Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مفاہمانہ ماحول میں مصری صدر عبدالفتاح السیسی کا دورہ سوڈان

دریائے نیل پر ایتھوپیا کی طرف سے ڈیم بنانے اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔(فوٹو عرب نیوز)
مصر کے صدرعبدالفتاح السیسی نے ہفتہ کو سوڈان کا دورہ کیا۔ وہ سوڈان میں 2019 کی عوامی شورش کے ذریعے طویل عرصے سے برسراقتدارعمرالبشیر کی حکومت کا فوج کی جانب سے تختہ الٹانے کے بعد سوڈان کا دورہ کرنے والے کسی ملک کے پہلے صدر ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق  مصری صدر عبدالفتاح السیسی خرطوم کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اترے اور حکمران ’خودمختارکونسل‘ کے سربراہ جنرل عبدالفتح برہان سے ملاقات کے لئے صدارتی محل روانہ ہوگئے۔
جہاں انہیں گارڈ آف آنر کا پیش کیا گیا۔ السیسی نے وزیراعظم عبداللہ ہمدوک اور خود مختار کونسل کے نائب سربراہ جنرل محمد ہمدان دگل سے بھی ملاقات کی۔

مصر اور سوڈان نے موثر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی اہمیت پر اتفاق کیا ہے۔(فوٹو عرب نیوز)

مصری ایوان صدر کے بیان کے مطابق صدر السیسی کا یہ دورہ دونوں ممالک کے مابین قریبی تعاون کے فریم ورک کے اندر آتا ہے۔
ایک نیوز کانفرنس میں انہوں نے بتایا کہ ہم نے باہمی تعاون کی حامی تمام فائلوں پر تبادلہ خیال کیا۔
مصری رہنما نے کہا کہ انہوں نے سوڈانی عہدیداروں کے ساتھ اقتصادی اور فوجی تعلقات پر گفتگو کے علاوہ دریائے نیل پر تعمیر ہونے والے وسیع ڈیم پرایتھوپیا کے ساتھ ہونے والے دوقومی تنازع اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ السیسی نے سوڈان کے ایتھوپیا کے ساتھ سرحدی تنازع اور بحراحمر کےعلاقے میں سلامتی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا جو حالیہ برسوں میں دنیا اور علاقائی طاقتوں کے مابین بڑھتی ہوئی مسابقت کا تھیٹر بن گیا ہے۔
سوڈان اور مصر دونوں ہی ایک نئے ’بحیرہ احمرفورم‘ کے ممبر ہیں، ان کے ساتھ 6 دیگر افریقی اور ایشیائی ممالک بھی فورم میں شامل ہیں۔
یہ دورہ دونوں حکومتوں کے مابین مفاہمانہ ماحول کے دوران کیاگیا ہے۔ مصر نے حالیہ برسوں میں اپنے جنوبی ہمسایہ ملک کے ساتھ تعلقات کو ازسرنو تشکیل دینے کی کوشش کی ہے۔
اس کوشش میںاپریل 2019 میں عمرالبشیر کو اقتدار سے بیدخل کئے جانے کے بعد سے شدت آ گئی ہے۔ دونوں ممالک کے اعلیٰ سول اور فوجی عہدیداروں نے باقاعدہ دوروں کا تبادلہ کیا ہے۔
ان ممالک نے اپنے فوجی تعاون کو مستحکم کرنے کے لئے گزشتہ ہفتے ایک معاہدے پر دستخط بھی کئے تھے۔
مصر کے چیف آف سٹاف محمد فرید نے گزشتہ ہفتے خرطوم کا دورہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم مشترکہ علاقائی خطرات کا سامنا کرتے رہے ہیں۔ ہمیں تمام محاذوں پر ان کا مقابلہ کرنے کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔
البشیر کے عہد کے دوران، سوڈان اور مصر کے مابین تعلقات وقتاً فوقتاً تناؤ کا شکار رہتے تھے۔

سوڈان اور مصر دونوں ہی ایک نئے ’بحیرہ احمرفورم‘ کے ممبر ہیں۔(فوٹو عرب نیوز)

ان میں طویل عرصے سے متنازعہ سرحدی علاقہ حلیب مثلث کی بحالی شامل ہے۔ یہ علاقہ مصر کے پاس ہے مگر سوڈان اس کا دعویدار ہے۔
واضح رہے کہ ایک دہائی طویل مذاکرات کے باوجود دونوں ممالک ایک بڑے ڈیم کی تعمیر کے بارے میں ایتھوپیا کے ساتھ سہ فریقی معاہدہ کرنے میں بار بار ناکام رہے ہیں۔
قاہرہ اور خرطوم نے حال ہی میں اس تنازع کو بین الاقوامی بنانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ امریکہ، یورپی یونین ، اقوام متحدہ اور افریقی یونین کو شامل کیا جاسکے اور’ گرینڈ ایتھوپیا رینیسانس ڈیم‘ کو بھرنے اور اس کے استعمال سے متعلق معاہدے تک پہنچنے میں آسانی پیدا ہوسکے۔
سوڈان نے آئندہ مون سون کے موسم میں ایتھوپیا کے ڈیم کے وسیع ذخیرے کو بھرنے کا عمل دوسری مرتبہ شروع کرنے کے منصوبوں پر تنقید کی ہے۔
خرطوم حکومت نے کہا ہے کہ اگر ایتھوپیا، سوڈان کے ساتھ ہم آہنگی کے بغیر ڈیم کو بھرنے اور استعمال کرنے پر کاربند ہوا تو سوڈان کی کم ازکم نصف آبادی یعنی 2 کروڑ افراد متاثر ہوں گے۔
سوڈانی عوام سیلاب اور پینے کے پانی تک محدود رسائی جیسے مسائل سے دوچار ہوسکتے ہیں کیونکہ اس سے سوڈان کے ڈیم بھی متاثر ہوں گے۔
مصر صدر السیسی نے کہا کہ مصر اور سوڈان نے سنجیدہ اور موثر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی اہمیت پر اتفاق کیا ہے جس کا مقصد ڈیم کو بھرنے اور چلانے سے متعلق منصفانہ، متوازن اور قانونی طور پر پابند، معاہدے کا ہدف حاصل کرنا ہے۔ 
 

شیئر: