Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہائی کورٹ کے حکم پر پی ٹی اے نے ٹک ٹاک سے پابندی ہٹا دی

گزشتہ ماہ پشاور ہائی کورٹ نے ٹک ٹاک ملک بھر میں بند کرنے کا حکم دیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے پشاور ہائی کورٹ کے احکامات کے تحت سروس فراہم کنندگان کو ٹِک ٹاک ایپ پر سے پابندی اٹھانے کے لیے ہدایات جا ری کر دی ہیں۔
تاہم پی ٹی اے کے اعلامیے کے مطابق ٹک ٹاک ایپ کی انتظامیہ کو بتایا گیا ہے کہ پی ای سی اے کی دفعات اور معزز عدالت کی ہدایات کو مد نظر رکھتے ہوئے غیر اخلاقی اور قابل اعتراض مواد تک عدم رسائی کو یقینی بنایا جائے۔
پشاور ہائی کورٹ نے جمعرات کو ٹِک ٹاک سے متعلق کیس کی سماعت کے بعد ایپ کو کھولنے کی ہدایت کی تھی۔ قبل ازیں 11 مارچ کو ٹک ٹاک پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
جمعرات کو پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید خان نے درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران پی ٹی اے نے ٹک ٹاک سے غیر اخلاقی مواد ہٹانے سے متعلق رپورٹ پیش کی۔
درخواست گزار کی وکیل نازش مظفر نے اردو نیوز کو بتایا کہ عدالت نے پی ٹی اے کی جانب سے غیر اخلاقی مواد ہٹانے کی یقین دہانی پر ٹک ٹاک کو دوبارہ کھولنے کی مشروط اجازت دی ہے۔
وکیل نازش مظفر کے مطابق ’پی ٹی اے نے عدالت کو بتایا کہ ٹک ٹاک سے 50 ہزار سے زائد ویڈیوز کو ہٹایا گیا ہے اور مزید ایسی ویڈیوز کو بھی ہٹایا جا رہا ہے جو کہ غیر اخلاقی مواد ہے۔‘
عدالت نے پی ٹی اے کی یقین دہانی پر ٹک ٹاک کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دیتے ہوئے نگرانی کی ہدایت کی ہے۔ کیس کی مزید سماعت 25 مئی تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
جمعرات کو وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے سنگل بینچ کے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے ٹک ٹاک پر عائد پابندی ختم کر دی ہے۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں مزید کہا ’میری گزارش ہے کہ ہمیں پاکستان کے معاشی مستقبل پر اثر انداز ہونے والے فیصلے کرتے وقت احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ ہمیں ایسا فریم ورک بنانا چاہیے جس سے بین الاقوامی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی ہو تاکہ پاکستان کو سرمایہ کاری کا گڑھ بنایا جا سکے۔‘
دوسری جانب ٹک ٹاک انتظامیہ نے پاکستانی عدالت کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم اس بات پر خوش ہے کہ ٹک ٹاک ایک بار پاکستان میں ہماری کمیونٹی کو دستیاب ہو گا۔ ٹک ٹاک پاکستانی آوازوں اور تخلیقی صلاحیتوں کو جاری رکھنے کے قابل ہونے پر خوش ہے کیونکہ ہم پاکستان کی کامیابی کی کہانی کی حمایت کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ پشاور ہائیکورٹ نے شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک ملک بھر میں بند کرنے کا حکم دیا تھا۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ قیصر رشید خان نے ٹک ٹاک کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ دیا تھا۔
انہوں نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ ٹک ٹاک پر جو ویڈیوز اپ لوڈ ہوتی ہے وہ ہمارے معاشرے کے لیے قابل قبول نہیں ہیں۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس قیصر رشید خان نے ریمارکس دیے تھے کہ ٹک ٹاک ویڈیوز سے معاشرے میں فحاشی پھیل رہی ہے لہذا اسے فوری طور پر بند کیا جائے۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ ٹک ٹاک سے سب سے زیادہ نواجون متاثر ہو رہے ہیں۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس قیصر رشید خان نے ڈی جی پی ٹی اے سے استفسار کیا کہ ٹک ٹاک کا آفس کہاں پر ہے جہاں سے یہ کنٹرول ہوتا ہے۔
جس پر عدالت کو بتایا گیا تھا ٹک ٹاک کا ہیڈ آفس سنگاپور میں ہے، پاکستان میں اس کا آفس نہیں ہے اسے دبئی سے کنٹرول کیا جا رہا ہے۔

شیئر: