Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حراستی مرکز میں آتشزدگی اور ہلاکتوں کے ذمہ دار حوثی ہیں: اقوام متحدہ

ہلاک افراد کے لواحقین نے حوثیوں پر الزام لگایا کہ ’انہوں نے نعشوں کو دفنانے میں جلد بازی کی اور حقائق کو چھپایا‘ (فوٹو: اے ایف پی)
نقل مکانی سے متعلق اقوام متحدہ کی ایجنسی نے اتوار کو بتایا کہ ’صنعا کے حراستی مرکز میں مہاجرین کی حالت زار اور وہاں آتشزدگی سے درجنوں افراد کی ہلاکت کی مکمل ذمہ دار ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا ہے۔‘
عرب نیوز کے مطابق بین الاقوامی تنظیم برائے نقل مکانی کے ڈائریکٹر جنرل انٹونیو ویٹورینو کا کہنا ہے کہ ’حراستی مرکز میں گنجائش سے تین گنا زیادہ افراد موجود ہیں جو کہ نہ صرف غیر محفوظ ہے بلکہ غیر انسانی عمل بھی ہے۔‘
تنظیم کے سربراہ نے حوثیوں کی جانب سے اس واقعے کا الزام اقوام متحدہ پر لگانے کی کوششوں کو مسترد کر دیا، اور اس الزام کی بھی تردید کی کہ ان کی تنظیم مرکز میں حفاظتی آلات کی تنصیب کرنے میں ناکام رہی اور مہاجرین کو ان کے گھروں کو واپس بھیجنے سے انکار کیا۔

 

ان کا کہنا ہے کہ ’ہماری تنظیم یمن یا دنیا میں کہیں بھی حراستی مرکز کی نگرانی کرتی ہے نہ ان کا انتظام چلاتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہماری ٹیمیں مہاجرین کو اشیائے ضرورت جیسا کہ خوراک، صحت کی سہولیات اور پانی وغیرہ فراہم کرتی ہیں۔‘
انسانی حقوق کی درجنوں مقامی تنظیموں، کارکنوں اور سرکاری حکام نے سات مارچ کو لگنے والی مہلک آگ کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے حوثیوں پر الزام لگایا کہ ’انہوں نے نعشوں کو دفنانے میں جلد بازی کی اور ان کے اہل خانہ سے حقائق کو بھی چھپایا۔‘
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حراستی مرکز میں لگنے والی آگ سے 43 افراد ہلاک ہوئے، ان کا تعلق ایتھوپیا، اریٹیریا، جبوتی، صومالیہ اور سوڈان سے تھا۔ زخمی ہونے والے کئی افراد کا ہسپتال میں علاج جاری ہے۔
تاہم اس واقعے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے، شاید سینکڑوں میں ہے۔
مرنے والی افراد کی صحیح تعداد ظاہر کرنے کے لیے مقامی اور بین الاقوامی دباؤ میں اضافہ ہوا تو حوثیوں نے مشرقی افریقی کمیونیٹیز کو اقوام متحدہ کی تنظیم کے خلاف بیان جاری کرنے پر مجبور کر دیا۔
اتوار کے روز عدن میں اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے مہاجرین کے دفاتر کے باہر درجنوں افریقی مہاجرین نے مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ ’انہیں ان کے مرنے والے رشتہ داروں کے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں۔‘
مظاہرین نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ ’ان کی رہائش کی جگہ پر سہولیات فراہم کی جائیں اور آتشزدگی کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔‘

شیئر: