Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کنگ سلمان مرکز کا یمن میں صحت اور دیگر منصوبوں پرعملدرآمد کے لیے معاہدہ

طیبہ فاؤنڈیشن برائے ترقی کے ساتھ پانچ مشترکہ معاہدوں پر دستخط کیے ہیں(فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب میں کنگ سلمان ہیو مینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر نے یمن میں صحت، پانی اور ماحولیاتی حفظان صحت سے متعلق منصوبوں پر عملدرآمد کے لیے طیبہ فاؤنڈیشن برائے ترقی کے ساتھ پانچ مشترکہ معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق ان معاہدوں پر کنگ سلمان ہیو مینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹرکے آپریشنز اور پروگراموں کے لیے سسٹنٹ جنرل سپروائزر احمد بن علی البیض نے دستخط کیے۔
پہلا معاہدہ جس کی مالیت 1.244 ملین ڈالر ہے حجة گورنریٹ میں الجادہ ہیلتھ سینٹر کے تیسرے مرحلے کا کام کرنا شامل تھا جس میں 69  ہزار 300 افراد کو بنیادی صحت کی سہولتیں فراہم کرکے فائدہ پہنچایا گیا۔
دوسرا معاہدہ جس کی مالیت 1.604 ملین ڈالر ہے الحديدة گورنریٹ میں ایک لاکھ 75 ہزار 200 بے گھر افراد کو ایمرجنسی نیوٹریشن کلینکس اور صحت کی دیگر خدمات کی فراہمی میں مدد دے گا۔
الحديدة میں آٹھ ہزار 400 بے گھر افراد کے لیے تازہ پانی اور ماحولیاتی حفظان صحت کی فراہمی کے لیے 8 لاکھ 60 ہزار 660 ڈالر مالیت کی ایک سکیم تیسرے معاہدے کا حصہ ہو گی۔
1.660 ملین ڈالر کی لاگت سے اسی طرح کا ایک کام  18 ہزار 742 افراد کو فائدہ دے گا اور یہ چوتھے معاہدے کی شرائط کے تحت حجة میں ہو گا۔
حجة میں 36 ہزار افراد کو موبائل میڈیکل کلینکس فراہم کیے جائیں گے جس کی مالیت  تین لاکھ 43 ہزار ڈالر سے زیادہ ہے۔

مرکز نے یو این ایچ سی آر کے ساتھ متعدد معاہدے بھی کیے ہیں۔(فوٹو ٹوئٹر)

کنگ سلمان ہیو مینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر کی حالیہ رپورٹ کے مطابق جن ممالک نے اس مرکز کے منصوبوں سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھایا ان میں یمن شامل ہے جہاں3.47 ارب ڈالرکے منصوبے شروع کیے گئے۔
اس کے علاوہ فلسطین میں 363 ملین ڈالر، شام میں 305 ملین ڈالر اور صومالیہ میں 202 ملین ڈالر کے منصوبے شامل ہیں۔
اس مرکز نے شام اور یمن کےعلاوہ روہنگیا سے آنے والے پناہ گزینوں کی امداد کے لیے یو این ایچ سی آر کے ساتھ متعدد معاہدے بھی کیے ہیں۔
علاوہ ازیں کنگ سلمان ہیو مینیٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر نے عالمی ادارہ خوراک پروگرام، بچوں کے لیے اقوام متحدہ کے ایمرجنسی فنڈ اور ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ شراکت بھی کی ہے۔

شیئر: