Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حیدر آباد: ’محبوب ریڈیو سروس‘ کا سحر 100 سال بعد بھی برقرار

محبوب ریڈیو سروس حیدرآباد میں سولہویں صدی میں تعمیر ہونے والی چار مینار مسجد کے قریب واقع ہے (فوٹو: عرب نیوز)
انڈیا کے شہر حیدرآباد میں 1948 سے چلنے والی 'محبوب ریڈیو سروس' میں ہزاروں ریڈیو موجود ہیں جن کی مرمت دکان چلانے والے دو ضعیف بھائی کرتے ہیں۔
یہ دکان حیدرآباد میں سولہویں صدی میں تعمیر ہونے والی چار مینار مسجد کے قریب واقع ہے۔
دونوں بھائیوں، 82 سالہ محمد مجیب الدین اور 71 سالہ محمد معین الدین، نے یہ ہنر اپنے والد سے سیکھا تھا، جنہوں نے ریڈیو کی فروخت اور مرمت کا کام 1920 میں شروع کیا تھا، اس سے کچھ عرصہ قبل انہوں نے ممبئی سے ریڈیو خریدا تھا۔
معین الدین نے عرب نیوز کو بتایا کہ 'میرے والد نے محبوب ریڈیو سروس کا آغاز حیدرآباد میں دبیرپورا سے کیا، اس کے بعد 1948 میں اسے چھٹا بازار میں موجودہ مقام پر منتقل کیا گیا تھا۔'
انہیں یاد ہے کہ ان کے والد کے سب سے نمایاں گاہکوں میں وائسرائے میر عثمان علی خان بھی شامل تھے، جنہوں نے حیدرآباد کے انڈیا میں ضم ہونے سے قبل اس پر حکمرانی کی تھی
اس حوالے سے وہ بتاتے ہیں کہ 'وائسرائے ہمارے گاہک تھے، ہم ان کے ریڈیو کی مرمت کرتے تھے۔ جب کام مکمل ہوجاتا تھا ہم ریڈیو ان کے محل پہنچاتے تھے اور بدلے میں کچھ 20 یا 30 روپے لیتے تھے، آج یہ رقم ایک ڈالر سے بھی کم ہے۔‘
تاہم معین الدین کا کہنا تھا کہ 'ہم نے کبھی ان سے پیسے مانگنے کی جرات نہیں کی۔'
اب تقریباً سات دہائیوں بعد محبوب ریڈیو سروس نہ صرف حیدرآباد بلکہ جنوبی انڈین ریاست تلنگانا کی بھی ریڈیو مرمت کی واحد دکان ہے۔

محبوب ریڈیو سروس پر 1970 اور 1980 کی دہائی میں کئی لوگ آتے تھے (فوٹو: عرب نیوز)

معین الدین کے مطابق 'دور دراز علاقوں سے لوگ یہاں (ریڈیو کی) مرمت کے لیے آتے ہیں۔ ہمارے پاس دبئی، شارجہ اور دیگر خلیجی ممالک سے بھی گاہک آتے ہیں۔'
محبوب ریڈیو سروس پر 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں کئی لوگ آتے تھے، جن میں ریڈیو خریدنے اور مرمت کروانے والوں کے علاوہ وہ بھی شامل ہوتے جو روزانہ وہاں غیرملکی چینلز کی خبریں سننے کے لیے آتے تھے۔
معین الدین نے بتایا کہ 'ایک زمانے میں ریڈیو خبروں اور تفریح کا سب سے اہم ذریعہ ہوا کرتا تھا اور صبح اور شام تقریباً تین ہزار لوگ ریڈیو سننے کے لیے دکان کے ارد گرد جمع ہوتے تھے۔

شیئر: