Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہسپتال میں آکسیجن کی معطلی سے سات مریضوں کی ہلاکت پر اردن میں غم و غصہ

واقعہ کے بعد ہسپتال کے سربراہ بھی مستعفی ہوگئے۔ (فوٹو: روئٹرز)
اردن کے سرکاری ہسپتال میں آکسیجن کی معطلی کے باعث کورونا کے سات مریض چل بسے۔ اردن کے وزیر صحت نذیرعبیدات مستعفی ہوگئے۔
سالٹ شہر میں نئے کھولے گئے ہسپتال میں مریضوں کی ہلاکت کے باعث عوام میں غم وغصہ بڑھ رہا ہے۔
عرب نیوز نے اردن کی سرکاری خبر رساں ایجنسی پیٹرا کے حوالے سے بتایا وزیر صحت نے کہا ہے کہ وہ سالٹ پبلک ہسپتال میں ہونے والے واقعہ کی اخلاقی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ جہاں آکسیجن کی معطلی کے باعث مریض ہلاک ہوئے ہیں۔
حکومتی ترجمان نے کہا ہے کہ وزیر صحت نے وزیر اعظم کی ہدایت پر استعفیٰ دیا ہے۔ ہسپتال کے سربراہ بھی مستعفی ہوگئے ہیں۔

پراسیکیوٹر جنرل نے واقعہ کی تحقییقات کا آغاز کردیا ہے۔ (فوٹو: روئٹرز)

یاد رہے کہ سنیچر کو ہسپتال کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں آکسیجن کی فراہمی میں ایک گھنٹے تک معطلی رہی جس کے باعث چھ مریض ہلاک ہوئے۔
اردن کے شاہ عبداللہ نے ہسپتال کا دورہ کیا ہے۔ اس موقع پر سیکیورٹی فورسز نے علاقے کا محاصرہ کیے رکھا۔
وزیر صحت نے ٹی وی پر بیان میں کہا کہ ’آکسیجن کی فراہمی ایک گھنٹے تک معطل رہی جس کے بعد ہسپتال کو متبادل نظام پر منتقل کیا گیا تاہم اس وقت مریضوں کی موت ہو چکی تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہوسکتا ہے مریضوں کی ہلاکت آکسیجن کی معطلی کا نتیجہ ہو۔ واقعہ کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔‘
اردنی وزیر اعظم کے حکم پر پراسیکیوٹر جنرل نے واقعہ کی تحقیقات کا آغازکردیا ہے۔ وزیر اعظم نے واقعہ کی شفاف اور جامع تحقیقات کا وعدہ کیا ہے۔ تحقیقات کے نتائج کو عوام کے سامنے لایا جائے گا۔
روئٹرز کے مطابق آکسیجن کی فراہمی میں معطلی سے انتہائی نگہداشت، گائنی یونٹ اور کورونا وائرس کے مریض متاثر ہوئے ہیں۔
مقامی رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آکسیجن کی فراہمی میں معطلی فنی خرابی کا نتیجہ تھی تاہم کسی سرکاری ذرائع نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔

شیئر: