Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا ہائی بلڈ پریشر کو روکنے میں چائے کا کوئی کردار ہے؟

قلبی نظام کو برقرار رکھنے کے لیے چائے پینی چاہیے۔ فوٹو: ان سپلیش
ایک قدیم اور مشہور مشروب جو ہر گھر اور ہر کیفے میں بنایا جاسکتا ہے، اب ایک نئی سائنسی تحقیق کے مطابق  بلڈ پریشر کو کم کرنے میں کارآمد ثابت ہو سکتا ہے۔ 
سیدتی میگزین میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق چائے کے بہت سے فوائد ثابت ہوئے ہیں۔ یہ اینٹی آکسیڈینٹس سے بھرپور ہے اور خاص طور پر جسم کے خلیوں کی حفاظت اور بڑھاپے سے بچانے میں معاون ہے۔ ایک حالیہ تحقیق میں ہائی بلڈپریشر کے خلاف چائے کو موثر اشیاء کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔

چائے باقاعدگی سے پینے پر بلڈ پریشر کم  ہوتا ہے؟

شریانوں میں خون کا دباؤ بڑھنے سے ہائی بلڈ پریشر ہوتا ہے۔ یہ قلبی امراض، جیسے سٹروک، دماغی فالج، امراض قلب اور شریانوں کے لیے خطرے کا باعث بنتا ہے۔
تحقیق کے مطابق اس دائمی بیماری کو جو پوری دنیا کے لوگوں کی بڑی تعداد کو متاثر کرتی ہے اسے چائے کے مستقل استعمال سے کم کیا جاسکتا ہے۔
ان مرکبات سبز اور کالی چائے دونوں میں قدرتی اینٹی آکسڈینٹس  پائے جاتے ہیں، یہ کے سی این کیو 5 نامی پروٹین کوایکٹو کر کے بلڈ پریشر کو کم کرتے ہیں، جو شریانوں کو بڑھانے میں (خون کی شریانوں کے سائز میں اضافے) میں کردار ادا کرتا ہے۔

چائے سے بھرپور فائدہ کیسے اٹھایا جا سکتا ہے؟

قلبی نظام کو برقرار رکھنے کے لیے چائے پینا ایک اچھا خیال ہوگا، کیونکہ یہ نئی تحقیق اس کی تصدیق کرتی ہے۔
تاہم چائے کے زیادہ استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے، کیونکہ ماہر غذا ڈاکٹر نینا کوہین کوبی کے مطابق یہ اس بات پر منحصر ہے کہ ہر شخص کتنا حساس ہے۔ البتہ یہ تجویز کیا جاتا ہے کہ کسی بھی کھانے کے کم سے کم ایک گھنٹے بعد ایک دن میں تقریباً تین کپ چائے پی جاسکتی ہے۔

ماہر غذا نے متنبہ کیا کہ 'آئرن جسمانی صحت کے لیے ایک ضروری عنصر ہے۔' فوٹو: ان سپلیش

ماہر غذا نے متنبہ کیا کہ 'آئرن جسم کو بہتر طریقے سے چلنے کے لیے اور عام طور پر جسمانی صحت کے لیے ایک ضروری عنصر ہے۔ سرخ خون کے خلیوں میں آئرن موجود ہوتا ہے، اور چائے کے ضرورت سے زیادہ استعمال کی صورت میں یہ جسم کو آئرن جذب کرنے سے روکتی ہے۔
آخر میں اگرچہ اینٹی آکسیڈینٹس اور سوزش کے خلاف فوائد پہلے ہی معلوم ہیں، ان کے ذرائع کا احتیاط سے انتخاب کرنا چاہیے۔ سال 2017 میں چھ کروڑ چائے صارفین کے ایک سروے میں سپر مارکیٹوں میں فروخت ہونے والی چائے کی بہت سی قسموں اور یہاں تک کہ کچھ برانڈز میں بھی حشرات کے ذرات کی موجودگی سے خبردار کیا گیا تھا۔

شیئر: