھے۔'
وفاقی وزیر اطلاعات کی ٹویٹ میں مزید بتایا گیا تھا کہ ’کمیٹی 48 گھنٹوں میں براڈشیٹ کیس پر سفارشات پیش کرے گی اور اس حوالے سے فائدہ دینے والے اور فائدہ اٹھانے والے تمام افراد کے خلاف کارروائی کرے گی۔‘

سنہ 2000 میں براڈ شیٹ نامی کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا گیا تھا جو 2003 میں ختم کر دیا گیا (فوٹو: اے ایف پی)

اس سے اگلے روز یعنی 19 جنوری کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنک دیتے ہوئے شبلی فراز نے کہ 'وفاقی کابینہ نے براڈشیٹ کے معاملے پر سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دے دی ہے جو 45 روز میں تحقیقات مکمل کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ 'سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کا ریٹائرڈ جج، ایف آئی اے کا سینیئر افسر، وزیراعظم کی جانب سے نامزد سینیئر وکیل اور اٹارنی جنرل آفس کا ایک نمائندہ بھی کمیٹی میں شامل ہوگا۔ٌ
اس کے دو روز بعد 21 جنوری کو وزیر اطلاعات شلبی فراز نے اعلان کیا کہ 'براڈشیٹ کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی کمیٹی کے سربراہ عدالت عظمیٰ کے سابق جج جسٹس (ریٹائرڈ) عظمت سعید ہوں گے۔'
اس کے بعد مسلم لیگ ن کی جانب سے بھی عظمت سعید شیخ کی تعیناتی پر تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔
سنہ 2000 میں اس وقت کے فوجی حکمران جنرل پرویز مشرف کے بنائے گئے احتساب کے ادارے نے براڈ شیٹ نامی کمپنی کے ساتھ معاہدہ کیا تھا جس کو نواز شریف، بے نظیر بھٹو، آصف زرداری اور 200 پاکستانیوں کے غیر ملکی اثاثوں کی چھان بین کا کام سونپا گیا تھا۔ تاہم 2003 میں پاکستان کی طرف سے معاہدہ ختم کر دیا گیا تھا جس پر براڈشیٹ نے لندن کی عدالت میں پاکستان کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا اور نیب کی جانب سے جرمانے کی رقم ادا کی گئی تھی۔

شیئر: