Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی ڈی ایم کا شوکاز نوٹس، پیپلز پارٹی سے تین خلاف ورزیوں کی وضاحت طلب

شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ شوکاز نوٹس پی ڈی ایم کے سربراہ کی منظوری سے جاری کیے گئے۔ فائل فوٹو: روئٹرز
اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی اور اے این پی کو جارے کیے گیے شوکاز نوٹس کے مندرجات سامنے آ گئے ہیں۔
اردو نیوز کے پاس دستیاب خط میں اتحاد کے سیکرٹری جنرل شاہد خاقان عباسی کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کو مخاطب کیا گیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ آٹھ اور نو مارچ 2021 کو ہونے والے پی ڈی ایم اجلاسوں میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان پیپلز پارٹی چئیرمین سینیٹ کا امیدوار نامزد کرے گی جبکہ جمعیت علمائے اسلام ڈپٹی چئیرمین کا امیدوار نامزد کرے گی جبکہ مسلم لیگ نواز سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کا امیدوار نامزد کرے گی۔

 

نوٹس کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے اس فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تین مندرجہ ذیل اقدامات کیے:
ایک اپنے امیدوار یوسف رضا گیلانی کو اپوزیشن لیڈر بنانے کے لیے مہم چلائی۔ دوسرا حکومت کی مدد سے آزاد سینیٹرز کا ایک بلاک بنایا۔ تیسرا حکومتی ارکان سمیت 30 سینیٹرز کے دستخطوں کے ساتھ چئیرمین سینیٹ کو درخواست جمع کروائی اور یوسف رضا گیلانی کی بطور اپوزیشن لیڈر منظوری لی گئی۔
نوٹس کے مطابق ’چنانچہ پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے پیپلز پارٹی کی جانب سے  پی ڈی ایم کے بنیادی اصول کی نفی اور مندرجہ بالا معاہدے کی خلاف ورزی کا نوٹس لیا۔ یہ فیصلہ پی ڈی ایم کے اعلیٰ ترین فورم میں متفقہ طور پر لیا گیا تھا۔‘
نوٹس میں بلاول بھٹو سے کہا گیا ہے کہ سات دن کے اندر اس خلاف ورزی کی وضاحت کریں اور بتائیں کہ پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم قیادت کے اعتماد کو کیوں ٹھیس پہنچائی۔
پاکستان پیپلز پارٹی نے اس شوکاز نوٹس پر باضابطہ طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا تاہم نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ان کو پارٹی کا علم نہیں مگر ان کی رائے میں شوکاز کی حیثیت ردی کاغذ کی بھی نہیں۔

نوٹس میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ اس کا فیصلہ پی ڈی ایم کے اعلیٰ ترین فورم میں متفقہ طور پر کیا گیا (فوٹو: ٹوئٹر، پی ایم ایل این)

قبل ازیں ٹوئٹر پر پیپلز پارٹی کی سینیئر رہنما شہلا رضا نے اسے سخت  تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’کوئی مجھے بتائے گا کہ شاہد خاقان عباسی کو کس نے بتایا کہ پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کی قیادت ایئر بلیو کی ملازم ہیں، اگر وہ ایسا نہیں سمجھتے تو کس حیثیت سے پیپلز پارٹی اور اے این پی کو شوکاز نوٹس دے سکتے ہیں،پی ڈی ایم ایک سیاسی اتحاد ہے جو بلاول کی کاوشوں سے وجود میں آیا، کیا پیپلز پارٹی کو شو کاز نوٹس دینا احسان فراموشی نہیں؟‘
سوموار کو پی ڈی ایم نے اتحاد میں شامل دو جماعتوں پیپلزپارٹی اور اے این پی کو اظہار وجوہ کے نوٹس جاری کیے گئے تاہم اپوزیشن اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے جنرل سیکرٹری اور مسلم لیگ نواز کے سینئیر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ شوکاز نوٹس پی ڈی ایم کے سربراہ کی منظوری سے جاری کیے گئے۔
 

شیئر: