Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’جاگ اُٹھا ہے سارا وطن‘، معروف لوک گلوکار شوکت علی چل بسے

معروف گلوکار شوکت علی جگر کے عارضے میں مبتلا تھے (فائل فوٹو)
معروف لوک گلوکار شوکت علی طویل علالت کے بعد جمعے کو لاہور میں انتقال کر گئے، وہ جگر کے عارضے میں مبتلا تھے اور سی ایم ایچ میں زیر علاج تھے۔
ان کے اہل خانہ نے شوکت علی کے انتقال کی تصدیق کر دی ہے۔
شوکت علی نے زندگی کے تقریباً 55 سال فن کی دنیا کو دیے، اس دوران انہوں نے پنجابی لوک گانوں کے علاوہ صوفیانہ کلام بھی گایا جبکہ اردو میں بھی نغمے ریکارڈ کروائے اور ان کے ملی نغمے بھی بہت مقبول ہوئے۔
1965 کی پاکستان انڈیا جنگ کے دنوں میں انہوں نے ایک گانا ریکارڈ کروایا تھا ’جاگ اٹھا ہے سارا وطن، ساتھیو، مجاہدو‘  بہت مقبول ہوا اور آج بھی اکثر سننے کو ملتا ہے۔
شوکت علی کو ان کی فنی خدمات کے صلے میں 1990 میں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔
شوکت علی طویل عرصہ سے فن گائیگی سے الگ ہو چکے تھے اور بیمار تھے تاہم دو روز قبل ان کی طبیعت زیادہ ناساز ہو گئی اور ان کے بیٹے امیر شوکت علی کی جانب سے میڈیا کو بتایا گیا کہ ’ان کے جگر نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔‘
انہوں نے عوام سے دعا کی اپیل بھی کی تھی۔
شوکت علی پنجاب کے شہر گجرات میں پیدا ہوئے ان کا تعلق ایک فنکار گھرانے سے تھا۔
انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے علاقے کے ہی سکول سے حاصل کی تاہم فن گائیکی کی تعلیم انہیں گھر سے ہی ملتی رہی۔
60 کی دہائی کے آغاز میں وہ لاہور منتقل ہوئے، یہ ان کے کالج کے دن تھے اور انہی دنوں انہوں نے گانا شروع کیا، اگرچہ گجرات میں ان دنوں ان کو کافی جانا جاتا تھا تاہم لاہور میں بھی بہت جلد وہ شہرت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔

موسیقار ایم اشرف نے پہلی بار شوکت علی کو 1963 میں تیس مار خان میں بطور پلے بیک سنگر متعارف کروایا (فوٹو: شوکت علی فینز فیس بُک)

موسیقار ایم اشرف نے پہلی بار انہیں 1963 میں بننے والی فلم  تیس مار خان میں بطور پلے بیک سنگر متعارف کروایا، اس سے قبل وہ بطور لوک گلوکار اپنی شناخت بنا چکے تھے تاہم فلموں کے لیے گائے ان کے گانوں کو بھی بہت پسند کیا گیا۔
شوکت علی کے صاحبزادے عمران شوکت علی بھی فن گلوکاری سے وابستہ ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے معروف گلوکار شوکت علی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کا کیا ہے۔  وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں فن گائیکی کے حوالے سے ان کی خدمات کو سنہرے حروف میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
 پاکستان قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے ٹویٹ کیا کہ وہ پاکستانی لیجنڈ لوک فنکار شوکت علی کے انتقال پر افسردہ ہیں۔
ان کے انتقال پر سوشل میڈیا صارفین نے بھی افسوس کا اظہار کیا ہے۔
عرفان الرشید نامی صارف نے لکھا کہ ایک گھن گرج آواز ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئی۔
ایک اور صارف فائزہ داؤد نے لکھا کہ کیوں ہمارے بعض قابل احترام اور مشہور فنکار اس حال کو پہنچے۔

شوکت علی لوک اور فلمی گلوکاری تک ہی محدود نہیں رہے بلکہ انہوں نے غزل بھی گائی اور خوب گائی۔
شوکت علی انڈیا میں بھی بہت مقبول رہے جبکہ انہوں نے امریکہ، کینیڈا، برطانیہ سمیت کئی دیگر ممالک میں بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔

شیئر: