Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی بزنس ٹائیکون کا 'کے الیکٹرک' معاہدے میں مداخلت پر وزیراعظم کو خط

سعودی بزنس مین نے وزیراعظم عمران خان کو ان کے معاون خصوصی تابش گوہر کے کآنفلیکٹ آف انٹرسٹ سے آگاہ کیا۔ فائل فوٹو بشکریہ آن لائن
سعودی بزنس ٹائیکون عبدالعزیز حماد الجمیح نے وزیر اعظم عمران خان کو ایک خط میں ان کے معاون خصوصی تابش گوہر کی  جانب  سے کے الیکٹرک کے معاملات میں مداخلت کی شکایت کی ہے۔
عرب نیوز پاکستان کے مطابق خط میں کہا گیا  ہے کہ معاون خصوصی برائےپاور،شنگھائی الیکٹرک اورکےالیکٹرک کےدرمیان ہونےوالےمعاہدے میں رکاوٹ کا باعث بن رہے ہیں۔
دبئی کے ابراج گروپ اور کویت کے الجمیح نیشنل انڈسٹریز گروپ (این آئی جی) نے کراچی میں بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کے الیکٹرک میں 66 فیصد شیئرز لیے جبکہ پاکستان کی حکومت کے پاس کے الیکٹرک کے 24 فیصد شیئرز ہیں۔

 

سنہ 2005 میں کراچی  الیکٹرک سپلائی کارپوریشن ( کے ای ایس سی)  کی نجکاری کے وقت  الجمیح کے الیکٹرک کی خریداری والے کنسورشیم کا ایک بڑا انوسٹر تھا۔
کے الیکٹرک کے سابق چیئرمین تابش گوہر کو گزشتہ برس اکتوبر میں وزیراعظم عمران خان نے اپنا معاون خصوصی برائے پاور مقرر کیا تھا۔ رواں سال مارچ میں ان کو پٹرولیم کے لیے وزیراعظم کے مشیر کا اضافہ چارج بھی دیا گیا۔
عبدالعزیز حماد الجمیح نے مارچ میں دورہ پاکستان کے دوران صدر، وزیراعظم دیگر اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کیں جن میں بقایا جات کا مسئلہ حل کرنے کا معاملہ زیربحث لایا گیا تاکہ سنہ 2016  میں شنگھائی الیکٹرک کے ساتھ کے الیکٹرک کے معاہدے کو حتمی طور پر لاگو کیا جا سکے۔
الجمیح کے دورے کے فوری بعد تابش گوہر نے نجکاری کمیشن کو خط لکھا جس میں معاہدے کےزیر غور  ٹرمز آف ریفرنسز پر اعتراضات کو اجاگر کیا گیا۔
الجمیح نے وزیراعظم کو لکھا ہے کہ 'جب ہماری ملاقات ہوئی تو آپ سمیت مجھے تمام متعلقہ حکام نے یقین دہانی کرائی کہ تنازعے کے حل کی دستاویز تصفیے کے لیے بات چیت کے آخری مرحلے میں ہے اور وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جلد ہی منظور کر لی جائے گی۔'
خط میں کہا گیا ہے کہ تاہم یہ معاملہ تاحل تصفیہ طلب ہے اور تابش گوہر کی جانب سے آخری وقت پر معاہدے کی دستاویز پر منفی تبصرے کی وجہ سے اب خطرے میں ہے۔
خط کے مطابق معاہدے کی دستاویز کو تمام شراکت داروں کی جانب سے طویل اور مشکل طریقہ کار کے بعد حتمی شکل دی گئی اور اب اس کو منظوری کے لیے کابینہ کے سامنے رکھا جانا تھا۔
سعودی بزنس  ٹائیکون نے وزیراعظم کو لکھا ہے کہ یہ میرا فرض ہے آپ کو معاون خصوصی تابش گوہر کے اس معاملے میں کانفلیکٹ آف انٹرسٹ سے آگاہ کروں۔
الجمیح کے مطابق تابش گوہر مارچ میں ہونے والی بات چیت میں شامل نہیں تھے کیونکہ وہ کے الیکٹرک کے سابق چیئرمین کے طور پر کانفلیکٹ آف انٹرسٹ رکھتے ہیں اور اس پراسیس میں حکومت کی نمائندگی کے اہل نہیں۔
تاہم تابش گوہر نے عرب نیوز پاکستان کو بتایا کہ ان کا کے الیکٹرک میں کوئی براہ راست یا بالواسطہ معاشی مفاد نہیں اور یہ کہ وہ سنہ 2009 سے سنہ 2015 کے درمیان کمپنی  کا سی ای او اور چیئرمین رہنے سے 'کانفلیکٹ آف انٹرسٹ' نہیں ہوتا۔
تابش گوہر نے کہا کہ وہ حکومت پاکستان کے نمائندے کی حیثیت سے عوامی مفاد کی حفاظت کر رہے ہیں جو ان کے کام کا حصہ ہے۔ 'میرا معاہدے کے ٹرمزآف ریفرنس پر خط اور اس کے مندرجات خود ہی اس کی وضاحت کرتے ہیں۔'

شیئر: