Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپریم کورٹ نے بی آر ٹی پشاور منصوبے کی تحقیقات سے روک دیا

عدالت نے پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو اضافی دستاویزات پر مشتمل جواب داخل کرانے کے لیے ایک ماہ کی مہلت دے دی (فوٹو: عرب نیوز)
پاکستان کی سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا حکومت کے بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے (بی آر ٹی) کی تحقیقات کا پشاور ہائی کورٹ کا حکم کالعدم قرار دے دیا ہے۔
عدالتی حکم کے تحت ایف آئی اے کے بعد نیب کو بھی تحقیقات سے روک دیا گیا ہے۔
اردو نیوز کے نامہ نگار کے مطابق منگل کو سپریم کورٹ میں بی آر ٹی سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
خیبر پختونخوا حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ’پشاور ہائی کورٹ نے نیب کو تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ بلیک لسٹ کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا۔ حالانکہ جس کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا وہ بلیک لسٹ نہیں۔‘
عدالت نے نیب سے تحقیقات کرانے کا پشاور ہائی کورٹ کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے نیب کو تحقیقات کرانے کے حکم کے خلاف صوبائی حکومت کی اپیل منظور کر لی۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ بی آر ٹی پشاور کی تحقیقات نیب نہیں کر سکے گا۔ ہائی کورٹ کا فیصلہ قیاس آرائیوں پر مبنی ہے۔
وکیل صفائی نے کہا ’کہ بی آر ٹی پشاور منصوبے کی تحقیقات کے لیے دیے دونوں فیصلوں میں صرف الفاظ کا فرق ہے۔ ایک فیصلے میں ایف آئی اے سے تحقیقات کا کہا گیا، دوسرے فیصلے میں نیب سے تحقیقات کا ذکر ہے۔‘
سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کو بھی آئندہ سماعت تک بی آر ٹی تحقیقات سے روکتے ہوئے صوبائی حکومت اور پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی اپیلوں پر جاری حکم امتناع میں توسیع کردی۔
درخواست گزار عدنان آفریدی نے موقف اختیار کیا کہ منصوبے سے متعلق ہمارے خدشات اپنی جگہ پر موجود ہیں۔
جسٹس منیب اختر نے کہا ’کہ اگر آپ کے تحفظات متعلقہ حکام ختم کردیں تو کیا معاملہ حل ہو جائے گا۔‘
عدالت نے پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کو اضافی دستاویزات پر مشتمل جواب داخل کرانے کے لیے ایک ماہ کی مہلت دے دی۔ 
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ متعلقہ افسران درخواست گزاروں کے تحفظات سنیں۔ زندگی میں ایک بات سمجھ آئی ہے عوامی عہدے دار درحقیقت محافظ ہوتے ہیں۔
کیس کی سماعت کے دوران خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والے درخواست گزاروں سے جسٹس عمر عطاء بندیال کا دلچسپ مکالمہ ہوا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے درخواست گزاران سے پشتو میں کہا آپ صبر کریں۔
جسٹس منیب اختر نے لقمہ دیا کہ مجھے نہیں پتہ میرے سینئر فاضل جج صاحب نے پشتو میں کیا کہا، لیکن جج صاحب نے جو کہا میں اس سے متفق ہوں۔

شیئر: