Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور کی ’ہیرا منڈی‘ پر فلم کہاں شوٹ ہوگی؟

انڈیا کے معروف فلم ساز سنجے لیلا بھنسالی نے ’پدماوت‘ اور ’دیوداس‘ جیسی معروف فلمیں بنائی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
عالمی وبا کورونا نے سیاحت اور انٹرٹینمنٹ کے شعبے کو جس قدر متاثر کیا ہے شاید کسی دوسرے شعبے پر اس کا اتنا زیادہ اثر نہ پڑا ہو۔
لیکن او ٹی ٹی پلیٹ فارمز نے فلم بینی کا نیا تجربہ پیش کیا ہے اور اب زیادہ سے زیادہ فلمیں اور ویب سیریز تھیٹر کے بجائے او ٹی ٹی پلیٹ فارم پر ریلیز ہو رہی ہیں۔
انڈیا کے معروف فلم ساز سنجے لیلا بھنسالی جنھوں نے ’پدماوت‘ اور ’دیوداس‘ جیسی فلمیں بنائی ہیں وہ اب پاکستان کے شہر لاہور کے تاریخی محلے ہیرا منڈی پر ایک ویب سیریز سامنے لے کر آ رہے ہیں۔
ابھی اس فلم کا باضابطہ اعلان نہیں ہوا ہے لیکن انٹرٹینمنٹ کی دنیا میں یہ بات گذشتہ چند ماہ سے گردش کر رہی ہے کہ سنجے لیلا بھنسالی ایک بار پھر تاریخی فلم کے اپنے آزمودہ نسخے کو اپنا رہے ہیں اور ایک بار پھر سے ’دیوداس‘ کی جوڑی یعنی سنجے لیلا بھنسالی اور اسمٰعیل دربار ایک ساتھ آ رہے ہیں۔
پہلے کہا جا رہا تھا کہ یہ ایک فلم ہوگی لیکن اب پنک ولا ویب سائٹ کی اطلاعات کے مطابق یہ ایک ویب سیریز ہوگی جس میں پہلے سال آٹھ اقساط ریلیز کی جائیں گی۔
دو تین ہفتے قبل یہ بھی اطلاعات آئی تھیں کہ اس میں اداکاری کے لیے کارتک آرین کو منتخب کیا گیا ہے لیکن پھر دوسرے ذرائع سے اس کی نفی سامنے آ گئی اور کہا گیا کہ ابھی تک کسی مرد کردار پر اس فلم کے سلسلے میں غور نہیں کیا گيا ہے۔
البتہ ’ہیرا منڈی‘ میں خواتین کے کردار پر بہت زیادہ باتیں ہو رہی ہیں۔
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اس میں عالیہ بھٹ ہوں گی جو کہ سنجے لیلا کے ساتھ ’گنگوبائی کاٹھیاواڑی‘ نامی فلم میں گنگو بائی کا کردار ادا کر رہی ہیں۔
جبکہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ سنجے لیلا کے ساتھ ’پدماوت‘ اور ’رام لیلا گولیوں کی راس لیلا‘ میں کام کرنے والی اداکارہ دیپکا پاڈوکون بھی ہو سکتی ہیں۔

مادھوری ڈکشٹ نے فلم دیوداس میں طوائف کا کردار کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

ایک رپورٹ کے مطابق ’دیوداس‘ کی اداکارہ ایشوریہ رائے اور مادھوری ڈکشٹ کو بھی اس میں دیکھا جا سکتا ہے۔
لیکن ایک تازہ رپورٹ کے مطابق ’امراؤ جان‘ کی ریکھا اور ’بازار‘ فلم میں اس طرح کا کردار ادا کرنے والی شبانہ اعظمی ہو سکتی ہیں۔
پنک ولا نامی ویب سائٹ کی تازہ رپورٹ کے مطابق اداکارہ سوناکشی سنہا سے اس بارے میں بات کی گئی ہے اور انھوں نے مبینہ طور پر اس کے متعلق زبانی ہامی بھی بھرلی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سوناکشی کے علاوہ ہما قریشی، نمرت کور، سیانی گپتا اور منیشا کوئرالہ بھی اس ویب سیرز میں شامل ہوں گی جس کی پہل دو قسطوں کی ہدایات سنجے لیلا بھنسالی خود دیں گے۔
اب یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر ہیرا منڈی کیا ہے کہ اس کے لیے اتنے سارے نام سامنے آ رہے ہیں۔
ہیرا منڈی مغل دور میں لاہور کا ایک ایسا علاقہ رہا ہے جہاں طوائفیں رہا کرتی تھیں اور وہاں رقص و گیت کی محفلیں آراستہ ہوتی تھیں لیکن برٹش راج میں یہ جنسی پیشہ وروں کا بازار بن گیا جہاں انگریز اور دیگر یورپی شہریوں کے علاوہ دیسی لوگ اپنی جنسی تسکین کے لیے پہنچنے لگے۔

برٹش راج میں ہیرا منڈی جنسی پیشہ وروں کا بازار بن گیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

اگرچہ جنسی پیشہ پاکستان میں قانونی طور پر قابل قبول نہیں ہے لیکن یہ علاقہ آج بھی اس کے لیے مشہور ہے۔ غیر منقسم انڈیا اور بطور خاص برطانوی سامراج میں اس قسم کے بہت سے اڈے تھے جس میں کلکتہ کا محلہ سونا گاچھی، بمبئی کا کماٹھی پورہ، گوالیار کا ریشم پورہ اور دہلی کا جی بی روڈ معروف اڈہ رہا ہے۔
انڈیا کی فلموں میں طوائف کے کردار پر ڈرامے لکھے گئے اور فلمیں بھی بنیں۔ چنانچہ دوسری صدی قبل مسیح کے ایک سنسکرت ڈرامے میں بھی اس کردار کو دیکھا جا سکتا ہے۔
’مرچکالیکا‘ نامی ڈرامہ شدرک نے لکھا تھا اور اس میں ایک درباری وسنت سینا کے کردار کو پیش کیا گیا ہے جس پر سنہ 1984 میں فلم ’اتسو‘ بنائی گئی تھی۔
اس سے قبل سنہ 1955 میں فلم ’دیوداس‘ میں ویجنتی مالا نے ایک طوائف کا کردار ادا کیا تھا۔ یہ فلم دوبارہ سنہ 2002 میں بنائی گئی جس میں وہی کردار مادھوری ڈکشٹ نے ادا کیا تھا۔

 لاہور کی ہیرا منڈی موسیقاروں اور رقاصاؤں کا مرکز ہوا کرتا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

طوائف کے کردار پر بننے والی فلمیں بہت مقبول بھی ہوئی ہیں جس میں ’پاکیزہ‘، ’امرپریم‘، ’امراؤ جان‘، ’طوائف‘، ’بازار‘، ’منڈی‘، ’چاندنی بار‘، ’چمیلی‘، ’بیگم جان‘، ’ڈیو ڈی‘ وغیرہ شامل ہیں۔
ہیرا منڈی‘ کو ایک زمانے میں شاہی محلہ بھی کہا جاتا تھا اور لاہور کے قلعہ بند شہر میں اس کی اپنی ایک منفرد تاریخ رہی ہے۔
اب یہ امر قابل ذکر ہے کہ انڈیا پاکستان کے درمیان حائل سیاسی دوریوں کے درمیان اس فلم کی شوٹنگ کیا واقعی لاہور کے اس محلے میں ہو سکتی ہے جہاں گذشتہ تین سو سال تک ایک منفرد تہذیب و ثقافت پروان چڑھتی رہی۔

شیئر: