Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’خون کا رنگ پنجابیوں کا بھی لال‘، فواد چوہدری کو ٹویٹ پر تنقید کا سامنا

لاپتہ افراد کے لواحقین کا مطالبہ ہے کہ ان کے پیاروں کو فورا بازیاب کرایا جائے (فوٹو ٹوئٹر: طوبی سید)
اسلام آباد میں لاپتہ افراد کے اہلخانہ کے احتجاج کے تناظر میں وفاقی وزیر فواد چوہدری اپنی ایک ٹویٹ کی وجہ سے سوشل میڈیا پر زیر بحث ہیں۔
فواد چوہدری نے ٹویٹ میں کہا تھا کہ ’یہ مائیں پنجاب میں احتجاج کر سکتی ہیں یہاں کوئی ان کے شناختی کارڈ دیکھ کر گولی نہیں مارے گا۔‘
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ’پنجاب کی ماؤں کے دکھ کا کیا کریں جن کے بچوں کو بسوں سے نکال کر صرف پنجابی ہونے پر بلوچستان میں چھلنی کیا جاتا ہے؟ یہ تو کہیں کہ ظلم ظلم ہے اور خون کا رنگ پنجابیوں کا بھی لال ہے‘۔
 

فواد چوہدری کی یہ ٹویٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب لاپتہ افراد کے لواحقین نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتجاج کیا تھا۔
وفاقی وزیر کے پیغام پر تبصرہ کرنے والے صارفین نے ملاجلا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہیں ان کے موقف کو بالکل درست تسلیم کیا اور کہیں اختلاف ظاہر کیا گیا۔
ٹیلی ویژن میزبان ضرار کھوڑو نے فواد چوہدری کے پیغام پر کیے گئے تبصرے میں انہیں’ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے کے اوقات یاد دلائے۔‘

فواد چوہدری کے موقف سے مکمل اتفاق نہ کرنے والے سوشل میڈیا یوزرز میں سے کچھ نے اس انداز فکر کو ’قبائلی مائنڈ سیٹ‘ کہا تو اپنے اس موقف کے پس پردہ وجہ بیان کرتے ہوئے لکھا ’پاکستانی بن کر تو کوئی سوچتا ہی نہیں یہاں‘۔

وفاقی وزیر کی جانب سے بلوچستان میں مزدوروں کے قتل کے واقعات کی جانب کیے گئے اشارے اور لاپتہ افراد کے لواحقین کو احتجاج کا حق دینے سے متعلق گفتگو کے انداز پر اعتراض کرتے ہوئے ندا کرمانی نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا ’کیا یہ طریقہ ہے جس سے آپ ان ماؤں کو جواب دیں گے؟‘

ظل ہما ڈار نامی ایک صارف نے وفاقی وزیر کو حکومت میں ہونے کی ذمہ داری یاد دلائی تو لکھا ’یہ بتائیے کہ آپ نے ان بلوچوں کی بازیابی اور پنجابی مزدوروں کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے کیا اقدامات کیے‘۔

فواد چوہدری کے پیغام پر تنقید بڑھی اور کچھ یوزر نے اسے ناپسندیدہ ٹرولنگ قرار دیا تو تو کچھ دیگر صارفین ایسے بھی تھے جو وفاقی وزیر کے موقف کو ’تلخ سچائی‘ تسلیم کیے جانے کے خواہاں دکھائی دیے۔

بدھ  کو ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز بھی لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کرنے والوں کے پاس پہنچی تھیں۔ یہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ برسوں سے غائب ان افراد کی جلد اور محفوظ واپسی کو یقینی بنایا جائے۔
 
بلوچستان میں لاپتہ ہونے والے افراد کے اہلخانہ نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک ایسے وقت میں احتجاج کیا ہے جب چند روز قبل یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ لاپتہ افراد قرار دیے جانے والوں سے کچھ اپنے گھروں کو واپس پہنچ گئے ہیں۔

شیئر: