Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا یوسف رضا گیلانی سینیٹ کے چیئرمین کا الیکشن جیت سکیں گے؟  

چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے کمر کس لی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
سینیٹ انتخابات کے معرکے کے بعد اپوزیشن اور حکومت کے درمیان سیاسی میدان 12 مارچ کو سجے گا جہاں چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے حکومت اور اپوزیشن جماعتیں ایک بار پھر نمبر گیم پوری کرنے کی کوششوں میں نظر آئیں گی۔ 
وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے سیاسی رابطوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جبکہ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے بھی کمر کس لی ہے۔
حکمران جماعت تحریک انصاف نے ایک بار پھر صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ کے لیے امیدوار نامزد کر دیا ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ کے امیدوار قرار دے چکے ہیں تاہم پی ڈی ایم کی قیادت کی جانب سے حتمی اعلان نہیں کیا گیا۔

چیئرمین سینیٹ کے لیے نمبر گیم کیا ہے؟ 

ایوان بالا یعنی سینیٹ 100 ممبران پر مشتمل ہے۔ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے لیے کامیابی حاصل کرنے والے امیدوار کو 51 ووٹوں کا گولڈن نمبر حاصل کرنا ہوگا۔
سینیٹ انتخابات کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف 25 ممبران کے ساتھ ایوان بالا میں سب سے بڑی جماعت بن چکی ہے۔
حکومتی اتحاد میں شامل بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹ انتخابات میں مزید چھ نشستیں جیتنے کے بعد 12 ارکان موجود ہیں جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے تین، جے ڈی اے اور پاکستان مسلم لیگ ق کا ایک سینیٹر موجود ہے۔
سینیٹ میں موجود چھ آزاد امیدواروں میں سے حکومتی اتحاد کو چار کی حمایت حاصل ہے، یوں آزاد امیدواروں کی حمایت کے ساتھ حکومتی اتحاد کی تعداد 46 بنتی ہے۔
دوسری جانب پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شامل پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹرز کی تعداد 21، مسلم لیگ ن کے 18 جبکہ جمعیت علمائے اسلام کے پانچ سینیٹرز ہیں۔

تحریک انصاف نے ایک بار پھر صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ کے لیے امیدوار نامزد کر دیا ہے (فوٹو: پی ایم آفس)

پی ڈی ایم میں شامل پشتونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ)،  نیشنل پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے دو دو، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی مینگل) کا ایک سینیٹر موجود ہے۔  
یوں حزب اختلاف کے اتحاد پی ڈی ایم کے پاس کُل 51 سینیٹرز موجود ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے تمام سینیٹرز نے بھی اپوزیشن امیدوار کو ووٹ دیا تو دو آزاد اور جماعت اسلامی کے ایک سینیٹر کے ووٹ کے علاوہ بھی پی ڈی ایم چیئرمین سینیٹ منتخب کروانے میں کامیاب ہو جائے گی۔
حکومتی اتحاد اگر پانچ سینیٹرز کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا تو چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں حکومت اپوزیشن کو اپ سیٹ شکست دے سکتی ہے۔

شیئر: