Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئے شواہد، ’آرامکو پر حملے کے پیچھے ایران ہو سکتا ہے‘

امریکہ نے کہا ہے کہ ستمبر میں سعودی آرامکو تنصیبات پر ہوئے حملے میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کے ملبے کی جانچ پڑتال سے معلوم ہوا ہے کہ حملہ شمال سے کیا گیا۔
امریکہ کے مطابق نئے شواہد سے پہلے اندازے کو مزید تقویت ملتی ہے کہ اس حملے کے پیچھے ایران ہے۔
اس حملے کے بارے میں ابتدائی رپورٹ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جمعرات کو پیش کیے جانے سے پہلے برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے اس رپورٹ کے مسودے کو دیکھا ہے۔  
ابتدائی رپورٹ کے مطابق امریکہ نے اس بات کی نشان دہی کی ہے کہ اس حملے میں استعمال ہونے والے ڈرونز اور ایرانی ساختہ ڈرونز میں کافی حد تک مماثلت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس ہتھیار کے ملبے سے اس بات کی نشاندہی نہیں ہوئی کہ حملہ کہاں سے ہوا ہے۔
یمن کے حوثی باغیوں نے آرامکو کی تنصیبات پر حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی تاہم ایران نے اس حملے میں ملوث ہونے سے انکار کیا تھا۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے گذشتہ ماہ کہا تھا کہ ایران کی قیادت نے اس حملے کی منظوری دی تھی لیکن براہ راست محاذ آرائی کے بجائے اس نے حریص اور ابقیق میں تنصیبات کو نشانہ بنایا۔
روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ کے بعض ذرائع نے کہا ہے کہ حملہ اھواز ایئربیس سے کیا گیا جو ایران کے جنوب مغرب میں واقع ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایئربیس ابقیق کے شمال سے 650 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

امریکہ، یورپی طاقتوں اور سعودی عرب نے آرامکو پر 16 ستمبر کے حملے کا الزام ایران پر لگایا تھا۔ فوٹو:اے ایف پی

ایک مغربی انٹیلیجنس اہلکار کے مطابق کچھ ائیر کرافٹ حملے کے لیے عراق اور کویت کے اوپر سے گزرے۔
17 منٹ کے حملے 18 ڈرونز سے کیے گئے۔
امریکہ، یورپی طاقتوں اور سعودی عرب نے آرامکو پر 16 ستمبر کے حملے کا الزام ایران پر لگایا تھا۔
خیال رہے کہ ستمبر میں خریص اور بقیق میں سعودی آرامکو کی تنصیبات پر ڈرونز سے حملہ کیا گیا تھا۔ اس حملے کے نتیجے میں خام تیل کی ترسیل5.7 ملین بیرل (50 فیصد) تک متاثر ہوگئی تھی۔
اس حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ سعودی تیل تنصیبات پر حملوں میں یقینی طور پر ایران ملوث ہے اور امریکہ اپنے اہم اتحادی سعودی عرب کی مدد کے لیے تیار تھا تاہم ذمہ داروں کے حتمی تعین کے لیے انتظار کرنے کو ضروری سمجھا۔

ستمبر میں خریص اور بقیق میں سعودی آرامکو کی تنصیبات پر ڈرونز سے حملہ کیا گیا تھا۔ فوٹو:اے ایف پی

14 ستمبر کو ہونے والے حملے پر سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا تھا کہ تیل تنصیبات پر بزدلانہ حملے سعودی عرب ہی نہیں بلکہ عالمی تیل کی ترسیل کو متاثر کرنے کے لیے کیے گئے۔ ان کا مقصد بین الاقوامی معیشت کو متزلزل کرنا تھا۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا تھا کہ 14 ستمبر کو آرامکو کی تیل تنصیبات پر کیے جانے وا لا حملہ جنگی جرم ہے جو ایران کی جانب سے کیا گیا۔
انھوں نے امریکی ٹی وی سی بی ایس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہامریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے اس بیان سے مکمل اتفاق ہے جس میں انہوں نے آرامکو کی تیل تنصیبات پر حملے کو ایران کی جانب سے ’جنگی کارروائی‘ قرار دیاتھا۔
ان کا کہنا تھا ’ ایران نے جو کچھ کیا وہ جنگی کارروائی تھی۔‘

شیئر: