Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب پر حوثیوں کے حملے ’ناقابلِ قبول‘ ہیں: امریکہ

عرب اتحاد نے کہا تھا کہ ’یہ میزائل شمال مغرب یمن کے ساڈا شہر کی طرف سے داغے گئے تھے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
امریکی حکومت نے سعودی عرب میں یمن کے حوثی ملیشیا کے حملوں کی مذمت کی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق پیر کو امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ ’ہم سعودی عرب میں حوثیوں کے تمام ڈرون اور میزائل حملوں کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔‘
’یہ حملے ناقابل قابول ہیں، یہ خطرناک ہیں، یہ شہریوں کی جانیں خطرے میں ڈالتے ہیں۔'
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں حملوں کی تعداد پر بے حد تشویش ہے، بشمول ان کے جو سعودی عرب پر ہو رہے ہیں۔‘
ترجمان کا کہنا تھا کہ ’امریکہ تمام فریقین کو جنگ بندی کے لیے بلا رہا ہے اور اقوام متحدہ اور امریکہ کے یمن کے لیے سفیر ٹم لینڈرکنگ کے زیر نگرانی مذاکرات کرنے کی دعوت دے رہا ہے۔‘
ایران کے حامی حوثیوں نے پیر کو خمیس مشیط کی طرف دو بلیسٹک میزائل داغے تھے۔
الاخباریہ ٹی وی کے مطابق عرب اتحاد نے کہا تھا کہ ’یہ میزائل شمال مغرب یمن کے ساڈا شہر کی طرف سے داغے گئے تھے جو سعودی عرب کی جنوبی سرحد کے قریب آکر دو غیر آباد علاقوں میں گرے۔‘
اس سے قبل عرب اتحاد کا کہنا تھا کہ ’اس نے پیر کی صبح حوثیوں کی جانب سے خمیس مشیط کی طرف داغا گیا ڈرون مار گرایا تھا۔‘
یہ ان حالیہ حملوں کا حصہ ہیں جو سعودی عرب کو نشانہ بنائے ہوئے ہیں۔
نیڈ پرائس نے حوثیوں پر زور دیا ہے کہ ’وہ مذاکرات کریں اور خطے میں امن اور ڈپلومیسی قائم کرنے کا عزم کریں۔‘

نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ ’یمن میں کشیدگی ختم کرنا صدر جو بائیڈن کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہے‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ’پیر کو کیے جانے والے حملے جیسے اقدامات وہ گروپ نہیں کر سکتے جو کہتے ہوں کہ وہ امن چاہتے ہیں۔‘
نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ ’یمن میں کشیدگی ختم کرنا صدر جو بائیڈن کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں سے شامل ہے‘ اور اس کی ایک مثال ٹم لینڈرکنگ کا تقرر ہے، جو اپنے اقوام متحدہ کے ہم منصب مارٹن گرفتھس کے ساتھ مل کر اس پر کام کر رہے ہیں۔

شیئر: