Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پاکستان نے انڈیا سے ویکسین کے حصول کے لیے کوئی معاہدہ نہیں کیا‘

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ کورونا ویکسین کی فراہمی ‘گاوی‘ کے ذمے ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کا انڈیا سے کورونا ویکسین کے حصول کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے۔‘
جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ نے انڈین میڈیا کے اس دعوے کی تردید کی کہ ’پاکستان انڈیا سے اس کی تیارکردہ ویکسین خریدے گا۔‘
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’کورونا ویکسین کے حصول کے لیے پاکستان کا انڈیا سے کوئی دوطرفہ معاہدہ نہیں ہوا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ویکسین کی خوراکوں کے حصول اور فراہمی اسے وصول کرنے والے ممالک کے نہیں بلکہ ‘گاوی‘ کے ذمے ہے۔‘
گاوی دنیا بھر کے ممالک کو ویکسین فراہم کرنے کے لیے ایک عالمی اتحاد ہے۔
عرب نیوز کے مطابق پاکستان کی حکومت نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’اس کے حریف انڈیا نے آکسفورڈ ایسٹرازینیکا ویکسین کی پہلی کھیپ کی ترسیل میں تاخیر کی ہے جو دو مارچ کو پاکستان پہنچنا تھی۔‘
یہ ویکسین جسے سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا نے تیار کیا ہے عالمی ادارہ صحت کے کوویکس پروگرام کے تحت معاشی طور پر کمزور 92 ممالک کو فراہم کی جائے گی جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔
کوویکس پروگرام کا مقصد 2021 کے آخر تک کورونا وائرس ویکسین کی دو ارب خوراکوں کی 91 ترقی پذیر ممالک تک فراہمی یقینی بنانا ہے۔
پاکستان کی پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ایسٹرازینیکا کی پاکستان میں ترسیل میں تاخیر اس وجہ سے ہوئی ہے کیونکہ برآمد کے لیے ٹیکس سے چھوٹ کا سرٹیفیکیٹ کا اجرا فوری طور پر نہیں ہو سکا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’ویکسین انڈیا سے آنی ہے اس لیے انہوں نے اس سرٹیفیکیٹ کے اجرا میں تاخیر کی۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ایسا انڈین حکومت کی جانب سے دانستہ طور پر کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ یہ جان بوجھ کر کیا گیا ہے لیکن مجھے اتنا معلوم ہے کہ یہ تاخیر انڈیا کی جانب سے ہی ہوئی ہے۔‘

شیئر: