Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’الیکشن کمیشن کا فیصلہ منظور، حتمی فیصلہ قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد‘

شبلی فراز نے کہا اگر ہم نے دھاندلی کرنی ہوتی تو ہم وزیر آباد میں بھی کر سکتے تھے۔ (فائل فوٹو: اے پی پی)
وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کا الیکشن کمیشن کی جانب سے این اے 75 کے ضمنی انتخاب کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے پر کہنا ہے کہ ’الیکشن کمیشن کا فیصلہ منظور ہے، تاہم حتمی فیصلہ قانونی ٹیم کرے گی۔‘
جمعرات کو الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ’ہم حکومتی وسائل کو استعمال نہیں کریں گے۔‘
 اس حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ ’عمران خان کی جنگ ہی یہ ہے کہ ہم نے اداروں کو پچھلی حکومتوں کی طرح بالخصوص مسلم لیگ نواز کی طرح استعمال نہیں کرنا۔‘

 

شبلی فراز نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’یہ اس مائنڈ سیٹ کی شکست ہے جس کے اگر حق میں فیصلے آئیں تو وہ اسے صحیح سمجھتا اور مانتا ہے۔ اگر یہی ادارے ان کے خلاف فیصلہ کریں، چاہے وہ الیکشن کمیشن آف پاکستان ہو یا عدالتیں ہو، یہ اسے نہیں مانتے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’انہیں صرف جیتنا قبول ہے، ہارنا انہیں قبول نہیں ہے۔ ہم نے اس بادشاہت کے مائنڈ سیٹ کو شکست دی ہے، آگے بھی دیں گے۔‘
وفاقی وزیر اطلاعات نے مسلم لیگ ن کے طرز سیاست کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان مسلم لیگ ن کو یہ اعزاز جاتا ہے کہ انہوں نے ہمیشہ چھانگا مانگا سے لے کر اب تک پیسے، دھونس اور بدمعاشی کی سیاست کی۔‘
انہوں نے ڈسکہ کے حوالے سے کہا کہ ’ہمیں پتا ہے کہ رانا ثنا اللہ، جاوید لطیف اور احسن اقبال وہاں کیا کر رہے تھے۔ یہ سب حقائق عوام کے سامنے ہیں۔‘
وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے دھاندلی کے الزامات پر کہا کہ ’اگر ہم نے دھاندلی کرنا ہوتی تو ہم وزیر آباد میں بھی کر سکتے تھے۔‘
وفاقی وزیر اطلاعات کے مطابق ’مسلم لیگ ن کی درخواست 20 پولنگ سٹیشنز میں دوبارہ پولنگ کی تھی لیکن ہم اداروں کے فیصلوں کو مانتے ہیں، سر تسلیم خم ہے۔‘
وزیراعظم کے سابق معاون خصوصی اور پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار نے این اے 75 کے ضمنی انتخاب کو کالعدم قرار دینے کے فیصلے پر کہا ہے کہ ’اس سے زیادہ اداروں کی آزادی اور خود مختاری کی مثال پاکستان کی 73 سالہ تاریخ میں نہیں ملے گی۔‘
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے ڈسکہ کے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 75 کے ضمنی انتخاب کو کالعدم قرار دیتے ہوئے 18 مارچ کو پورے حلقے میں دوبارہ انتخاب کرانے کا حکم دیا ہے۔

فردوس عاشق اعوان کا ردِعمل

وزیر اعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ’ڈسکہ ضمنی انتخاب کے حوالے سے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر ہمارے تحفظات ہیں۔‘
جمعرات کو ایک ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’تحریک انصاف کے امیدوار علی اسجد ملہی قانونی آپشن استعمال کرتےہوئے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔‘
’ڈسکہ کے عوام نے تحریک انصاف کے حق میں فیصلہ دیا، لیکن فاتح امیدوار کو حلقے کی نمائندگی سے روکنا سمجھ سے بالاتر ہے۔‘

شیئر: