Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دس ارب 85 کروڑ روپے میں فروخت ہونے والی تصویر میں خاص کیا؟

ڈیوڈ پاکنی نام کے آرٹسٹ بھی اس نوعیت کے فن پارے بنا کر مشہور ہوئے ہیں۔ فائل فوٹو: دی ورج
پینٹنگز اور فن پاروں کی بڑی رقم کے عوض فروخت کے بارے میں تو ہم نے سنا ہی ہے لیکن دنیا میں ایسے لوگ بھی ہیں جو کمپیوٹر پر نظر آنے والے آرٹ ورک کے لیے بھی کروڑوں دینے کو تیار ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکہ میں بیپل نامی ایک آرٹسٹ نے اپنا کمپیوٹر پر بنایا ہوا فن پارہ چھ کروڑ 90 لاکھ ڈالرر میں نیلام کیا ہے جس کی قیمت پاکستانی روپے میں تقریباً دس ارب 85 کروڑ بنتی ہے۔ 'ایوری ڈیز: دا فرسٹ 5000 ڈیز' نامی ڈیجیٹل کولاج اس نوعیت کا سب سے مہنگا منفرد فن پارہ ہے۔
کرسٹیز نامی نیلام گھر کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بیپل جن کا اصلی نام مائیک انکلمین ہے اب ان تین اعلیٰ زندہ فن کاروں میں سے ہیں۔
ان کے علاوہ مشہور ہونے والے آرٹسٹس کے نام جیف کونز اور ڈیوڈ ہاکنی ہیں۔ 39 سالہ آرٹسٹ کا کہنا ہے کہ ان کا کام کمپیوٹر پر تصاویر کے فارمیٹ جے پیگ پر ہے اور کسی بھی کینوس پر بنے فن پارے جیسا ہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ گذشتہ دو دہائیوں سے زائد کے عرصے سے آرٹسٹ فن پارے بنانے کے لیے ہارڈویئر اور سافٹ وئیر کا استعمال کر رہے ہیں اور انٹرنیٹ پر اس کو پھیلا رہے ہیں۔ اب این ایف ٹی نامی ٹیکنالوجی سے ایسا کرنا ممکن بن گیا ہے۔
'میرا ماننا ہے کہ ہم آرٹ کی تاریخ میں اگلے باب کا آغاز دیکھ رہے ہیں۔'

شیئر: