Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ میں میانمار کے فوجی اتاشی کا سفارت خانے پر ’قبضہ‘، سفیر باہر

برطانیہ میں میانمار کے سفیر نے فوج سے وابستہ ایک شخص پر سفارت خانے پر قبضہ کرنے اور ان کی رسائی روکنے کا الزام عائد کیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بدھ کو ہونے والا یہ غیر معمولی سفارتی تنازع میانمار کے سفیر کی جانب سے فوجی حکومت سے اقتدار سے بے دخل کی گئی عوامی رہنما آنگ سان سوچی کی رہائی کے مطالبے کے ایک مہینے بعد ہوا ہے۔
مظاہرین لندن کے مے فیئر کے علاقے میں واقع سفارتی عمارت کے باہر سفیر کیو زوار من کے ساتھ جمع ہوئے۔ جبکہ ایسی اطلاعات آئی تھیں کہ کیو زوار من کو بند کر دیا گیا ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ اندر کون ہے، تو انہوں نے جواب دیا ’دفاعی اتاشی، انہوں نے میرے سفارت خانے پر قبضہ کر لیا ہے۔‘
میانمار کے سفیر نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ ساری رات سفارت خانے کے باہر کھڑے رہیں گے۔ یہ میری عمارت ہے۔‘
میانمار میں فوج کی جانب سے یکم فروری کو منتخب رہنما آن سان سوچی کو معزول کرنے کے بعد سے حالات کافی خراب ہیں۔ فوجی حکومت کے خلاف مظاہروں میں اب تک چھ سو کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس پر عالمی سطح پر کافی غم وغصے کا اظہار کیا گیا۔ 
فوجی حکومت نے گذشتہ مہینے برطانیہ میں موجود سفیر کو آن سانگ سوچی اور صدر ون مائینٹ کی رہائی کے مطالبے کے بعد واپس آنے کا کہا تھا۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب نے کیو زوار من کا وہ بیان ٹویٹ کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’موجودہ ڈیڈلاک کا واحد ردعمل اور جواب سفارت کاری ہے۔‘
اس صورتحال کے حوالے برطانوی وزارت خارجہ جو فوجی حکومت کی سخت ناقد ہے، کہا کہ ’وہ لندن میں میانمار کے سفارت خانے میں ہونے والے واقعے کے حوالے سے مزید معلومات کے خواہاں ہیں۔‘
جبکہ میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ وہ صورتحال کے حوالے سے آگاہ ہیں۔
اس واقعے کے حوالے سے میانمار کے سفیر نے ڈیلی ٹیلی گراف کو بتایا کہ ’جب میں سفارتخانے سے نکلا تو انہوں نے سفارتخانے کے اندر دھاوا بول دیا اور اسے لے لیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’انہیں دارالحکومت سے ہدایات مل رہی تھیں تو انہوں نے مجھے اندر نہیں جانے دیا۔‘
سفیر کیو زوار من نے برطانوی حکومت سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔

شیئر: