Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب

وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیا ہے۔340 کے ایوان میں سے 178 ارکان نے وزیر اعظم پر اعتماد کا اظہار کیا۔
صدر مملکت کی جانب سے طلب کیا گیا اجلاس سنیچر کو دن سوا بارہ بجے شروع ہوا، اجلاس شروع ہونے کے بعد سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی ہدایت پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اعتماد کا ووٹ لینے کی قرارداد پیش کی۔
سپیکر قومی اسمبلی نے ارکان کو ووٹنگ کا طریقہ کار پڑھ کر سنایا۔ قومی اسمبلی کے ارکان کے لیے ایوان میں گھنٹیاں بجائی گئیں جس کے بعد سپیکر قومی اسمبلی نے ایوان کے دروازے بند کرنے کی ہدایت کر دی۔
سپیکر نے ارکان کو کہا کہ اگر وہ وزیراعظم پر اعتماد کا اظہار کرنا چاہتے ہیں تو حکومتی لابی کے دروازے پر موجود شمار کنندگان کو اپنا نام لکھوائیں اور خود لابی میں چلے جائیں جس پر ارکان اعتماد کے ووٹ کے لیے ایک ایک کر کے لابی کی طرف چل دیے۔
سپیکر کی جانب سے نتائج کا اعلان ہونے کے بعد ایوان میں موجود پی ٹی آئی ارکان نے وزیر اعظم عمران خان کی جیت کی خوشی میں نعرے لگائے۔ وزیراعظم نے اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کی نشستوں پر جا کر ان کا شکریہ ادا کیا۔
اپوزیشن اگرچہ ایوان سے غیر حاضر تھی تاہم جماعت اسلامی کے عبدالاکبر چترالی اور محسن داوڑ ایوان میں آئے مگر انھوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ 
وزیر اعظم نے اگرچہ اعتماد کا ووٹ لینے کا اعلان خود کیا تھا لیکن صدر کی جانب سے آئین کی جس شق کے تحت اجلاس بلایا گیا ہے اس کے مطابق صدر سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم اکثریت کھو چکے ہیں اس لیے انہیں اعتماد کے ووٹ کی ضرورت ہے۔
قومی اسمبلی کے 341 ارکان پر مشتمل ایوان میں حکومت کو 181 ارکان پارلیمنٹ کی حمایت حاصل ہے۔ اعتماد کے ووٹ میں کامیابی کے لیے وزیراعظم عمران خان کو 172 ارکان کی حمایت درکار تھی۔

اسلام آباد میں حکمران اتحاد کو اکثریت حاصل تھی لیکن حکومتی امیدوار کو شکست کے بعد اکثریت اقلیت میں تبدیل ہوئی۔ فوٹو: سینیٹ آف پاکستان

متحدہ اپوزیشن کا اجلاس کا بائیکاٹ

اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم نے اس خصوصی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
سکھر میں میڈیا سے گفتگو میں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ 'عدم اعتماد سینیٹ کے الیکشن میں یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کی صورت میں ہوچکا۔ صدر مملکت نے اجلاس بلانے کے لیے یہی لکھا ہے کہ اکثریت کا اعتماد کھوچکے ہیں اور اب اپوزیشن کی عدم شرکت کے بعد اس اجلاس کی کوئی سیاسی حثیت نہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'عمران خان نے جس لب و لہجے میں قوم سے خطاب کیا اس سے شکست جھلک رہی ہے۔ عمران خان کے بقول سینیٹ الیکشن میں بولی لگی ہے وہ اپنی پارٹی کے ارکان کو بکاؤ مال کہہ رہے ہیں۔ وہ اعتماد کا ووٹ لیں گے تو ان اراکین کا ووٹ بھی شامل ہوگا جن کو وہ بکاؤ مال کہتے ہیں۔'
انہوں نے اعلان کیا کہ کل قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن کا کوئی رکن نہیں جائے گا۔

رکان کو کہا جائے گا کہ اگر وہ وزیر اعظم پر اعتماد کا اظہار کرنا چاہتے ہیں تو حکومتی لابی کے دروازے پر موجود شمار کنندگان کو اپنا نام لکھوائیں (فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر)

تین مارچ کو اسلام آباد، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات ہوئے تھے۔ اسلام آباد میں پولنگ میں ارکان قومی اسمبلی نے ووٹ ڈالے جہاں پر حکمران اتحاد کو اکثریت حاصل تھی لیکن حکومتی امیدوار کو شکست کے بعد اکثریت اقلیت میں تبدیل ہوئی۔
اسی وجہ سے وزیر اعظم نے اعتماد کا ووٹ لینے کا اعلان کیا۔ جمعرات کی شام قوم سے خطاب میں وزیر اعظم نے کہا کہ ’ارکان اسمبلی ضمیر کے مطابق ووٹ دیں۔ اگر انہیں لگتا ہے کہ مجھے وزیراعظم نہیں رہنا چاہیے تو میرے خلاف ووٹ دیں۔ اگر انہیں لگتا ہے کہ میں اہل نہیں تو کھل کر کہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اعتماد کے ووٹ میں اگر میرے مخالفین جیت جاتے ہیں تو میں اپوزیشن میں بیٹھ جاوں گا۔ اگر ارکان اسمبلی کو لگتا ہے کہ میں نااہل ہوں، اتنا قابل نہیں۔ آرام سے ہاتھ اوپر کریں میں اپوزیشن میں چلا جاؤں گا۔‘
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’سب کے سامنے بتائیں کہ عمران خان کےساتھ نہیں ہیں۔ یہ آپ کا جمہوری حق ہے میں اس کی عزت کروں گا۔‘

شیئر: